پاکستان

نیلم جہلم ہائیڈرو پاور پراجیکٹ : ڈیزائن میں سنگین خامیوں کی نشاندہی

  • منصوبہ 500 ارب روپے سے زائد کی لاگت سے تعمیر کیا گیا جس میں نقائص کی وجہ سے کئی سال تاخیر ہوئی ، اس وجہ سے اسے وقتا فوقتا مکمل یا جزوی طور پر بند کردیا گیا تھا ۔ رواں سال مئی کے پہلے ہفتے سے یہ بند ہے۔
شائع July 1, 2024

باخبر ذرائع نے بزنس ریکارڈر کو بتایا کہ پاکستان نے آزاد جموں و کشمیر (اے جے اینڈ کے) میں 969 میگاواٹ کے نیلم جہلم ہائیڈرو پاور پراجیکٹ میں چینی کمپنی کے ساتھ ڈیزائن کی سنگین خامیوں کی نشاندہی کرتے ہوئے خامیوں کو جلد از جلد دور کرنے کا کہا ہے۔

یہ منصوبہ 500 ارب روپے سے زائد کی لاگت سے تعمیر کیا گیا تھا جس میں نقائص کی وجہ سے کئی سال کی تاخیر ہوئی ، اس وجہ سے اسے وقتا فوقتا مکمل یا جزوی طور پر بند کردیا گیا تھا ۔ رواں سال مئی کے پہلے ہفتے سے یہ بند ہے۔

سابق وفاقی سیکریٹری شاہد خان اور سیکریٹری آبی وسائل سید علی مرتضیٰ پر مشتمل دو رکنی کمیٹی وزیراعظم شہباز شریف کی ہدایت پر منصوبے کی خامیوں کی تحقیقات کر رہی ہے جنہوں نے چند ہفتے قبل اس منصوبے کا دورہ بھی کیا تھا۔

کمیٹی سے یہ بھی کہا گیا کہ وہ ٹیلرس ٹنل میں رکاوٹ کی وجوہات کا پتہ لگانے کے لئے 2022 میں مقرر کردہ ماہرین کے پینل کے نتائج / رپورٹ پیش کرنے میں تاخیر کی وجوہات کا پتہ لگائے۔

28 جون 2024 کو نیشنل پاور کنٹرول سینٹر (این پی سی سی) کے نمائندے سسٹم آپریٹر (ایس او) نے مئی 2024 کے لئے ایف سی اے پر عوامی سماعت کے دوران بتایا کہ 969 میگاواٹ این جے ایچ پی پی بند ہونے کی وجہ سے پن بجلی کی پیداوار تخمینے سے کم رہی ۔ این جے ایچ پی پی کی بندش کے مالی اثرات کا تخمینہ 55 ارب روپے سالانہ لگایا گیا ہے۔

ذرائع کے مطابق جون کے پہلے ہفتے میں چین کے اہم دورے پر جانے والے وزیراعظم شہباز شریف نے این جے ایچ پی پی کا معاملہ چینی کمپنیوں چائنا انرجی/چائنا گیزوبا گروپ کے باس کے سامنے اٹھایا جس نے اس منصوبے کی تعمیر کی تھی۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ وزیراعظم شہباز شریف نے نیلم جہلم ایچ پی پی میں ڈیزائن کی سنگین خامیوں کا معاملہ اٹھایا اور منصوبے کو جلد از جلد آپریشنل کرنے کے لیے خرابی دور کرنے کی ہدایت کی۔

انہوں نے مزید کہا کہ میسرز سائنوسر نے آئی پی پیز کو ادائیگی میں تاخیر کی وجہ سے کٹوتی کے قابل انشورنس میں اضافہ کیا تھا جس کی وجہ سے آزاد پتن ایچ پی پی میں تاخیر ہو رہی تھی۔

12 جون2024 کو چیئرمین واٹر اینڈ پاور ڈیولپمنٹ اتھارٹی (واپڈا) انجینئر لیفٹیننٹ جنرل (ر) سجاد غنی نے نیلم جہلم ہائیڈرو پاور پراجیکٹ کا دورہ کیا۔

چیئرمین نے نقصانات کا جائزہ لینے کے لئے پانی سے پاک ہیڈ ریس ٹنل کا دورہ کیا ۔ اس موقع پر ان کے ہمراہ پراجیکٹ منیجر نیلم جہلم کنسلٹنٹ جیمز اسٹیونسن بھی موجود تھے۔

کنسلٹنٹس، کنٹریکٹرز اور پراجیکٹ ٹیم نے چیئرمین کو اب تک ہونے والی پیش رفت سے آگاہ کیا ۔ انہیں بتایا گیا کہ سطح سمندر سے 1012 فٹ سے 607 فٹ کی بلندی سے 48 کلومیٹر طویل ہیڈ ریس ٹنل کی ڈی واٹرنگ کا کام مکمل کر لیا گیا ہے۔

اس کے بعد ہیڈ ریس ٹنل کا معائنہ شروع کردیا گیا ہے۔ وزیراعظم کی ہدایت کے مطابق بین الاقوامی ماہرین کی خدمات حاصل کرنے کا عمل بھی شروع کردیا گیا ہے۔

واپڈا کے مطابق نیلم جہلم ہائیڈرو پاور پراجیکٹ کمزور ارضیاتی اور زلزلے سے متاثرہ علاقے میں تعمیر کیا گیا تھا ۔ ہیڈریس ٹنل پریشر میں کمی کی وجہ سے مئی سے بجلی کی پیداوار معطل ہوگئی۔ اس منصوبے کی معطلی سے قبل 2018 سے اب تک نیشنل گرڈ کو 20 ارب یونٹ سے زائد صاف اور سبز بجلی فراہم کی جا چکی ہے۔ منصوبے نے 1040 میگاواٹ کی پیداواری سطح کو بھی چھو لیا تھا۔

گزشتہ ہفتے کچھ سوالات ترجمان کو جوابات کے لیے بھیجے گئے تھے، جنہوں نے بتایا کہ سوالات متعلقہ حلقوں کو بھیج دیے گئے ہیں ۔ تاہم واپڈا نے اس اسٹوری کے فائنل ہونے تک ان سوالات کے کوئی جواب نہیں بھیجے۔

کاپی رائٹ بزنس ریکارڈر، 2024

Comments

200 حروف