سینیٹ نے اسٹیٹ اونڈ انٹرپرائزز (گورننس اینڈ آپریشنز) (ترمیمی) بل 2024 کثرت رائے سے منظور کرلیا جس کے تحت وفاقی حکومت کو یہ اختیار حاصل ہے کہ وہ سینئر سرکاری عہدیداروں پر مشتمل متعلقہ پینل کی سفارشات پر سرکاری اداروں کے بورڈز میں کام کرنے والے ڈائریکٹرز کو ہٹا سکتی ہے۔ اپوزیشن نے بل کی منظوری کے موقع پر شدیداحتجاج اورنعرے باز ی بازی کی ۔

وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ نے سینیٹ اجلاس میں بل پیش کیا جو ایوان بالا سے شروع ہوا تھا اور متعلقہ قائمہ کمیٹی نے پہلے ہی منظور کر لیا تھا۔

بل میں بنیادی طور پر اسٹیٹ اونڈ انٹرپرائزز (گورننس اینڈ آپریشنز) ایکٹ 2023 میں ترمیم کرنے کی کوشش کی گئی ہے تاکہ سیکشن 13 میں ایک نئی شق شامل کی جا سکے جس میں کہا گیا ہے کہ وفاقی حکومت ایس او ایز کے بورڈز میں متعلقہ بورڈ نامزدگی کمیٹی کی سفارش پر کسی ڈائریکٹر یا ڈائریکٹرز کو ہٹا سکتی ہے۔

مذکورہ کمیٹیاں دفعہ 10 کے تحت متعلقہ وزیر، متعلقہ سیکرٹری اور سیکرٹری خزانہ پر مشتمل ہوں گی۔

وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ نے کہا کہ بل کا مقصد ان افراد کو ہٹانا ہے جن کی کارکردگی تسلی بخش نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ وہ ڈائریکٹر جو کچھ سرکاری اداروں کے بورڈ میں ہیں اور کچھ نہیں کررہے ہیں، یہ بل ان کے لیے ہے تاکہ بہتر حکمرانی کو یقینی بنانے کے لئے ان سے کام لیا جا سکے۔

پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے بیرسٹر علی ظفر نے کہا کہ اس بل کا مقصد موجودہ حکومتی عہدیداروں کے ذاتی مفادات کو پورا کرنا ہے۔

چیئرمین سینیٹ یوسف رضا گیلانی نے جواب دیا کہ متعلقہ قائمہ کمیٹی نے تفصیلی جائزے کے بعد بل کی منظوری دے دی ہے۔

علی ظفر نے کہا کہ وہ کچھ سرکاری اداروں کو فروخت کررہے ہیں لہذا وہ یہ بل لائے ہیں ۔ انہوں نے مزید کہا کہ یہ بل آنے والی حکومتوں کو پچھلی حکومتوں کی طرف سے مقرر کردہ بورڈ آف گورنرز کو ہٹانے کی اجازت دے گا۔

علاوہ قزیں سینیٹ میں قائد ایوان اسحاق ڈار نے پاکستان اسٹیل ملز (پی ایس ایم) کی مجوزہ نجکاری کی تحقیقات کے لیے کمیٹی تشکیل دینے کی تجویز پیش کی۔ انہوں نے ایوان کے فلور پر بات کرتے ہوئے کہا کہ 800 ملین ڈالر جو یہاں آنے تھے کبھی نہیں آئے اور اسٹیل مل کی نجکاری نہ ہونے کی وجہ سے سیکڑوں ارب روپے کا نقصان ہوا۔

اسحاق ڈار نے کہا کہ وہ وفاقی کابینہ کے نجکاری پینل کے سربراہ کی حیثیت سے متعلقہ سرکاری اداروں کی نجکاری میں شفافیت کو یقینی بنائیں گے۔ انہوں نے کہا کہ میں کسی بھی ایسی مشق کی اجازت نہیں دوں گا جو قانون کے خلاف ہو۔

وزیر توانائی اویس لغاری نے کہا کہ پاور سیکٹر میں تقسیم کار کمپنیوں (ڈسکوز) کے بورڈ آف ڈائریکٹرز کا تقرر ایس او ایز قانون کی منظوری سے پہلے کیا گیا تھا ۔ انہوں نے کہا کہ ڈسکوز کے حوالے سے نجکاری پالیسی اور ریگولیٹری کا عمل تشکیل کے عمل میں ہے۔ انہوں نے اس بات سے انکار کیا کہ نجکاری پر کسی بھی بی او ڈی نے تبادلہ خیال کیا تھا ۔ لغاری نے کہا کہ ایس او ایز قانون کا مقصد سرکاری اداروں میں موثر چیک اینڈ بیلنس کو یقینی بنانا ہے۔

وزیر اطلاعات عطا تارڑ نے کہا کہ گزشتہ پانچ سال میں اخبارات کو 9 ارب روپے کے اشتہارات ملے اور ٹیلی ویژن چینلز کو 6 ارب روپے کے اشتہارات ملے۔ انہوں نے اس بات کی تردید کی کہ حکومت نے کسی چینل کا اشتہار روک دیا ہے۔ تارڑ نے کہا کہ ٹی وی چینلز کو ان کی ریٹنگ کو مدنظر رکھتے ہوئے اشتہارات دیئے جاتے ہیں۔

کاپی رائٹ بزنس ریکارڈر، 2024

Comments

200 حروف