انتہائی تاخیر کے بعد، اسٹیٹ بینک آف پاکستان (ایس بی پی) نے مانیٹری پالیسی کمیٹی (ایم پی سی) کے اجلاسوں کا ایڈوانس کیلنڈر جاری کردیا ہے۔

شیڈول کے مطابق چھ ماہ کے دوران مرکزی بینک کے چار اجلاس ہونے والے ہیں۔ پہلا اجلاس 29 جولائی (پیر) کو ہوگا جبکہ دوسرا اجلاس 12 ستمبر (جمعرات) 2024 کو ہوگا۔

تیسرا اجلاس 04 نومبر (پیر) کو جبکہ چوتھا اجلاس 16 دسمبر (پیر) 2024 کو متوقع ہے۔

10 جون کو منعقد ہونے والی اپنی آخری ایم پی سی میں مرکزی بینک نے کلیدی پالیسی ریٹ کو 150 بی پی ایس تک کم کردیا تھا جس کے بعد بنیادی شرح سود 20.5 فیصد تک ہوگیا ۔ گزشتہ چار سالوں میں بنیادی شرح سود میں یہ پہلی کمی تھی۔

بروکریج ہاؤس عارف حبیب لمیٹڈ (اے ایچ ایل) نے کہا ہے کہ توقع ہے کہ اسٹیٹ بینک آئندہ اجلاس میں اپنی مانیٹری پالیسی میں مزید نرمی کرے گا۔

اے ایچ ایل نے اپنی رپورٹ میں کہا کہ ہم 100 بی پی ایس کٹوتی کی توقع کر رہے ہیں جس سے پالیسی ریٹ کو 19.5 فیصد تک کم کیا جاسکتا ہے، جو مارچ 2023 کے بعد سے نہیں دیکھا گیا تھا۔

اس سے قبل فچ سلوشنز کمپنی، بی ایم آئی نے 15 جولائی کو شائع ہونے والی اپنی ’پاکستان کنٹری رسک رپورٹ‘ میں توقع ظاہر کی تھی کہ اسٹیٹ بینک ایم پی سی کے اگلے اجلاس میں کلیدی پالیسی ریٹ میں کمی کرے گا۔

توقع ہے کہ اسٹیٹ بینک رواں کیلنڈر سال یعنی 2024 کے اختتام تک اپنی کلیدی پالیسی ریٹ کو کم کر کے 16 فیصد کر دے گا اور 2025 کے اختتام تک اسے مزید کم کر کے 14 فیصد کر دے گا۔

ایم پی سی کا کام کیا ہے؟

ایم پی سی مکمل طور پر ذمہ دار اور مالیاتی پالیسی کے موقف کا فیصلہ کرنے کے لئے مکمل طور پر بااختیار ہے۔

اسٹیٹ بینک ایکٹ 1956 کے سیکشن 9 ای میں مانیٹری پالیسی کمیٹی کے اختیارات اور افعال کا ذکر کیا گیا ہے جن کی نشاندہی بنیادی طور پر مانیٹری پالیسی تشکیل دینے کے لیے کی گئی ہے، جن میں درمیانی مالیاتی مقاصد، اہم شرح سود اور پاکستان میں ذخائر کی فراہمی سے متعلق فیصلے شامل ہیں اور ان پر عمل درآمد کے لیے قواعد و ضوابط بنائے جا سکتے ہیں۔

مزید برآں ایم پی سی زری پالیسی بیان اور دیگر زری پالیسی اقدامات کی منظوری اور اجراء بھی کرتی ہے۔ یہ قانون کے ذریعہ تفویض کردہ کسی بھی دوسرے کام کو بھی انجام دیتی ہے اور اس ایکٹ کے تحت اپنے فرائض کی انجام دہی سے متعلق کسی بھی معمول کی سرگرمی کو انجام دیتی ہے۔

Comments

200 حروف