وزارت خزانہ نے کہا ہے کہ جولائی میں مہنگائی کی شرح 12 سے 13 فیصد کے درمیان رہنے کا امکان ہے جبکہ اگست میں مہنگائی کی شرح 11.0 سے 12.0 فیصد کے درمیان رہنے کا امکان ہے۔

اعداد و شمار کے ادارے کی جانب سے ممکنہ طور پر جمعرات کو جاری کیے جانے والے افراط زر کے اعداد و شمار پر مرکزی بینک گہری نظر رکھے ہوئے ہے، جس نے رواں ہفتے شرح سود میں کمی ہے جو کہ مسلسل دوسری بار کی گئی ہے۔

وزارت خزانہ نے اپنی رپورٹ میں کہا ہے کہ حکومت نے جولائی 2023 اور مئی 2024 کے درمیان مالی خسارے کو جی ڈی پی کے 4.9 فیصد تک کم کیا تھا جو پچھلے سال کے 5.5 فیصد سے کم ہے۔

پاکستان نے رواں ماہ بین الاقوامی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) کے ساتھ 7 ارب ڈالر کے قرض پروگرام کا معاہدہ کیا تھا جس میں زرعی آمدنی اور بجلی کی قیمتوں پر زیادہ ٹیکس جیسے سخت اقدامات شامل ہیں۔

اس امکان نے غریب اور متوسط آمدنی والے گروپوں میں تشویش پیدا کردی ہے جو مزید افراط زر اور زیادہ ٹیکسوں کے خطرے کا سامنا کر رہے ہیں۔

2023 میں 30 فیصد سے زیادہ تک پہنچنے کے بعد حالیہ مہینوں میں افراط زر میں کمی آئی ہے۔ پاکستان کے کنزیومر پرائس انڈیکس (سی پی آئی) میں جون میں 12.6 فیصد اضافہ ہوا۔

لیکن دباؤ بدستور جاری ہے اور ایک جماعت نے حالیہ دنوں میں احتجاج کیا ہے اور دھمکی دی ہے کہ اگر حکومت نے بڑھتی ہوئی قیمتوں پر قابو نہ پایا تو بڑے شہروں میں دھرنے دیے جائیں گے۔

Comments

200 حروف