اسٹیٹ بینک آف پاکستان (ایس بی پی) نے چینی کی برآمد کو بینکنگ چینل کے ذریعے پیشگی برآمدی آمدنی کی 100 فیصد وصولی سے منسلک کردیا ہے ۔ حال ہی میں کابینہ کی اقتصادی رابطہ کمیٹی (ای سی سی) نے 13 جولائی 2024 کو ہونے والے اپنے اجلاس میں کچھ شرائط و ضوابط کے ساتھ ڈیڑھ لاکھ میٹرک ٹن چینی برآمد کرنے کی اجازت دی ہے۔

وزارت صنعت و پیداوار نے چینی کی برآمد کے لیے 26 جون 2024 کو آفس میمورنڈم (او ایم) ایف نمبر 1(6)/2022-23-سی اے او بھی جاری کیا ہے۔

اسٹیٹ بینک نے چینی کی برآمد کے لئے اہل درخواست دہندگان کی درخواستوں پر کارروائی کرنے کا مشورہ دیا ہے بشرطیکہ اسٹیٹ بینک کی جانب سے نوٹیفائیڈ کردہ شرائط کو جمع کرایا جائے اور ان کی تکمیل کی جائے۔

اسٹیٹ بینک کی گائیڈ لائنز کے مطابق بینک شپمنٹ سے قبل بیرون ملک خریدار سے برآمدی رقم کی 100 فیصد پیشگی وصولی کو یقینی بنائیں گے۔

علاوہ ازیں مجاز ڈیلرز (اے ڈیز) متعلقہ صوبائی کین کمشنر سے کوٹہ مختص کرنے کا ثبوت حاصل کریں گے اور اس کی ایک کاپی اپنے ریکارڈ میں رکھیں گے ۔ اے ڈیز برآمد کنندگان سے ایک حلف نامہ بھی حاصل کریں گے کہ کھیپ کوٹہ مختص کرنے کی تاریخ سے45 دن کے اندر بھیج دی جائے گی۔

اے ڈیز کو ہر جمعہ رپورٹنگ فارمیٹ کے مطابق ہفتہ وار بنیادوں پر ڈائریکٹر ایف ای او ڈی، اسٹیٹ بینک-بی ایس سی، ہیڈ آفس کراچی کو چینی کی برآمد کی ٹرانزیکشنز اور شپمنٹ اپ ڈیٹس جمع کرانا ہوں گی۔

اسٹیٹ بینک نے بینکوں کو بھی مشورہ دیا کہ وہ ان ہدایات کو اپنے تمام حلقوں کے علم میں لائیں اور ان پر سختی سے عمل درآمد کو یقینی بنائیں۔

وزارت صنعت و پیداوار کے او ایم کے مطابق پاکستان شوگر ملز ایسوسی ایشن (پی ایس ایم اے) نے حلف نامہ دیا ہے کہ ایکس مل قیمتوں میں 140 روپے فی کلو سے زیادہ اضافہ نہیں ہوگا اور چینی کی ایکس مل قیمت کے ساتھ مارکیٹ قیمت کی نگرانی صوبائی حکام کریں گے۔

بینچ مارک چینی کی ریٹیل قیمت 13-06-2024 کو ایس پی آئی سے 2.00 روپے فی کلو گرام کے اضافی مارجن کے ساتھ لی جائے گی۔ شوگر ایڈوائزری بورڈ کی ذمہ داری ہوگی کہ وہ کم از کم ہفتہ وار بنیادوں پر چینی کی قیمتوں کی باقاعدگی سے نگرانی کرے۔

مزید برآں ریٹیل قیمتوں کی نگرانی بھی متعلقہ صوبائی حکومتیں کریں گی اور وزارت صنعت و پیداوار انہیں یہ مانیٹرنگ کرنے کے لیے آگاہ کرے گی۔

اگر چینی کی ریٹیل قیمت بینچ مارک قیمت سے بڑھ کر 2.00 روپے کلو گرام سے زیادہ ہوتی ہے تو شوگر ایڈوائزری بورڈ فوری برآمد کی اجازت منسوخ کر دے گا۔

شوگر ملز کے ذریعے برآمد سے حاصل ہونے والی تمام آمدنی کسانوں/ کاشتکاروں کو ادائیگیوں کے لیے استعمال کی جائے گی ۔ صوبے ادائیگیوں کی کلیئرنس کی نگرانی کریں گے اور بورڈ کو رپورٹ کریں گے۔ مذکورہ بالا شرائط میں سے کسی کی خلاف ورزی کی صورت میں چینی کی برآمد فوری طور پر روک دی جائے گی۔

وزارت صنعت و پیداوار اس بات کو یقینی بنائے گی کہ رواں سال کی اصل پیداوار کے مطابق صوبوں میں چینی کی برآمد کا کوٹہ تقسیم کیا جائے۔

کاپی رائٹ بزنس ریکارڈر، 2024

Comments

200 حروف