وزیراعظم شہباز شریف نے جمعرات کو کہا کہ غربت اورمہنگی بجلی سے مکمل چھٹکارا ممکن نہیں لیکن حکومت غریبوں کے لیے بجلی کی قیمت میں مزید کمی لانے کے لیے صوبوں کے ساتھ مل کر ایک جامع منصوبہ تیار کر رہی ہے۔
علما و مشائخ کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ حکومت اقتدار میں آنے کے بعد پہلے دن سے ہی ملک کو معاشی بحران سے نکالنے کے لیے محنت کر رہی ہے اور چاہتی ہے کہ یہ آئی ایم ایف کا آخری پروگرام ہو۔
وزیراعظم نے کہا کہ ملک کے عوام کو گزشتہ چند سالوں سے مہنگی بجلی اور مہنگائی کا سامنا ہے اور وفاقی حکومت نے 200 یونٹس تک استعمال کرنے والے لوگوں کو ریلیف دینے کے لیے ترقیاتی بجٹ میں 50 ارب روپے کی کٹوتی کی ہے۔
انہوں نے کہا کہ یہ کافی نہیں ہے اوربجلی کے بل 500 یونٹ تک استعمال کرنے والوں پر بھی بڑا بوجھ ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ہم اتحادیوں کے ساتھ بات چیت کر رہے ہیں، خاص طور پر صدر مملکت اور صوبوں کے ساتھ مل کر ایک جامع منصوبہ تیار کر رہے ہیں تاکہ غریبوں کو بجلی کی قیمتوں میں ریلیف دیا جا سکے، لیکن اس سلسلے میں مکمل ریلیف ممکن نہیں ہے۔ انہوں نے امید ظاہر کی کہ وفاقی حکومت کی طرح صوبوں سے بھی جلد کوئی اعلان ہوگا۔
وزیراعظم نے کہا کہ حکومت کو ملک کے لوگوں کے لیے روزگار کے مواقع پیدا کرنے ہیں اور وفاقی حکومت ایف بی آر اور پاور سیکٹر کے ریونیو کی وصولی کے حوالے سے اجلاس کر رہی ہے۔
انہوں نے کہا کہ قائداعظم کی قیادت میں بے پناہ قربانیوں کے نتیجے میں حاصل ہونے والی آزادی کے بعد جس طرح آج ملک 77 واں یوم آزادی منانے جا رہا ہے، آج ملک کو پہلے سے زیادہ اتحاد کی ضرورت ہے۔
وزیراعظم نے مزید کہا کہ اداروں کے درمیان بے پناہ تعاون ہے اور قیادت کو سماجی اور معاشی چیلنجز کو حل کرنا ہے۔
وزیراعظم نے یہ بھی کہا کہ ملک کو ترقی کی راہ پر گامزن کرنے کے لیے ماضی سے سبق سیکھنے کی ضرورت ہے، انہوں نے افسوس سے کہا کہ قیادت گزشتہ 77 سالوں میں ناکام رہی ہے۔
وزیر اعظم شہباز شریف نے سوشل میڈیا کو بھی تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ یہ معاشرے میں جھوٹ پھیلا رہا ہے اور 9 مئی اور 1971 کے واقعات کا بھی ذکر کیا اور علمائے کرام پر زور دیا کہ وہ معاشرے میں تقسیم کے خاتمے کے لیے اپنا کردار ادا کریں۔
کاپی رائٹ بزنس ریکارڈر، 2024
Comments