پاکستان

سینیٹ کمیٹی نے تنخواہ دار طبقے پر ٹیکس میں اضافے کو مسترد کردیا

سینیٹ نے فنانس بل 2024 پر سفارشات پر مشتمل فنانس پینل کی رپورٹ منظور کرلی جب کہ حزب اختلاف نے خیبر پختونخوا اور اس...
شائع June 25, 2024

سینیٹ نے فنانس بل 2024 پر سفارشات پر مشتمل فنانس پینل کی رپورٹ منظور کرلی جب کہ حزب اختلاف نے خیبر پختونخوا اور اس سے ملحقہ پاک افغان سرحدی علاقے میں عزم استحکام آپریشن کے مجوزہ آغاز پر شدید احتجاج کیا۔

سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے خزانہ و ریونیو کے چیئرمین سلیم مانڈوی والا نے ڈپٹی چیئرمین سینیٹ سیدال خان کی زیر صدارت سینیٹ اجلاس میں کمیٹی کی رپورٹ پیش کی۔

مانڈوی والا نے ایوان کو بریفنگ دیتے ہوئے کہا کہ کمیٹی نے چھ دن کی قلیل مدت میں اپنی سفارشات کو حتمی شکل دی ہے ۔ انہوں نے کہا کہ کمیٹی نے اپنی رپورٹ کو حتمی شکل دینے سے قبل اقتصادی شعبے کے تقریبا تمام شعبوں سے متعلق 32 ایسوسی ایشنز کے نمائندوں کے ساتھ میٹنگز کیں۔

انہوں نے کہا کہ سینیٹ فنانس پینل کی رپورٹ کی کچھ اہم باتوں میں وفاقی حکومت کی تنخواہ دار طبقے، خاص طور پر نچلے طبقے میں آنے والے تنخواہ دار افراد پر ٹیکس لگانے کی تجویز کو کمیٹی کی جانب سے متفقہ طور پر مسترد کرنا شامل ہے۔ مانڈوی والا نے ایوان کو بتایا کہ وفاقی بجٹ میں تجویز کردہ نوزائیدہ بچوں کے دودھ اور دیگر دودھ پر ٹیکس کے نفاذ کو بھی فنانس پینل نے متفقہ طور پر مسترد کردیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ کمیٹی نے پولٹری فیڈ، سستے موبائل فون ، بچوں کی ٹیکسٹ بکس اور پنسلوں سمیت اسٹیشنری کی اشیاء پر ٹیکس کو بھی مسترد کردیا ہے۔

سینیٹر نے کہا کہ فنانس کمیٹی نے سفارش کی ہے کہ خیراتی اسپتالوں کو مراعات دی جائیں نہ کہ ان اسپتالوں کو جو صحت کی دیکھ بھال کی خدمات فراہم کرنے کے لئے چارج کررہے ہیں۔

مانڈوی والا کے مطابق کمیٹی نے اپنی رپورٹ میں بلوچستان کی ترقی کے لئے خصوصی پیکج کی حمایت کی ہے، اس کے علاوہ ٹیکس نہ دینے والوں پر پابندیاں سخت کرنے کی بھی حمایت کی ہے۔

بعدازاں کمیٹیوں کی رپورٹ ایوان نے منظور کرلی۔

سلیم مانڈوی والا کی جانب سے رپورٹ پیش کیے جانے کے بعد اپوزیشن سینیٹرز نے کے پی اور اس سے ملحقہ علاقوں میں مجوزہ فوجی کارروائی کے خلاف احتجاج کیا۔

قبل ازیں سینیٹ میں قائد حزب اختلاف شبلی فراز نے آپریشن عزم استحکام کے مجوزہ آغاز کی مذمت کی۔

انہوں نے کہا کہ موجودہ حالات میں ملک میں استحکام نہیں لایا جا سکتا۔ اس ملک کا استحکام عمران خان سے جڑا ہوا ہے۔ آپ اسے پسند کریں یا نہ کریں، صرف عمران ہی اس ملک میں استحکام لا سکتے ہیں۔

استحکام قانون اور آئین کی حکمرانی کے ساتھ آتا ہے - جب آزاد انہ اور منصفانہ انتخابات ہوتے ہیں - جب انتخابات جیتنے والا حقیقی فاتح ہوتا ہے اور جو ہارتا ہے وہ حقیقی ہارنے والا ہوتا ہے۔

شبلی فراز نے الزام لگایا کہ ملک کو فاشزم کا سامنا ہے۔ انہوں نے آزادانہ اور منصفانہ انتخابات کے انعقاد میں ناکامی پر الیکشن کمیشن آف پاکستان (ای سی پی) کو شدید تنقید کا نشانہ بنایا ۔ انہوں نے کہا کہ ہماری مخصوص نشستیں چوری ہو گئی ہیں، ایسی صورتحال میں آپ اس ملک میں استحکام کی توقع کیسے کر سکتے ہیں؟

اپوزیشن لیڈر نے مطالبہ کیا کہ عمران خان کو رہا کیا جائے، ان کے خلاف مقدمات واپس لیے جائیں اور پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کا لوٹا ہوا مینڈیٹ واپس کیا جائے۔

سینیٹ میں پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) کی پارلیمانی لیڈر شیری رحمان نے مجوزہ فوجی آپریشن کے خلاف اپوزیشن کے احتجاج کی مذمت کی ہے۔

انہوں نے کہا کہ وہ ملک میں استحکام نہیں چاہتے ہیں - انہوں نے 9 مئی کے بعد اس طرح کے طرز عمل کا سہارا لیا ہے ۔ انہوں نے مزید کہا کہ دہشت گردی کے خلاف فوجی آپریشن ضروری ہے ۔ شیری رحمان نے قومی اسمبلی میں اپوزیشن کی جانب سے فوجی آپریشن کے حق میں قرارداد پر دستخط کرنے سے انکار پر بھی تنقید کی۔

شیری رحمان کی جانب سے سوات اور سرگودھا میں تشدد کے واقعات کی مذمت میں ایک قرارداد بھی پیش کی گئی جسے ایوان نے منظور کرلی ۔ ایوان کی کارروائی آج (منگل) تک ملتوی کردی گئی۔

کاپی رائٹ بزنس ریکارڈر، 2024

Comments

200 حروف