پاکستان اسٹاک ایکسچینج (پی ایس ایکس) میں جمعے کے کاروباری روز ایک اور منفی سیشن دیکھنے میں آیا ہے کیونکہ کے ایس ای 100 انڈیکس 400 پوائنٹس کی کمی سے 78 ہزار پوائنٹس کی سطح سے کچھ اوپر بند ہوا ہے۔

کے ایس ای 100 انڈیکس پر تجارت پورے سیشن میں اتار چڑھاؤ کا شکار رہی اور انڈیکس پر کبھی منفی تو کبھی مثبت رحجان کا غلبہ رہا۔

تاہم کاروبار کے اختتام پر بینچ مارک انڈیکس 439.82 پوائنٹس یا 0.56 فیصد کمی کے ساتھ 78,029.51 پوائنٹس پر بند ہوا۔

بروکریج ہاؤس ٹاپ لائن سیکورٹیز نے اپنی پوسٹ مارکیٹ رپورٹ میں کہا کہ آج اتار چڑھاؤ کے سیشن کا مشاہدہ کیا گیا کیونکہ سرمایہ کاروں نے پیر 29 جون کو مانیٹری پالیسی میٹنگ سے پہلے متحاط رہنے کو ترجیح دی ہے۔

ایچ یو بی سی ، یو بی ایل، بی اے ایف ایل، بے ای ایچ ایل پی اے کے ٹی نے مجموعی طور پر انڈیکس میں 216 پوائنٹس کا اضافہ کیا جبکہ پی ایس او، ایم ای بی ایل، ایچ بی ایل او جی ڈی سی اور ایس وائی ایس 258 پوائنٹس کمی کا سبب بنے۔

ہفتہ وار بنیادوں پر کے ایس ای 100 میں 1.6 فیصد کی کمی ہوئی۔

ٹاپ لائن کے مطابق اس کمی کی وجہ اپوزیشن کے حق میں عدالت کے ریزرو سیٹ کے فیصلے پر عمل درآمد میں حکومت کی ہچکچاہٹ اور حکومت کی طرف سے اپوزیشن پارٹی پی ٹی آئی پر پابندی لگانے کے اقدامات کے بعد سیاسی شور میں اضافہ قرار دیا جا سکتا ہے۔

ٹاپ لائن سیکورٹیز کا کہناہے کہ سرمایہ کاروں کی طرف سے 80,000 کی سطح کے قریب طویل استحکام کے بعد منافع لینا بھی ہفتے کے دوران مارکیٹ میں دباؤ کی ایک وجہ تھی۔

ایک اور بروکریج ہاؤس اسماعیل اقبال سیکیورٹیز نے کہا کہ رول اوور ہفتے کے آخری دن کی وجہ سے جمعہ کو انڈیکس اتار چڑھاؤ کا شکار رہا۔

جمعرات کو بھی اسٹاک مارکیٹ میں میں مندی کا رجحان دیکھا گیا کیونکہ انڈیکس 982 پوائنٹس کی کمی کے ساتھ بند ہوا تھا۔

تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ اسٹیٹ بینک آف پاکستان ممکنہ طور پر بین الاقوامی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) کے ساتھ اسٹاف لیول کے معاہدے اور ایک نئے ریاستی بجٹ پر دستخط کے بعد پیر کو اپنی پہلی پالیسی میٹنگ میں اپنی اہم شرح سود میں دوبارہ کمی کرے گا۔

پاکستان اور آئی ایم ایف کے درمیان رواں ماہ 37 ماہ کے قرض پروگرام کے لیے معاہدہ طے پایا۔

زرعی آمدنی پر ٹیکس بڑھانے اور بجلی کی قیمتوں میں اضافے جیسے سخت اقدامات نے بڑھتی ہوئی مہنگائی اور زیادہ ٹیکسوں کے امکانات سے دوچار غریب اور متوسط آمدنی والے پاکستانیوں میں تشویش کو جنم دیا ہے۔

جمعہ کو ایک اسٹاک نوٹس میں سوئی ناردرن گیس پائپ لائنز لمیٹڈ نے 30 جون 2023 کو ختم ہونے والے مالی سال کے دوران 10.56 بلین روپے کے بعد از ٹیکس منافع کی اطلاع دی ہے جو کہ گزشتہ برس کی اسی مدت کے 10.37 بلین روپے کے مقابلے میں تقریباً 2 فیصد زیادہ ہے۔

پی ایس ایکس کو جاری کردہ لسٹڈ کمپنی کے مالیاتی بیانات کے مطابق ایس این جی پی ایل نے گزشتہ برس کی اس مدت کے 16.34 روپے کے مقابلے میں 16.66 روپے فی شیئر آمدنی حاصل کی۔

دریں اثنا انٹربینک مارکیٹ میں جمعے کے کاروباری روز امریکی ڈالر کے مقابلے میں پاکستانی روپے کی قدر 0.03 فیصد بڑھی ہے۔ کاروبار کے اختتام پر روپیہ 7 پیسے کے اضافے سے 278 روپے 34 پیسے پر بند ہوا۔

آل شیئر انڈیکس کا حجم ایک سیشن پہلے 327.28 ملین سے کم ہو کر 278.38 ملین ہو گیا۔

حصص کی مالیت گزشتہ سیشن میں 15.28 ارب روپے سے کم ہو کر 11.62 ارب روپے ہوگئی۔

کے الیکٹرک لمیٹڈ 15.22 ملین شیئرز کے ساتھ والیم لیڈر رہی۔ اس کے بعد سوئی نارتھ گیس 14.83 ملین شیئرز کے ساتھ دوسرے اور ورلڈ کال ٹیلی کام 14.22 ملین شیئرز کے ساتھ تیسرے نمبر پر رہی۔

جمعہ کو 429 کمپنیوں کے حصص کا کاروبار ہوا جن میں سے 114 کمپنیوں کے حصص کے بھاؤ میں اضافہ، 255 میں کمی جبکہ 60 کے بھاؤ میں کوئی تبدیلی نہیں ہوئی۔

Comments

200 حروف