وزیر اعظم شہباز شریف نے کہا ہے کہ انہوں نے چینی حکام کو قرضوں کی مجوزہ ری پروفائلنگ کے لیے خط لکھ دیا ہے۔
اسلام آباد میں وفاقی کابینہ کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم شہباز شریف نے کہا کہ میں نے آج چین کو خط لکھا ہے کیونکہ یہ عوامی معاملہ ہے تاکہ قرضوں کی ری پروفائلنگ کی جا سکے۔
خیال رہے کہ چند روز قبل وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے ایک پریس کانفرنس میں کہا تھا کہ پاکستان نے توانائی کے شعبے قرضے چین کو واپس کرنے کے لیے بات چیت شروع کر دی ہے۔
محمد اورنگزیب نے کہا تھا کہ پاکستان منصوبے کی بنیاد پر بجلی کے شعبے میں چینی قرضوں کی دوبارہ پروفائلنگ پر غور کرے گا اور اسلام آباد اس مقصد کے لئے چین میں ایک مقامی مشیر مقرر کرنے پر غور کر رہا ہے۔
دونوں ہمسایہ ممالک طویل عرصے سے اتحادی رہے ہیں۔ چین سے قرض ملنے یا اس کے رول اوور ہونے سے ماضی میں پاکستان کی بیرونی مالی ضروریات کو پورا کرنے میں مدد ملی ہے۔
پاکستان آئی ایم ایف پروگرام کے تحت مجموعی مالی ضروریات کو پورا کرنے کے لئے سعودی عرب، متحدہ عرب امارات اور چین کے ساتھ بھی بات چیت کر رہا ہے جس کے لئے اسلام آباد کو بورڈ کی سطح کی منظوری کی ضرورت ہے۔
آئی ایم ایف نے رواں ماہ جنوبی ایشیائی معیشت کے لیے 7 ارب ڈالر کے بیل آؤٹ پیکج پر اتفاق کیا تھا جبکہ بجلی چوری کی بلند شرح اور ڈسٹری بیوشن نقصانات پر تشویش کا اظہار کیا تھا جس کے نتیجے میں پیداواری سلسلے میں قرضے جمع ہو رہے ہیں۔
جمعے کو وزیر اعظم شہباز شریف نے کابینہ کے ارکان کو بتایا کہ چینی صدر شی جن پنگ نے سی پیک کے تحت کوئلے سے چلنے والے بجلی منصوبوں کو مقامی کوئلے میں تبدیل کرنے کے ان کے خیال کو سراہا ہے۔
انہوں نے کہا کہ میں نے صدر کو بتایا کہ تھر کوئلہ ملک کی درآمدات میں کمی لانے اور سالانہ ایک ارب ڈالر کے زرمبادلہ کی بچت کرنے میں مدد دے سکتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ موجودہ حکومت عوام کو درپیش مسائل سے بخوبی آگاہ ہے اور انہیں ریلیف فراہم کرنے کے لئے مخلصانہ کوششیں کر رہی ہے۔
انہوں نے کہا کہ حکومت نے توانائی کے شعبے اور بجلی کے بھاری بلوں سے متعلق مسائل کے حل کے لئے متعدد ”قلیل اور درمیانی مدت“ کے اقدامات کیے ہیں۔
اقدامات کی وضاحت کرتے ہوئے وزیر اعظم نے کہا کہ حکومت نے 200 یونٹ تک استعمال کرنے والے پروٹیکٹڈ صارفین کو تین ماہ کے بجلی بلوں کے لئے 50 ارب روپے کی سبسڈی فراہم کی ہے۔
وزیر اعظم نے کہا کہ وفاقی حکومت نے بلوچستان میں 70 ارب روپے کی لاگت سے ٹیوب ویلوں سے لے کر شمسی توانائی تک کے میگا پراجیکٹ کا بھی آغاز کیا ہے۔ انہوں نے بتایا کہ اس منصوبے میں وفاقی حکومت کا حصہ 55 ارب روپے ہوگا۔
وزیر اعظم نے کہا کہ انڈیپنڈنٹ پاور پروڈیوسرز (آئی پی پی) کے ساتھ مسائل کو حل کرنے کی کوششیں جاری ہیں۔ انہوں نے کہا کہ آئی پی پیز سے نمٹنے کے لئے ایک میکانزم بھی تیار کیا جارہا ہے جو حکومت کے کنٹرول میں ہیں۔
Comments