پاکستان

سپریم کورٹ نے لاہور ہائیکورٹ کا فیصلہ کالعدم قرار دیتے ہوئے مسلم لیگ (ن) کے 3 ایم این ایز کو بحال کر دیا

  • یہ فیصلہ ن لیگ کے اظہر قیوم کی جانب سے این اے 81 سے اپنی کامیابی کا نوٹیفکیشن معطل کرنے کے لاہور ہائی کورٹ کے فیصلے کو چیلنج کرنے کے بعد آیا ہے
شائع August 12, 2024 اپ ڈیٹ August 13, 2024

سپریم کورٹ نے قومی اسمبلی کے 3 حلقوں میں ووٹوں کی دوبارہ گنتی کا لاہور ہائی کورٹ کا فیصلہ کالعدم قرار دے دیا۔

آج نیوز کے مطابق چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کی سربراہی میں تین رکنی بینچ نے این اے 154 لودھراں، این اے 81 گوجرانوالہ اور این اے 79 گوجرانوالہ میں ووٹوں کی دوبارہ گنتی سے متعلق فیصلہ سنایا۔

جسٹس عقیل عباسی نے فیصلے سے اختلاف کیا۔

خیال رہے کہ مسلم لیگ (ن) کے رہنما اظہر قیوم نے این اے 81 سے اپنی کامیابی کا نوٹیفکیشن معطل کرنے کے لاہور ہائیکورٹ کے فیصلے کو چیلنج کیا تھا۔

ابتدائی طور پر پی ٹی آئی کے حمایت یافتہ آزاد امیدوار چودھری بلال کو جنرل انتخابات 2024 میں 7791 ووٹوں کے مارجن سے فاتح قرار دیا گیا تھا۔

تاہم اظہر قیوم کی درخواست پر دوبارہ گنتی کے بعد الیکشن کمیشن آف پاکستان (ای سی پی) نے ناہرہ کو 3,100 ووٹوں کے مارجن سے فاتح قرار دیا۔ دوبارہ گنتی کے دوران اظہر قیوم کے کم از کم 10 ہزار ووٹ منسوخ قرار دیے گئے تھے۔

چودھری بلال نے پھر الیکشن کمیشن کے فیصلے کو لاہور ہائی کورٹ میں چیلنج کیا، جس نے 4 اپریل کو این اے 81 سے اظہر قیوم کی کامیابی کا نوٹیفکیشن کالعدم قرار دے دیا تھا۔

عدالت نے یہ بھی فیصلہ دیا کہ الیکشن ٹریبونلز کا کام شروع ہونے کے بعد الیکشن کمیشن انتخابی تنازعات کے خلاف شکایات پر سماعت نہیں کرسکتا۔

Comments

200 حروف