پاکستان

پاکستان نے بھارتی وزیر اعظم مودی کا بیان سختی سے مسترد کردیا

  • بھارت کو غیر ملکی علاقوں میں ٹارگٹ کلنگ، تخریب کاری اور دہشت گردی کی اپنی مہم پر غور کرنا چاہیے، دفتر خارجہ
شائع July 26, 2024

پاکستان نے 26 جولائی 2024 کو لداخ کے علاقے دراس میں بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی کی جانب سے ’اشتعال انگیز‘ بیان کو سختی سے مسترد کردیا۔

کارگل کے ہمالیائی علاقے میں پاکستان کے ساتھ بھارت کی مختصر فوجی جنگ کے 25 برس مکمل ہونے کے موقع پر ایک تقریب سے خطاب کرتے ہوئے مودی نے دعوی کیا کہ پاکستان ”دہشت گردی“ اور ”پراکسی جنگ“ کے ذریعے امن خراب کرنے کی کوشش کر رہا ہے لیکن اس کے ”ناپاک منصوبے“ کبھی کامیاب نہیں ہوں گے۔

دونوں ہمسایہ ممالک کے درمیان تعلقات کشیدہ ہیں اور بھارت کئی دہائیوں سے پاکستان پر غیر قانونی طور پر مقبوضہ جموں و کشمیر میں عسکریت پسندوں کی پشت پناہی کا الزام لگاتا رہا ہے۔

پاکستان ان الزامات کی تردید کرتا ہے اور کہتا ہے کہ وہ مسلم اکثریتی مقبوضہ کشمیر میں حق خودارادیت کے خواہاں کشمیریوں کی صرف سفارتی اور اخلاقی حمایت کرتا ہے۔

دونوں روایتی حریف ممالک کے درمیان تین جنگیں بھی لڑی جاچکی ہیں جن میں سے دو کشمیر پر لڑی گئی ہیں۔

پاکستان اور بھارت مقبوضہ کشمیر میں حملوں کے بعد بھی ایک بار پھر آمنے سامنے آئے ہیں جس میں اس سال تقریبا ایک درجن بھارتی فوجی ہلاک ہوئے تھے۔ مودی نے کہا کہ پاکستان نے اپنی تاریخ سے کچھ نہیں سیکھا ہے۔

مودی نے ہرزہ سرائی کرتے ہوئے کہا کہ میں دہشت گردوں کے سرپرستوں کو بتانا چاہتا ہوں کہ ان کے ناپاک منصوبے کبھی کامیاب نہیں ہوں گے، ہماری بہادر افواج دہشت گردی کو شکست دیں گی، دشمن کو منہ توڑ جواب دیا جائے گا۔

پاکستان کے دفتر خارجہ نے مودی کے غیر ضروری بیانات پر سخت رد عمل کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ بہادری اور جنونیت علاقائی امن کو نقصان پہنچاتی ہے اور پاکستان اور بھارت کے درمیان دیرینہ تنازعات، خاص طور پر جموں و کشمیر کے بنیادی تنازعہ کے حل کے لئے مکمل طور پر نقصان دہ ہے۔

ترجمان دفتر خارجہ کا کہنا تھا کہ بھارتی رہنماؤں کے بیانات کشمیری عوام کی بنیادی حقوق اور آزادیوں بالخصوص ان کے ناقابل تنسیخ حق خودارادیت کے حصول کی منصفانہ جدوجہد کو دبانے کی بھارتی ہٹ دھرمی سے عالمی توجہ نہیں ہٹا سکتے۔

بیان میں کہا گیا ہے کہ بھارت کو غیر ملکی علاقوں میں ٹارگٹ کلنگ، تخریب کاری اور دہشت گردی کی اپنی مہم پر غور کرنا چاہیے۔

ترجمان دفتر خارجہ کا کہنا تھا کہ پاکستان کسی بھی جارحیت کے خلاف اپنی خودمختاری کے تحفظ کے لیے اپنے ارادے اور صلاحیت پر قائم ہے جس کی مثال فروری 2019 میں بھارت کی لاپرواہی سے دراندازی کا بھرپور جواب ہے۔

ترجمان دفتر خارجہ کا کہنا تھا کہ پاکستان بھارت کے جارحانہ اقدامات کا مقابلہ کرنے کے لیے تیار ہے لیکن خطے میں امن و استحکام کے فروغ کے لیے پرعزم ہے۔

رواں سال کے اوائل میں پاکستان نے کہا تھا کہ اس بات کے قابل اعتماد شواہد موجود ہیں کہ پاکستان میں شہریوں کے قتل میں بھارتی ایجنٹوں کا ہاتھ ہے۔

بھارتی وزیر خارجہ سبرامنیم جئے شنکر نے گزشتہ ماہ کہا تھا کہ بھارت سرحد پار دہشت گردی کا حل تلاش کرے گا جو ایک اچھے پڑوسی کی پالیسی نہیں ہو سکتی۔

Comments

200 حروف