امریکہ نے کہا ہے کہ وہ احتجاج اور اظہار رائے کی آزادی کے حق کی حمایت کرتا ہے لیکن پرتشدد کارروائیوں، توڑ پھوڑ ، لوٹ مار اور جلاو گھیراؤ کی مخالفت کرتا ہے۔

امریکی محکمہ خارجہ کے ترجمان میتھیو ملر نے یہ بات گزشتہ سال عمران خان کی گرفتاری کے بعد 9 مئی کو پاکستان میں ہونے والے فسادات پر ردعمل دیتے ہوئے کہی۔

انہوں نے کہا کہ تمام مظاہرے پرامن طریقے سے ہونے چاہئیں اور حکومت کو قانون کی حکمرانی اور اظہار رائے کی آزادی کے احترام کے مطابق ان سے نمٹنا چاہیے۔

واضح رہے کہ عمران خان کی گرفتاری کے بعد پی ٹی آئی کے سیکڑوں کارکنوں اور سینئر رہنماؤں کو تشدد اور فوجی تنصیبات پر حملوں میں ملوث ہونے کے الزام میں گرفتار کیا گیا تھا۔

مظاہرین نے جناح ہاؤس اور راولپنڈی میں جنرل ہیڈکوارٹرز سمیت سول اور فوجی تنصیبات کو نشانہ بنایا۔

قبل ازیں امریکی اسٹیٹ ڈپارٹمنٹ نے کہا تھا کہ سابق وزیراعظم کی گرفتاری پاکستان کا داخلی معاملہ ہے۔

پی ٹی آئی کے بانی گزشتہ سال اگست سے جیل میں ہیں اور رواں سال فروری میں ہونے والے عام انتخابات سے قبل انہیں کچھ مقدمات میں سزا سنائی گئی تھی۔

عمران خان درجنوں دیگر مقدمات بھی لڑ رہے ہیں جو جاری ہیں۔

دریں اثنا، پریس بریفنگ کے دوران، امریکی اسٹیٹ افسر سے وزیر دفاع خواجہ آصف کے اس بیان پر تبصرہ کرنے کے لئے کہا گیا کہ پاکستان ایک نئی فوجی مہم کے حصے کے طور پر افغانستان میں دہشت گرد گروہوں کے خلاف حملے جاری رکھے گا۔

انہوں نے کہا کہ پاکستانی عوام کو دہشت گردوں کے ہاتھوں بہت نقصان اٹھانا پڑا ہے۔ ملر نے جواب دیا کہ علاقائی سلامتی کو درپیش خطرات سے نمٹنے میں ہمارے مشترکہ مفادات ہیں۔

انہوں نے کہا کہ ہم متعدد پاکستانی سویلین اداروں کے ساتھ شراکت داری کرتے ہیں اور باقاعدگی سے حکومت پاکستان سے رابطے میں رہتے ہیں تاکہ علاقائی سلامتی کو مضبوط بنانے اور استعداد کار بڑھانے کے مواقع کی نشاندہی کی جاسکے جس میں انسداد دہشت گردی کے سالانہ اعلیٰ سطح مکالمے بھی شامل ہیں۔

Comments

200 حروف