پاکستان کے اسٹار ایتھلیٹ ارشد ندیم نے پیرس اولمپکس 2024 کے مینز جیولین تھرو فائنل میں اپنی ریکارڈ توڑ کارکردگی کو پوری قوم کے نام وقف کرتے ہوئے کہا کہ یہ 14 اگست پر ملک کے یوم آزادی سے قبل ”ایک تحفہ“ ہے۔

ارشد ندیم نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ایکس پر اپنے پیغام میں کہا کہ سب سے پہلے میں اللہ تعالیٰ کا شکر ادا کرتا ہوں، اس بڑی کامیابی پر میں اپنے والدین کی دعاؤں، پوری قوم کی دعاؤں اور خاص طور پر اپنے کوچ سلمان اقبال بٹ کی انتھک کوششوں اور ڈاکٹر علی شیر باجوہ کے تعاون سے یہ سنگ میل عبور کر سکا ہوں۔

’’آپ سب کا شکریہ۔‘‘ انہوں نے کہا۔

 ۔
۔

ارشد ندیم نے پیرس اولمپکس 2024 کے مردوں کے جیولین تھرو کے فائنل میں 92.97 میٹر تھرو کے ساتھ اولمپک ریکارڈ قائم کیا، پاکستان نے 40 سال میں پہلا اولمپک گولڈ میڈل جیتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ یہ گولڈ میڈل میری طرف سے یوم آزادی کے موقع پر پوری قوم کے لیے تحفہ ہے۔

پاکستان نے 1992 کے بعد سے اولمپکس میں کوئی تمغہ نہیں جیتا تھا اور آخری بار 1984 میں سونے کا تمغہ جیتا تھا۔ یہ دونوں تمغے ہاکی ٹیم نے جیتے تھے۔

خستہ حال سامان کے ساتھ پریکٹس کرنے اور اپنے بین الاقوامی حریفوں کی طرح جم اور تربیتی مراکز تک محدود رسائی کے باوجودانہوں نے چار دہائیوں کا انتظار ختم کرتے ہوئے بھارت کے نیرج چوپڑا کو شکست دیدی،جنہوں نے دوسری پوزیشن حاصل کی۔

صوبہ پنجاب کے چھوٹے سے شہر میاں چنوں کے قریب ایک گاؤں سے تعلق رکھنے والے ارشد ندیم زیادہ تر پاکستانیوں کی طرح سب سے پہلے کرکٹ کی طرف راغب ہوئے۔

ارشد ندیم کے بڑے بھائی شاہد ندیم کا کہنا ہے کہ میں نے ارشد کو ایک ایسے وقت میں کرکٹ سے جیولین کھیلنے پر مجبور کیا جب کسی کو معلوم نہیں تھا کہ جیولین کیا ہوتا ہے۔

خبر رساں ادارے اے ایف پی نے ان کے اہل خانہ کے حوالے سے بتایا کہ وہ اس جیولین کو اولمپکس میں لے گئے، ایک نیا ریکارڈ قائم کیا اور سونے کا تمغہ جیتا۔

مارچ میں ارشد ندیم نے انکشاف کیا کہ ان کے پاس صرف ایک جیولین ہے، جسے وہ گزشتہ سات سالوں سے استعمال کر رہے ہیں اور وہ بھی خراب ہو چکا تھا۔

جیت کے بعد میڈیا سے بات کرتے ہوئے ارشد ندیم نے کہا کہ یہ جدوجہد سب کیلئے قابل فخر ہے۔

انہوں نے کہا کہ جب میں نے جیولین پھینکا، تو مجھے اس کے میرے ہاتھ سے نکلنے کا احساس ہوا اور میں نے محسوس کیا کہ یہ ایک اولمپک ریکارڈ ہو سکتا ہے۔

Comments

200 حروف