مارکٹس

مالی سال 24 میں پاکستان کا کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ 68 کروڑ 10 لاکھ ڈالر رہا

اسٹیٹ بینک آف پاکستان (ایس بی پی) کی جانب سے جاری اعداد و شمار کے مطابق مالی سال 2023-24 میں پاکستان کا کرنٹ اکاؤنٹ...
شائع July 19, 2024

اسٹیٹ بینک آف پاکستان (ایس بی پی) کی جانب سے جاری اعداد و شمار کے مطابق مالی سال 2023-24 میں پاکستان کا کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ 68 کروڑ 10 لاکھ ڈالر رہا جو گزشتہ مالی سال کے اسی عرصے میں 3 ارب 27 کروڑ 50 لاکھ ڈالر کے خسارے کے مقابلے میں 79 فیصد کم ہے۔

بروکریج ہاؤس عارف حبیب لمیٹڈ (اے ایچ ایل) نے کہا کہ کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ جی ڈی پی کا 0.2 فیصد ہے، جو گزشتہ 13 سالوں میں سب سے کم ہے۔

بروکریج ہاؤس کے مطابق یہ نمایاں کمی تجارتی خسارے میں 6 فیصد کمی اور ترسیلات زر میں 11 فیصد اضافے کی وجہ سے ہوئی۔

مالی سال 24 ء میں ملک کی اشیاء اور خدمات کی مجموعی برآمدات کا حجم 38.9 ارب ڈالر رہا۔ اسٹیٹ بینک کے اعداد و شمار کے مطابق اس عرصے کے دوران درآمدات 63.3 ارب ڈالر رہیں۔ بیرون ملک ملازمت پذیر پاکستانیوں کی جانب سے ترسیلات زر گزشتہ سال کے اسی عرصے کے مقابلے میں 11 فیصد اضافے کے ساتھ 30.25 ارب ڈالر رہیں۔

ماہانہ خسارہ

اسٹیٹ بینک کے اعداد و شمار کے مطابق ماہانہ بنیادوں پر جون 2024 میں پاکستان کے کرنٹ اکاؤنٹ میں 32 کروڑ 90 لاکھ ڈالر کا عارضی خسارہ ریکارڈ کیا گیا جبکہ مئی 2024 میں نظر ثانی شدہ خسارہ 24 کروڑ 80 لاکھ ڈالر تھا۔

بروکریج ہاؤس ٹاپ لائن سیکیورٹیز نے ایک نوٹ میں کہا کہ یہ توقعات سے زیادہ تھا کیونکہ پرائمری خسارے پر 1.1 بلین ڈالر کا بیلنس زیادہ تھا۔

رپورٹ میں مزید کہا گیا ہے کہ پرائمری خسارہ مسلسل دوسرے ماہ ایک ارب ڈالر سے تجاوز کر رہا ہے کیونکہ ہمیں یقین ہے کہ اسٹیٹ بینک منافع اور منافع کی واپسی کے بیک لاگ کو کلیئر کر رہا ہے۔

کم اقتصادی نمو کے ساتھ ساتھ افراط زر میں اضافے نے پاکستان کے کرنٹ اکاؤنٹ خسارے کو کم کرنے میں مدد کی ہے اور برآمدات میں اضافے سے بھی اس مقصد میں مدد ملی ہے۔ بلند شرح سود اور درآمدات پر کچھ پابندیوں نے پالیسی سازوں کے کرنٹ اکاؤنٹ خسارے کو کم کرنے کے مقصد میں بھی مدد کی ہے۔

جون 2024 کے دوران پاکستان کی اشیاء اور خدمات کی برآمدات 3.07 ارب ڈالر رہیں جبکہ درآمدات 5.69 ارب ڈالر رہیں۔

دریں اثنا جون میں ترسیلات زر 3.16 ارب ڈالر رہیں۔

نقدی کے بحران سے دوچار پاکستان کے لیے کرنٹ اکاؤنٹ کے اعداد و شمار اہمیت کے حامل ہیں کیوں کہ پاکستان اپنی معیشت چلانے کے لیے درآمدات پر بہت زیادہ انحصار کرتا ہے۔ بڑھتا ہوا خسارہ شرح مبادلہ پر دباؤ ڈالتا ہے اور سرکاری زرمبادلہ کے ذخائر کو ختم کر دیتا ہے۔

پاکستان گزشتہ ہفتے آئی ایم ایف سے 37 ماہ کی مدت اور 7 ارب ڈالرپر مشتمل توسیعی فنڈ سہولت پروگرام حاصل کرنے میں کامیاب رہاہے اور اس نے یہ پروگرام 3 ارب ڈالر اسٹینڈ بائی ارینجمنٹ پروگرام مکمل ہونے کے بعد حاصل کیا ہے۔

Comments

200 حروف