وفاقی وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے فچ ریٹنگز کے نمائندوں کو عالمی مالیاتی ادارے (آئی ایم ایف) کے ساتھ پاکستان کے اسٹاف لیول ایگریمنٹ (ایس ایل اے) کے بارے میں بریفنگ دی،تاکہ پاکستان کے مقامی اقتصادی اصلاحات کے ایجنڈے کو پورا کیا جا سکے۔

زوم کے ذریعے ورچوئل اجلاس میں وزیر خزانہ نے آئی ایم ایف کے ساتھ 9 ماہ کے اسٹینڈ بائی معاہدے کے پاکستان کے میکرو اکنامک اشاریوں پر مثبت اثرات پر روشنی ڈالی۔

آئی ایم ایف نے رواں ماہ کے اوائل میں کہا تھا کہ وہ پاکستان کے ساتھ 7 ارب ڈالر کے 37 ماہ کے قرض پروگرام کے لیے ایس ایل اے معاہدے پر پہنچ گیا ہے جس کا مقصد استحکام اور جامع ترقی کو مستحکم کرنا ہے۔

آئی ایم ایف کا کہنا ہے کہ نئی توسیعی فنڈ سہولت (ای ایف ایف) اس کے ایگزیکٹو بورڈ کی منظوری سے مشروط ہے، جو پاکستان کے ترقیاتی اور دوطرفہ شراکت داروں سے ضروری مالی یقین دہانیوں کی بروقت تصدیق حاصل کرے گی۔

نئے پروگرام کے ایک حصے کے طور پر، اورنگ زیب نے آج فچ کے نمائندوں کو بتایا کہ پاکستان کا مقصد مالی سال 2025 میں جی ڈی پی کے 1.5 فیصد اور اگلے تین سالوں میں 3 فیصد تک محصولات میں اضافہ کرنا ہے۔

بیان میں کہا گیا ہے کہ مالی سال 2025 کے لیے جی ڈی پی کا ایک فیصد پرائمری سرپلس بھی حاصل کیا جائے گا۔

اجلاس کی قیادت فچ ریٹنگز کے سینئر ڈائریکٹر تھامس روک میکر، ایشیا پیسیفک سوورین کے ڈائریکٹرز کرسجنس کرسٹنز اور جیریمی زوک نے کی۔ اجلاس میں وزارت خزانہ کے سینئر حکام نے بھی شرکت کی۔

اس کے علاوہ وفاقی وزیر نے پاکستان کے 9.4 ارب ڈالر کے زرمبادلہ کے ذخائر، اسٹاک ایکسچینج کی اچھی کارکردگی اور جون 2024 میں سی پی آئی میں 12.6 فیصد افراط زر پر روشنی ڈالی۔ اورنگ زیب نے غیر ملکی ترسیلات زر میں 7.7 فیصد اضافے کا بھی ذکر کیا۔

حکومت کی مالی اصلاحات کے بارے میں بات کرتے ہوئے وزیر خزانہ نے ٹیکس بیس کو وسیع کرنے کی کوششوں پر زور دیتے ہوئے مالی سال 2023 کے مقابلے میں مالی سال 2024 کے دوران ٹیکس وصولیوں میں 30 فیصد اضافہ کا حوالہ دیا۔

انہوں نے فچ ریٹنگز کو بتایا کہ ڈیڑھ لاکھ سے زائد خوردہ فروشوں نے پہلی بار ٹیکس دہندگان کے طور پر رجسٹریشن کروائی ہے۔

بیان میں ان کے حوالے سے کہا گیا ہے کہ آئی ٹی برآمدات تین ارب ڈالر کو عبور کر گئی ہیں۔

انہوں نے موجودہ مالیاتی استحکام کے اقدامات کے حصے کے طور پر ٹیکس ٹو جی ڈی پی تناسب کو مزید بہتر بنانے کے لئے حکومت کے عزم کا اعادہ کیا۔

اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ ’بات چیت میں توانائی کے شعبے اور سرکاری اداروں میں جاری اصلاحات پر تبادلہ خیال کیا گیا، جس میں نجکاری اور وفاقی حکومت کے اداروں کے آپریشنز اور گورننس کو بہتر بنانا شامل ہیں۔

بیان کے مطابق وزیر خزانہ نے ریٹنگ ایجنسی کوعالمی اداروں کی پاکستان کے منصوبوں کی فنانسنگ پر اعتماد سے آگاہ کیا۔

فچ ریٹنگز کے نمائندگان نے حکومت پاکستان کی جانب سے اٹھائے گئے اہداف اور مالیاتی اقدامات کو سراہا اور معاشی اشاریوں میں بہتری کا اعتراف کیا۔

Comments

200 حروف