اقتصادی امور ڈویژن (ای اے ڈی) کے حکام نے جمعہ کو قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے اقتصادی امور کے سامنے انکشاف کیا کہ چین اور سعودی عرب کی جانب سے رواں مالی سال 2024-25 میں پاکستان کو 9 ارب ڈالر کا قرضہ رول اوور کیے جانے کا امکان ہے

قائمہ کمیٹی برائے اقتصادی امور ڈویژن کا اجلاس محمد عاطف کی زیر صدارت منعقد ہوا جس میں وزارت اقتصادی امور ڈویژن (ای اے ڈی) کی جانب سے اس کے ارتقاء، مینڈیٹ، تنظیمی ڈھانچے، غیر ملکی اقتصادی امداد کے انتظام، بیرونی قرضوں، دیگر اہم افعال، درپیش چیلنجز اور مستقبل کے اسٹریٹجک روڈ میپ کے بارے میں جامع بریفنگ دی گئی۔

وزارت اقتصادی امور کے سیکرٹری ڈاکٹر کاظم نیاز اور وزارت اقتصادی امور ڈویژن کے حکام کی جانب سے دی گئی بریفنگ میں ای اے ڈی کے تاریخی ارتقاء کے بارے میں تمام تفصیلات فراہم کی گئی جس میں قرضوں کے انتظام، بیرونی قرضوں اور واجبات، حکومتی قرضوں، بیرونی عوامی قرضوں، مقامی این جی اوز کے لیے پالیسیوں، مشترکہ وزارتی کمیشن، غیر ملکی تربیت میں اس کے اہم کردار پر روشنی ڈالی گئی۔

وزارت نے اسٹریٹجک منصوبہ بندی اور پالیسیوں کے موثر نفاذ کے ذریعے اقتصادی ترقی، استحکام اور پائیدار ترقی کو فروغ دینے کے اپنے عزم پر زور دیا۔

دوطرفہ اور کثیر الجہتی شراکت داروں کے ساتھ پاکستان کے روابط پر زور دیتے ہوئے وزارت نے قومی ترقی کی ترجیحات کی حمایت کے لئے غیر ملکی اقتصادی امداد کے حصول اور مؤثر طریقے سے استعمال کرنے کی کوششوں پر روشنی ڈالی ۔ اجلاس میں پاکستان کے بیرونی قرضوں کے انتظام کے بارے میں تفصیلی معلومات فراہم کی گئی جس میں قرضوں کی پائیداری، رسک مینجمنٹ اور مالی دانشمندی کی حکمت عملی شامل ہے۔

حکام نے کمیٹی کو بتایا کہ ای اے ڈی رواں مالی سال کے اندر دیامیر بھاشا ڈیم کے لیے فنڈز حاصل کرنے کے لیے عرب کوآرڈینیشن گروپ اور قطر فنڈ فار ڈیولپمنٹ کے ساتھ رابطے میں ہے ۔ حکام نے چین اور سعودی عرب سے 9 ارب ڈالر سے زائد کے قرضے لینے کے منصوبے کی بھی تصدیق کی۔ پاکستان کو رواں مالی سال مجموعی طور پر 20.8 ارب ڈالر سے زائد کی ادائیگی کا سامنا ہے۔

ای اے ڈی کو توقع ہے کہ اسلامی ترقیاتی بینک سے تیل اور اجناس کے قرضوں کے لئے 500 ملین ڈالر ملیں گے۔ تاہم سعودی عرب فی الحال پاکستان کو ایک اور قرض تیل کی سہولت دینے کے حق میں نہیں ہے۔

کمیٹی کو بتایا گیا کہ جنوری 2023 میں ہونے والی جنیوا ڈونر کانفرنس میں منصوبے کی فنانسنگ کے لیے 10.7 ارب ڈالر دینے کا وعدہ کیا گیا تھا جس میں سے پاکستان کو صرف 3 ارب ڈالر ملے ہیں جن میں سے زیادہ تر گرانٹ کے بجائے قرضوں کی شکل میں ہیں۔

حکام نے مزید بتایا کہ رواں مالی سال پاکستان کو داسو ہائیڈرو پاور پراجیکٹ کے لیے عالمی بینک سے ایک ارب ڈالر ملنے کا امکان ہے، منصوبے کا پہلا مرحلہ 2027 تک مکمل ہونے کی توقع ہے ۔ ایشین انفرااسٹرکچر انویسٹمنٹ بینک کو این فائیو منصوبے کا تعمیراتی ٹھیکہ دیا جائے گا۔

ای اے ڈی حکام نے ملک بھر میں تمام این جی او منصوبوں کی نگرانی کے طریقہ کار کی کمی کو اجاگر کیا لیکن یقین دلایا کہ دہشت گردی کی مالی اعانت کے غلط استعمال کو روکنے کیلئے فنڈنگ کی نگرانی کی جارہی ہے۔

کمیٹی نے آئندہ اجلاس میں بیرونی فنانسنگ میں تاخیر سے متعلق منصوبوں کی مزید تفصیلات طلب کیں۔

بریفنگ میں ای اے ڈی کو درپیش چیلنجز بشمول رعایتی فنانس میں کمی، عالمی افراط زر، عالمی ترجیحات میں تبدیلی، قومی اقتصادی نقطہ نظر، تیل اور اجناس کی فنانسنگ کے مسائل، مختلف تیل کی سہولیات، پروجیکٹ پورٹ فولیو کے مسائل، پاکستان ٹیکنیکل اسسٹنس پروگرام (پی ٹی اے پی) کے لئے کوئی فریم ورک نہ ہونے اور این جی اوز پالیسی کو درپیش قانونی چیلنجز پر کھل کر بات کی گئی۔

محمد عاطف نے کہا کہ وزارت اقتصادی امور ڈویژن کی جانب سے دی گئی بریفنگ روشن خیال رہی ہے۔ یہ پاکستان کے اقتصادی ایجنڈے کو پائیدار ترقی اور ترقی کی طرف لے جانے میں ای اے ڈی کے اہم کردار کی نشاندہی کرتا ہے۔انہوں نے مزید کہا کہ کمیٹی ان اقدامات کی حمایت کرے گی جو ملک میں معاشی ترقی اور استحکام کا باعث بن سکتے ہیں۔

کمیٹی کے اراکین نے کہا کہ ہم معاشی ترقی کے مواقع سے فائدہ اٹھاتے ہوئے مستقبل کے چیلنجز سے نمٹنے کے لئے پرعزم ہیں ۔ ہماری اسٹریٹجک ترجیحات قومی مفادات سے مطابقت رکھتی ہیں جن کا مقصد مضبوط معاشی کارکردگی اور ہمارے ملک کے معیار زندگی کو بہتر بنانا ہے۔

ممبران نے پاکستان کی اقتصادی لچک کو مضبوط بنانے اور جامع اور پائیدار ترقیاتی ایجنڈے کو فروغ دینے کے لئے جاری کوششوں کے لئے اپنی حمایت کا اظہار کیا۔

کاپی رائٹ بزنس ریکارڈر، 2024

Comments

200 حروف