پاکستان

انتخابات میں تحقیقات کے امریکی مطالبے کیخلاف قرار داد منظور ، وزیراعظم کی اجلاس میں عدم شرکت

امریکی قرار داد حقائق کے منافی، پاکستان کے اندرونی معاملات میں مداخلت ہے، متن
شائع June 28, 2024 اپ ڈیٹ June 29, 2024

قومی اسمبلی نے امریکی ایوان نمائندگان کی قرار داد جس میں پاکستان کے عام انتخابات کی تحقیقات کا مطالبہ کیا گیا تھا، کی مذمت کرتے ہوئے اس کے جواب میں ایک قرار داد منظور کی ہے جس میں امریکی قرار داد کو حقائق کے منافی اور پاکستان کے اندرونی معاملات میں مداخلت قرار دیا گیا ہے ، وزیراعظم شہباز شریف نے اہم اجلاس میں شرکت نہیں کی۔

پاکستان مسلم لیگ (ن) کی رکن شائستہ پرویز ملک کی جانب سے ایوان میں قرارداد پیش کیے جانے سے چند منٹ قبل وزیراعظم ایوان سے چلے گئے جب کہ ان کے نائب اسحاق ڈار جو کہ وزیرخارجہ بھی ہیں ، بیٹھے رہے اور معاملہ پارٹی کے بینچوں پر چھوڑ دیا۔

پاکستان تحریک انصاف کی حمایت یافتہ سنی اتحاد کونسل (ایس آئی سی) کے ارکان نے قرارداد کی شدید مخالفت کی اور اس وقت کے وزیراعظم عمران خان کو بھیجی گئی سفارتی کیبل ’سائفر کی تحقیقات‘ کے نعرے لگائے۔

تحریک انصاف کے ارکان نے قرارداد کی کاپیاں پھاڑ کر ہوا میں پھینک دیں اور نعرے لگاتے رہے کہ پاکستان کو کون بچائے گا، عمران خان! عمران خان! وغیرہ۔

پاکستان مسلم لیگ (ن) کی رکن اسمبلی شائستہ پرویز ملک نے قرارداد پیش کی جسے اپوزیشن کے شدید احتجاج کے باوجود اکثریت سے منظور کرلیا گیا۔

ایک روز قبل قومی اسمبلی میں تقریر کرتے ہوئے نائب وزیراعظم اسحاق ڈار نے امریکی ایوان نمائندگان کی قرارداد پر برہمی کا اظہار کیا تھا۔

قومی اسمبلی کی قرارداد میں امریکی ایوان نمائندگان کی قرارداد 901 پر افسوس کا اظہار کیا گیا ہے جس میں 8 فروری کو ہونے والے انتخابات کے حوالے سے خدشات کے پیش نظر مداخلت یا بے ضابطگیوں کے دعووں کی مکمل اور آزادانہ تحقیقات کا مطالبہ کیا گیا ہے۔

قومی اسمبلی کے اجلاس، جس میں فنانس بل 2024-25 منظور کیا گیا ہے، سے خطاب کرتے ہوئے رکن قومی اسمبلی شائستہ پرویز نے کہا کہ امریکی قرارداد مکمل طور پر حقائق کے منافی اور پاکستان کے اندرونی معاملات میں مداخلت ہے۔

قرارداد میں کہا گیا کہ یہ افسوسناک پیش رفت ہے کہ امریکی قرارداد نے 8 فروری کو ہونے والے انتخابات میں لاکھوں پاکستانیوں کے حق رائے دہی کے آزادانہ استعمال کو مسترد کردیا۔

شائستہ پرویز ملک نے امریکی کانگریس پر زور دیا کہ وہ باہمی مفادات پر توجہ دیتے ہوئے پاکستان امریکہ دوطرفہ تعلقات کو مضبوط بنانے میں تعمیری کردار ادا کرے۔ انہوں نے امریکی کانگریس سے غزہ اور کشمیر میں انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں پر توجہ دینے کا بھی مطالبہ کیا۔

قرارداد کو پی ٹی آئی کی حمایت یافتہ سنی اتحاد کونسل (ایس آئی سی) کے اراکین کی جانب سے مخالفت کا سامنا کرنا پڑا، جنہوں نے احتجاج کرتے ہوئے ’سائفر سائفر‘ اور ’شرم کرو‘ کے نعرے لگائے اور ایوان میں قرارداد کی کاپیاں پھاڑ دیں۔

شائستہ پرویز نے ملک کے اندرونی معاملات میں غیر ملکی مداخلت کی روشنی میں حزب اختلاف پر ”پاکستان کی خودمختاری پر حملے کی حوصلہ افزائی“ کرنے کا الزام عائد کیا۔

اس سے قبل دفتر خارجہ نے بھی امریکی قرارداد کے وقت پر سوال اٹھایا تھا اور کہا تھا کہ اس کا سیاق و سباق دونوں ممالک کے درمیان دوطرفہ تعلقات کی سے مطابقت نہیں رکھتا۔

Comments

200 حروف