پنجاب حکومت نے 9 مئی کے فسادات کے ملزمان کی ضمانتیں منسوخ کرنے کے لئے بدھ کو سپریم کورٹ آف پاکستان (ایس سی) میں اپیل دائر کردی۔

صوبائی حکومت کی جانب سے سپریم کورٹ میں جمع کرائی گئی فہرست میں چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان، شاہ محمود قریشی، عمر ایوب، شیخ رشید احمد اور دیگر سمیت 57 ملزمان کے نام شامل ہیں۔

اے ٹی سی راولپنڈی کے جج کو پنجاب پراسیکیوٹر جنرل کے ذریعے دائر درخواست میں فریق بنایا گیا ہے۔

درخواست کے مطابق اے ٹی سی نے غلط طریقے سے ملزمان کو ضمانت دی، سپریم کورٹ نوٹس لیتے ہوئے ضمانتیں منسوخ کرے۔

اس سے قبل پنجاب حکومت نے اے ٹی سی کے فیصلے کو لاہور ہائی کورٹ میں چیلنج کیا تھا تاہم اسے مسترد کردیا گیا تھا۔

اب یہ معاملہ مداخلت کے لیے اعلیٰ عدالت کو بھیجا گیا ہے۔

منگل کو ایک متعلقہ پیش رفت میں، لاہور ہائی کورٹ نے کور کمانڈر ہاؤس پر حملے سمیت 9 مئی کو ہونے والے فسادات کے 12 مقدمات میں جسمانی ریمانڈ کے خلاف عمران خان کی درخواست پر مدعا علیہان کو نوٹسز جاری کر دیے۔

عدالت نے عمران خان کے خلاف مقدمات اور الزامات کی تفصیلات بھی طلب کرلیں۔

اس سے قبل عمران خان کے وکیل نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ ان کے موکل کو جسمانی ریمانڈ کی کارروائی کے لیے انسداد دہشت گردی کی عدالت میں پیش نہیں کیا گیا۔ انہوں نے کہا کہ ان کی غیر موجودگی میں جسمانی ریمانڈ دینا غیر قانونی ہے۔ لہٰذا عدالت سے استدعا ہے کہ انسداد دہشت گردی عدالت کی جانب سے دیے گئے جسمانی ریمانڈ کو غیر قانونی قرار دیا جائے۔

عدالت نے وکیل سے استفسار کیا کہ کیا وہ درخواست کر رہے ہیں کہ ملزم کو عدالت میں پیش کیا جائے تاکہ وہ جج کے سامنے اپنا موقف بیان کرسکے تو انہوں نے اثبات میں جواب دیا۔

Comments

200 حروف