پاکستان ٹیسٹ ٹیم کے کوچ کی ذمہ داری قبول کرنے کے بعد اپنی پہلی پریس کانفرنس میں جیسن گلسیپی نے ٹیم کی فٹنس، مستقل مزاجی اور فیلڈنگ بہتر کرنے پر زور دیا ہے۔

کراچی میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے گلیسپی نے کہا کہ وہ پاکستان کرکٹ ٹیم کے ساتھ کام کرنے کے لیے پرجوش ہیں اور شاہینز کے ساتھ آسٹریلیا بھی جائیں گے۔

آسٹریلیا کے تاریخ کے بہترین باؤلرز میں سے ایک گلیسپی نے کہا کہ پاکستان کرکٹ ٹیم بہت باصلاحیت ہے لیکن کارکردگی میں تسلسل کا فقدان ہے۔

انہوں نے کہا کہ ہم دیکھیں گے کہ ہم پرفارمنس میں مستقل مزاجی کس طرح لا سکتے ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ کھلاڑیوں کی فٹنس پر کوئی سمجھوتہ نہیں کیا جائے گا۔

گلیسپی نے مزید کہا کہ بین الاقوامی کرکٹ میں آپ کی فٹنس پر کوئی سوال نہیں ہونا چاہیے۔ بین الاقوامی کرکٹ میں ہر کسی کو فٹنس کی اہمیت کے بارے میں جاننا چاہیے۔ یہ ذاتی فخر، اس پیشہ ورانہ مہارت کے بارے میں ہے۔

یہ پوچھے جانے پر کہ پاکستان اس فارمیٹ میں کس معیار کی کرکٹ کھیلے گا، گلیسپی نے کہا کہ انہوں نے کپتان (شان مسعود) سے ایک سے دو بار بات کی ہے اور فٹنس کیمپ کے دوران کھلاڑیوں سے اس بارے میں بھی تبادلہ خیال کریں گے کہ ہم کس برانڈ کی کرکٹ کھیلنا چاہتے ہیں۔

ٹیم کے انتخاب کے بارے میں ہیڈ کوچ نے کہا کہ انتخاب مخالف ٹیم اور حالات کو مدنظر رکھتے ہوئے کیا جائے گا۔

انہوں نے کہا کہ اگر کوئی کھلاڑی ٹیم کے لیے اچھا ہے تو اسے ضرور منتخب کیا جائے گا۔ میں کھلاڑیوں کے ورک لوڈ مینجمنٹ کے لیے گیری کرسٹن (پاکستان کے وائٹ بال کوچ) سے رابطے میں ہوں۔

سابق آسٹریلوی فاسٹ بولر نے زور دے کر کہا کہ ٹیم کی فیلڈنگ کو بہتر بنانا ان کا بنیادی کام ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ انہوں نے کہا کہ ایک عام رائے ہے کہ پاکستان کی فیلڈنگ ان کی کمزور ی ہے لہٰذا یہ میری ترجیح ہوگی۔ میرا مقصد یہ دیکھنا ہے کہ ہم معیاری ٹیموں کے خلاف کیسے کھیلتے ہیں۔

گلیسپی نے کہا کہ وہ پاکستان ٹیم کے ساتھ آسٹریلیا جائیں گے۔

آسٹریلیا کے آخری دورے کے دوران پاکستان نے سیریز 3-0 سے ہاری تھی لیکن اس نے اچھا کھیلا۔ سیریز میں ایسے لمحات بھی آئے جہاں وہ مخالفین پر حاوی بھی رہے۔

Comments

200 حروف