پاکستان

پاکستان اور آئی ایم ایف کے درمیان 7 ارب ڈالر قرض کا معاہدہ طے پا گیا

  • 37 ماہ کا اسٹاف لیول معاہدہ آئی ایم ایف ایگزیکٹو بورڈ کی منظوری سے مشروط ہے
شائع July 13, 2024 اپ ڈیٹ July 14, 2024

آئی ایم ایف اور پاکستان میں7 ارب ڈالر قرض کا اسٹاف لیول معاہدہ طے پاگیا جس کی منظوری آئی ایم ایف ایگزیکٹو بورڈ سے باقی ہے۔

بین الاقوامی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) نے جمعہ کو کہا ہے کہ اس نے پاکستان کے ساتھ 7 ارب ڈالر کے 37 ماہ کے قرض پروگرام کیلئے عملے کی سطح کا معاہدہ (ایس ایل اے) کیا ہے۔

پروگرام کے مقاصد میں میکرواکنامک استحکام، مانیٹری پالیسی، پائیدار ترقی اور ٹیکس کی بنیاد کو وسیع کرنا شامل ہیں۔

آئی ایم ایف نے کہا کہ نئی توسیعی فنڈ سہولت (ای ایف ایف) اس کے ایگزیکٹو بورڈ کی منظوری سے مشروط ہے جو پاکستان کے ترقیاتی اور دو طرفہ شراکت داروں سے ضروری مالیاتی یقین دہانیوں کی بروقت تصدیق حاصل کرے گی۔

اس میں پاکستان کے دیرینہ اتحادیوں سعودی عرب، متحدہ عرب امارات اور چین سے قرضوں کی واپسی یا تقسیم شامل ہوگی۔

انہوں نے کہا کہ 2023 کے اسٹینڈ بائی ارینجمنٹ (ایس بی اے) کے تحت حاصل ہونے والے معاشی استحکام کی بنیاد پر آئی ایم ایف کا عملہ اور پاکستانی حکام عملے کی سطح پر ایک معاہدے پر پہنچ گئے ہیں۔ آئی ایم ایف نے اپنی پریس ریلیز میں کہا کہ یہ تقریبا 7 ارب امریکی ڈالر ہے۔

آئی ایم ایف نے مزید کہا کہ نئے پروگرام میں مالی اور مانیٹری پالیسی کو مضبوط بنانے، ٹیکس بیس کو وسیع کرنے، سرکاری ملکیت والے اداروں (ایس او ای) کے انتظام کو بہتر بنانے، مسابقت کو مضبوط بنانے، سرمایہ کاری کے لئے یکساں مواقع حاصل کرنے، انسانی سرمائے میں اضافہ اور بینظیر انکم سپورٹ پروگرام (بی آئی ایس پی) میں فراخدلی اور کوریج میں اضافے کے ذریعے سماجی تحفظ کو بڑھانے کے اقدامات شامل ہوں گے۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان کے ترقیاتی اور دوطرفہ شراکت داروں کی جانب سے مسلسل مضبوط مالی معاونت اس پروگرام کے مقاصد کے حصول کے لیے اہم ہوگی۔

معاہدے کے تحت مئی میں اسلام آباد کی جانب سے گزشتہ قلیل مدتی ایس بی اے مکمل ہونے کے بعد شروع ہونے والے مذاکرات کا احاطہ کیا گیا ہے جس سے معیشت کو مستحکم کرنے اور خود مختار قرضوں کی عدم ادائیگی کو روکنے میں مدد ملی تھی۔

آئی ایم ایف پاکستان کے مشن چیف ناتھن پورٹر کا کہنا تھا کہ پروگرام کا مقصد پبلک فنانس کو مضبوط بنانے، افراط زر کو کم کرنے، بیرونی بفرز کی تعمیر نو اور نجی شعبے کی زیر قیادت ترقی کو فروغ دینے کے لیے معاشی خرابیوں کو دور کرنے کی کوششوں کو آگے بڑھا کر گزشتہ ایک سال کے دوران حاصل کیے گئے میکرو اکنامک استحکام سے فائدہ اٹھانا ہے۔

پاکستان کے وزیر مملکت برائے خزانہ، ریونیو اور بجلی علی پرویز ملک نے گزشتہ ہفتے کہا تھا کہ پاکستان اگست میں آئی ایم ایف ایگزیکٹو بورڈ کی سالانہ تعطیلات سے پہلے ایک نئے قرض معاہدے کا ارادہ رکھتا ہے۔ آئی ایم ایف کے بیان میں معاہدے پر بورڈ کے غور و خوض کے وقت کے بارے میں کوئی تفصیلات شامل نہیں تھیں۔

پروگرام کی تیاری کے لیے پاکستان پہلے ہی یکم جولائی سے شروع ہونے والے مالی سال کیلئے 13 ٹریلین روپے (47 ارب ڈالر) کے ٹیکس محصولات کے ہدف کا اعلان کر چکا ہے جو گزشتہ سال کے مقابلے میں تقریبا 40 فیصد زیادہ ہے۔

وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے رواں ہفتے کہا تھا کہ اگلے پروگرام کے لیے آئی ایم ایف کے تقریبا تمام پیشگی اقدامات پورے کر لیے گئے ہیں اور امید ہے کہ رواں ماہ معاہدہ طے پا جائے گا۔

انہوں نے یہ بھی دعویٰ کیا کہ زرعی آمدن پر ٹیکس لگانے کے حوالے سے صوبوں کے ساتھ اصولی طور پر اتفاق رائے ہو گیا ہے جس پر آئی ایم ایف نے بھی زور دیا ہے۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے خزانہ کے اجلاس کے بعد میڈیا کے سوالات کا جواب دیتے ہوئے کیا۔

آئی ایم ایف کے اعدادوشمار کے مطابق پاکستان کے 1958 سے اب تک آئی ایم ایف کے 22 بیل آؤٹ پیکجز سامنے آئے ہیں اور اس وقت آئی ایم ایف کا پانچواں سب سے بڑا قرض دار ہے، جس پر 11 جولائی تک 6.28 بلین ڈالر واجب الادا ہیں۔

Comments

200 حروف