سپریم کورٹ کی جانب سے مخصوص نشستوں کے حکم کی تعمیل میں بلوچستان کے علاوہ تین صوبائی اسمبلیوں میں پی ٹی آئی کے مزید 93 اراکین اسمبلی کی رکنیت کا نوٹیفکیشن جاری ہونے کے بعد چار اسمبلیوں میں پی ٹی آئی کے ارکان کی تعداد اب 132 ہو گئی ہے۔

الیکشن کمیشن کے ایڈیشنل ڈائریکٹر جنرل (الیکشنز) سید ندیم حیدر کی جانب سے جاری کیے گئے تین مختلف نوٹیفکیشنز میں پنجاب اسمبلی کے 58، خیبر پختونخوا اسمبلی کے 29 اور سندھ اسمبلی کے 6 اراکین کا نوٹیفکیشن جاری کیا گیا ہے۔

الیکشن کمیشن آف پاکستان (ای سی پی) نے 39 ارکان قومی اسمبلی کو پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کا رکن قرار دے دیا۔

سپریم کورٹ کے فیصلے کے مطابق قومی اسمبلی میں 80 نشستیں، پنجاب اسمبلی میں 104 نشستیں، خیبرپختونخوا میں 93 نشستیں اور سندھ اسمبلی کی 6 نشستیں یعنی کل 283 نشستیں پی ٹی آئی کے لیے ہوں گی۔

تاہم ای سی پی نے سپریم کورٹ کے حکم پر جزوی طور پر عمل درآمد کرتے ہوئے 283 اراکین اسمبلی میں سے 132 یا آدھے سے بھی کم کو نوٹیفائی کیا ہے۔

الیکشن کمیشن کے ایک سینئر عہدیدار نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ باقی اراکین اسمبلی کو نوٹیفائی نہیں کیا گیا کیونکہ کمیشن نے گزشتہ ہفتے سپریم کورٹ سے رجوع کیا تھا کہ 41 ایم این ایز کی قسمت کا فیصلہ کیا جائے جنہوں نے 8 فروری کو ہونے والے عام انتخابات میں پی ٹی آئی سے وابستگی کا اعلان نہیں کیا تھا۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ الیکشن کمیشن 41 ایم این ایز سے متعلق سپریم کورٹ کی ہدایت کی روشنی میں صوبائی قانون سازوں کے حوالے سے بھی کارروائی کرے گا۔

سپریم کورٹ کی جانب سے مخصوص نشستوں سے متعلق حکم نامے پر عمل درآمد کے بعد پی ٹی آئی کو قومی اسمبلی میں کم از کم 22، پنجاب اسمبلی میں 27، خیبرپختونخوا میں 25 اور سندھ اسمبلی میں 3 نشستیں ملیں گی۔

اس سے پی ٹی آئی کی تعداد بڑھ کر قومی اسمبلی میں کم از کم 102، پنجاب اسمبلی میں 131،خیبرپختونخوا میں 118 اورسندھ اسمبلی میں 9 نشستیں ہو جائیں گی جس کا مطلب یہ ہے کہ عمران خان کی سیاسی جماعت کے پاس بلوچستان اسمبلی کو چھوڑ کر چاروں اسمبلیوں میں 360 نشستیں ہوں گی۔

سپریم کورٹ نے 12 جولائی کو محفوظ نشستوں کے کیس میں اپنا تاریخی فیصلہ سناتے ہوئے پی ٹی آئی کو اسمبلیوں میں مخصوص نشستوں کے لیے اہل قرار دیا تھا۔

Comments

200 حروف