فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) کو 23-2022 کے دوران پیٹرولیم مصنوعات پر دی گئی سیلز ٹیکس چھوٹ کی وجہ سے 1.25 ٹریلین روپے کا ریونیو نقصان ہوا ہے۔ ایف بی آر کی ٹیکس اخراجات رپورٹ 2024 میں انکشاف کیا گیا ہے کہ خاص طور پر پی او ایل مصنوعات کے سب سے زیادہ ٹیکس اخراجات حاصل کرنے والے شعبے میں چار اہم اجزاء ہیں جن میں ایم ایس (پیٹرول)، ہائی اسپیڈ ڈیزل آئل، مٹی کا تیل اور لائٹ ڈیزل آئل شامل ہیں جن کا سیلز ٹیکس اخراجات میں سب سے زیادہ حصہ ہے۔ ان چار اشیاء میں 98.66 فیصد اضافہ ریکارڈ کیا گیا۔

مجموعی سیلز ٹیکس اخراجات میں ان چار اشیاء کا حصہ 43.99 فیصد ہے۔ تاہم یہ بتانا مناسب ہے کہ پی او ایل کی ان چار بڑی اشیاء میں مذکورہ اضافہ 22-2021 کے لئے پانچ ماہ کی مدت کے دوران کیے گئے سیلز ٹیکس اخراجات پر مبنی ہے جبکہ 23-2022 کے لئے بارہ ماہ کی مدت میں لگائے گئے سیلز ٹیکس اخراجات کی وجہ یہ ہے کہ مذکورہ چار اشیاء کی درجہ بندی یکم فروری،2022 سے صفر تھی۔ ایس آر او 321 (آئی)/2022 کے تحت تاریخ یکم مارچ 2022۔ اس کے نتیجے میں 22-2021 کے پانچ ماہ کی مدت (فروری تا جون) کے لیے مذکورہ بالا چار پی او ایل مصنوعات پر ہونے والے سیلز ٹیکس اخراجات 633.0 ارب روپے جبکہ 23-2022 کے پورے سال (12 ماہ) مدت (جولائی تا جون) کے لیے سیلز ٹیکس اخراجات 1,257.50 ارب روپے بتائے گئے۔

اگر ان چار اشیاء پر سیلز ٹیکس اخراجات کا موازنہ بارہ ماہانہ بنیادوں پر کیا جائے تو سالانہ کمی (17.23 فیصد) بنتی ہے جیسا کہ جدول 8 میں حساب لگایا گیا ہے، 22-2021 کے دوران پانچ ماہ کے اوسط سیلز ٹیکس اخراجات اور اسی مدت کے بارہ ماہ سے زیادہ کا تخمینہ لگا کر۔

کاپی رائٹ بزنس ریکارڈر، 2024

Comments

200 حروف