وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے اعتراف کیا کہ بین الاقوامی عطیہ دہندگان میں اعتماد کی شدید کمی ہے، یہ تبصرہ ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب پاکستان 2022 کے تباہ کن سیلاب سے نکلنے میں مدد کے لیے کیے گئے وعدوں کی تکمیل کا انتظار کر رہا ہے۔

منگل کے روز ایکومین پاکستان کے زیر اہتمام ”کلائمیٹ ایکشن فار پاکستان“ سے خطاب کرتے ہوئے محمد اورنگزیب نے کہا کہ 2022 کے تباہ کن سیلاب کے پس منظر میں جنیوا میں بات چیت کے دوران 9 ارب ڈالر کے وعدے کیے گئے تھے۔

انہوں نے کہاکہ اس سے ظاہر ہوتا ہے کہ فنڈز کی کوئی کمی نہیں ہے کیونکہ لوگ یہاں ہنگامی صورتحال کو سمجھتے ہیں لیکن مجموعی طور پر ہم ان وعدوں کو حقیقی فنڈنگ میں بدل نہیں سکے۔

انہوں نے کہا کہ اس کی وجہ یہ ہے کہ ہمیں ایسے منصوبے پیش کرنے کی ضرورت تھی جو قابل اعتماد ہوں، ایسے منصوبے جن کی نگرانی کی جا سکے اور اسی کی بنیاد پر پوری بات چیت آگے بڑھنے والی تھی۔

انہوں نے یہ بھی کہا کہ اور حقیقت یہ ہے کہ لوگوں کو حکومت پر بھروسہ نہیں ہے، اور میں حکومت میں ہوں، لہذا یہ نجی شعبہ ہے جسے تمام پہلوؤں میں ملک کی قیادت کرنی ہے۔

محمد اورنگزیب نے کہا کہ حکومت کو ان فنڈز کی ملکیت اور احتساب کو یقینی بنانے کی ضرورت ہے۔

2022 میں پاکستان کو سیلاب سے متاثر ہونے کے بعد دنیا بھر سے عطیہ دہندگان کی تعداد میں اضافہ ہوا اور انہوں نے گزشتہ سال جنوری میں ’انٹرنیشنل کانفرنس آن کلائمیٹ ریزیلینٹ پاکستان‘ میں تقریبا 11 ارب ڈالر کی فنڈنگ کا وعدہ کیا تھا جو اسلام آباد کے اندازے کے نصف سے زیادہ ہے۔

اسلامی ترقیاتی بینک 4.2 ارب ڈالر کے ساتھ، عالمی بینک 2 ارب ڈالر، سعودی عرب ایک ارب ڈالر کے ساتھ جبکہ یورپی یونین اور چین بھی عطیہ دہندگان میں شامل ہیں۔ فرانس اور امریکہ نے بھی تعاون کیا۔

تاہم اپریل 2024 تک پاکستان کو 10.987 ارب ڈالر کے وعدوں میں سے صرف 2.8 ارب ڈالر موصول ہوئے تھے۔

سائنس دانوں کا کہنا ہے کہ گلوبل وارمنگ کی وجہ سے آنے والے سیلاب نے کم از کم 33 ملین افراد کو متاثر کیا اور جون 2022 کے وسط سے لے کر نومبر کے وسط تک 1700 سے زائد افراد جاں بحق ہوئے۔

Comments

200 حروف