وفاقی وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ نے کہا ہے کہ سپریم کورٹ میں آئین کے تحت ایڈہاک ججز تعینات کیے جاسکتے ہیں۔

جمعرات کو ایک بیان میں انہوں نے کہا کہ سپریم کورٹ کو ایڈہاک ججز کی تقرری کرنی چاہئے۔

وفاقی وزیر قانون نے چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کی مدت ملازمت میں توسیع کی اطلاعات مسترد کیں۔

وزیر قانون نے کہا کہ پی ٹی آئی رہنماؤں کے خلاف آرٹیکل 6 کے نفاذ کا معاملہ پارلیمنٹ میں لایا جا سکتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ آرٹیکل 6 پر پارلیمنٹ میں بحث ہو سکتی ہے۔

قبل ازیں چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے سپریم کورٹ میں 4 ریٹائرڈ ججز کو بطور ایڈہاک ججز تعینات کرنے کی تجویز دی تھی۔

ان میں مشیر عالم، مظہر عالم میاں خیل، مقبول باقر اور سردار طارق شامل تھے۔

ناموں پر غور کے لیے چیف جسٹس نے جوڈیشل کمیشن آف پاکستان (جے سی پی) کا اجلاس 19 جولائی کو طلب کیا ہے۔

آئین کے آرٹیکل 182 کے مطابق ایک ایڈہاک جج کو سپریم کورٹ کے جج کے برابر اختیارات اور دائرہ اختیار حاصل ہوگا۔

پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) نے ایڈہاک ججز کی تقرری کو مسترد کرتے ہوئے واضح طور پر کہا ہے کہ ان کی جماعت سپریم کورٹ (ایس سی) کو ’ون مین شو‘ میں تبدیل کرنے کی تمام کوششوں کی بھرپور مزاحمت کرے گی۔

پی ٹی آئی کے ترجمان نے اس منصوبے کو چیف جسٹس آف پاکستان اور ”مینڈیٹ چور“ حکومت کے درمیان میچ فکسنگ کا نتیجہ قرار دیتے ہوئے کہا کہ سپریم کورٹ میں ایڈہاک ججوں کی تقرری انتہائی غیر شفاف، غیر ضروری اور انصاف کے خلاف ہے۔

Comments

200 حروف