آئل فیوچرز نے پیر کو ایک غیر مستحکم سیشن میں خسارے کو بڑھا دیا کیونکہ امریکہ میں کساد بازاری کے خدشات نے دنیا کے سب سے بڑی تیل پیدا کرنے والے علاقے مشرق وسطیٰ میں بڑھتی ہوئی کشیدگی سے پیدا ہونے والی سپلائی کی تشویش کو کم کر دیا۔

ایشیا بھر میں حصص مارکیٹوں میں بھی گراوٹ دیکھی گئی کیونکہ امریکی کساد کے خدشات نے سرمایہ کاروں کو خطرے کے اثاثوں سے بھاگنے پر مجبور کردیا جب کہ یہ شرط عائد کی کہ معاشی ترقی کو آگے بڑھانے کے لئے شرح سود میں تیزی سے کمی کی ضرورت ہوگی۔

برینٹ کروڈ کی قیمت 53 سینٹ یا 0.7 فیصد کی کمی سے 76.28 ڈالر فی بیرل ریکارڈ کی گئی ، اسی طرح یو ایس ویسٹ ٹیکساس انٹرمیڈیٹ کے نرخ 57 سینٹ یا 0.6 فیصد کی کمی سے 72.95 ڈالر پر بند ہوئے۔

برینٹ اور ڈبلیو ٹی آئی کے معاہدوں میں جمعہ کو 3 فیصد سے زیادہ کی کمی واقع ہوئی اور دونوں معاہدوں میں مسلسل چوتھے ہفتے کمی ہوئی جو نومبر کے بعد سب سے بڑی کمی ہے۔

وارن پیٹرسن کی قیادت میں آئی این جی تجزیہ کاروں نے ایک نوٹ میں کہا کہ جمعہ کی جولائی کی کمزور پے رولز کی رپورٹ سے پیدا ہونے والے امریکی کساد بازاری کے خدشات ”صرف چینی مانگ کے خدشات میں اضافہ کرتے ہیں جو تیل کی منڈی میں کچھ عرصے سے برقرار ہیں“۔

تیل کی طلب میں اضافے میں دنیا کا سب سے بڑا حصہ دار چین میں ڈیزل کی کھپت میں کمی تیل کی قیمتوں پر اثر انداز ہو رہی ہے۔

تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ اوپیک پلس گروپ آف پروڈیوسرز کی جانب سے اکتوبر سے رضاکارانہ پیداوار میں کٹوتی کے اپنے منصوبے پر قائم رہنے کے فیصلے کی وجہ سے بھی تیل پر دباؤ پڑا، جس کا مطلب ہے کہ اس سال کے آخر میں رسد میں اضافہ ہوگا۔

خبر رساں ادارے رائٹرز کے ایک سروے کے مطابق اوپیک کی جانب سے پیداوار میں کٹوتی کے باوجود جولائی میں تیل کی پیداوار میں اضافہ ہوا۔

Comments

200 حروف