پھلوں اور سبزیوں کے برآمد کنندگان نے برآمد کنندگان کے لئے نئے مجوزہ ٹیکس نظام کو مسترد کردیا اورغیر ملکی آمدنی پر ایک فیصد ٹیکس کے نظام کو برقرار رکھنے کا مطالبہ کیا ہے۔

آل پاکستان فروٹ اینڈ ویجیٹیبل ایکسپورٹرز، امپورٹرز اینڈ مرچنٹس ایسوسی ایشن (پی ایف وی اے) کے چیئرمین محمد شہزاد شیخ نے وزارت تجارت کو لکھے گئے خط میں آئندہ مالی سال کے وفاقی بجٹ کو برآمد کنندگان کے لیے پریشان کن بجٹ قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ وفاقی بجٹ 2024-25 بلاشبہ تازہ پھلوں اور سبزیوں اور باغبانی کے شعبے کے برآمد کنندگان کے لیے غیر دوستانہ بجٹ ہے۔

پی ایف وی اے کے مطابق وفاقی حکومت نے 1991 میں برآمدی آمدنی پر 1 فیصد ود ہولڈنگ ٹیکس (ڈبلیو ایچ ٹی) کا نظام متعارف کرایا تھا جس کا مقصد برآمد کنندگان کو کاروبار کرنے میں آسانی کے لحاظ سے سہولت فراہم کرنا تھا اور دوسری طرف اس سے حکومت کے لئے خاطر خواہ آمدنی پیدا ہوئی۔

آغاز کے بعد سے یہ نظام برآمد کنندگان کے ساتھ ساتھ حکومت کے لئے بھی کافی اطمینان بخش رہا ہے۔

تاہم اب آئندہ بجٹ میں اس 1 فیصد ٹیکس نظام کو ختم کرکے 29 فیصد ٹیکس عائد کرنے کی تجویز دی گئی ہے جو برآمد کنندگان کی جانب سے حاصل ہونے والے منافع پر کاٹا جائے گا ۔ اس اقدام سے برآمد کنندگان کی توجہ برآمدات سے دیگر گھریلو معاملات کی طرف مبذول ہوجائے گی۔

پی ایف وی اے کے سابق چیئرمین وحید احمد نے کہا کہ نئے نظام کے تحت برآمد کنندگان کو اکاؤنٹس کی بک، منافع کی منی ٹریل اور منافع کی ادائیگی کو برقرار رکھنا ہوگا۔

انہوں نے کہا کہ چونکہ برآمد کنندگان کاشتکاروں سے تازہ پھل اور سبزیاں خریدتے ہیں جن کو زیرو ریٹڈ ٹیکس کا استحقاق حاصل ہے اور ان کے پاس نہ ہی کوئی این ٹی این ہے اور نہ یہ ایف بی آر میں رجسٹرڈ ہیں ، یہاں تک کہ کسان برآمد کنندگان کو کوئی مناسب انوائس فراہم نہیں کرتے ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ نئے ٹیکس نظام کے مطابق برآمد کنندگان کو خریداری کے مناسب دستاویزات پیش کرنے ہوں گے۔

انہوں نے کہا کہ اس طرح برآمد کنندگان دستاویزات کے طویل اور تھکا دینے والے عمل میں پڑجائیگا اور ان کی توجہ نئی بین الاقوامی منڈیوں کی تلاش، پاکستانی مصنوعات کی مارکیٹنگ، اعلی معیار کی پیکیجنگ اور ٹیکسز کی ادائیگی کے لئے اکاؤنٹس برقرار رکھنے کی یقین دہانی سے ہٹ جائے گی۔

لہٰذا پی ایف وی اے نے سختی سے سفارش کی ہے کہ حکومت اس مجوزہ ٹیکس نظام کو واپس لے اور ایک فیصد کے سابقہ نظام کو برقرار رکھے۔

برآمد کنندگان نے خبردار کیا ہے کہ اگر سابقہ ٹیکس نظام برقرار نہ کیا گیا تو پھلوں اور سبزیوں کی برآمدات کو نقصان پہنچے گا۔

کاپی رائٹ بزنس ریکارڈر، 2024

Comments

200 حروف