محکمہ موسمیات نے ملک کے مختلف علاقوں میں 9 اگست سے مزید بارشوں کی پیش گوئی کرتے ہوئے سیلاب کی تازہ وارننگ بھی جاری کی ہے۔

پی ایم ڈی کے مطابق مون سون بارشوں کا نیا سلسلہ جمعہ سے پیر 12 اگست تک جاری رہ سکتا ہے۔

محکمہ موسمیات نے اپنی رپورٹ میں کہا ہے کہ 9 اگست سے بحیرہ عرب اور خلیج بنگال سے بالائی اور وسطی علاقوں میں مون سون کی تیز لہریں داخل ہونے کا امکان ہے۔

محکمہ موسمیات کے مطابق بارش کے نظام تحت اسلام آباد، لاہور اور کراچی سمیت کئی شہروں میں گرج چمک کے ساتھ بارش کا امکان ہے۔

رپورٹ کے مطابق مری، گلیات، مانسہرہ، کوہستان، دیر، سوات، شانگلہ، نوشہرہ، صوابی، اسلام آباد/ راولپنڈی، شمال مشرقی پنجاب، ڈی جی خان اور کشمیر کے ندی نالوں میں طغیانی کا امکان ہے۔

جبکہ قلات، خضدار، بارکھان اور لسبیلہ میں بھی اسی طرح کی صورتحال کی پیش گوئی کی گئی ہے۔

محکمہ موسمیات کے مطابق 9 اگست سے 12 اگست تک اسلام آباد، راولپنڈی، گوجرانوالہ، لاہور، شیخوپورہ، قصور، سیالکوٹ، سرگودھا، فیصل آباد، نوشہرہ اور پشاور کے نشیبی علاقوں میں موسلادھار بارشوں سے اربن فلڈنگ کا خدشہ ہے۔

رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ لینڈ سلائیڈنگ کے باعث خیبر پختونخوا، مری، گلیات، کشمیر اور گلگت بلتستان کے حساس پہاڑی علاقوں میں سڑکیں بند ہوسکتی ہیں۔

دریں اثنا نیشنل ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی (این ڈی ایم اے) کے ایک بیان کے مطابق نیشنل ایمرجنسی آپریشن سینٹر نے پیش گوئی کی ہے کہ دریائے چناب، راوی اور ستلج کے بالائی علاقوں میں شدید بارشیں ان دریاؤں میں پانی کے بہاؤ میں اضافے کا سبب بن سکتی ہیں۔

اس کے نتیجے میں 10 اگست سے 13 اگست 2024 تک دریائے چناب اور دریائے راوی کے نالوں میں درمیانے سے بلند سطح کا سیلاب آنے کا خدشہ۔

این ڈی ایم اے کا مزید کہناہے کہ دریائے ستلج میں سیلاب بھارت کی جانب سے پانی چھوڑے جانے سے مشروط ے جبکہ بلوچستان، کے پی، جی بی اور آزاد جموں و کشمیر کے پہاڑی علاقوں میں اگلے 24 سے 48 گھنٹوں میں سیلاب اور لینڈ سلائیڈنگ کا خدشہ ہے۔

این ڈی ایم اے کی جانب سے جاری کردہ اعداد و شمار کے مطابق یکم جولائی 2024 سے 7 اگست 2024 تک مون سون بارشوں کے نتیجے میں آنے والے سیلاب کے نتیجے میں 154 افراد جاں بحق، 279 زخمی ہوئے جبکہ 1552 گھر تباہ اور 349 مویشی ہلاک ہوئے۔

ریسکیو 1122 پنجاب کے اعداد و شمار کے مطابق صوبے میں 15 جون سے 8 اگست 2024 تک مون سون بارشوں کے باعث اموات کی تعداد 42 رہی۔

Comments

200 حروف