پاکستان

ڈسکوز کی اوور بلنگ، صنعتوں کی جانب سے ایم ڈی آئی میں ہیرا پھیری: وزیراعظم کی پی ڈی کو انکوائری کی ہدایت

وزیراعظم شہبازشریف نے پاور بجلی کی تقسیم کار کمپنیوں (ڈسکوز) کی جانب سے اوور بلنگ اور صنعتی شعبے کی جانب سے میکسیمم...
شائع June 21, 2024

وزیراعظم شہبازشریف نے پاور بجلی کی تقسیم کار کمپنیوں (ڈسکوز) کی جانب سے اوور بلنگ اور صنعتی شعبے کی جانب سے میکسیمم ڈیمانڈ انڈیکیشن (ایم ڈی آئی) میں ہیرا پھیری کے معاملے پرپاور ڈویژن کو فرانزک آڈٹ/ انکوائری کی ہدایت کردی۔

باخبر ذرائع نے بزنس ریکارڈر کو بتایا کہ وزیر اعظم کی جانب سے یہ ہدایات لوڈ شیڈنگ، بجلی چوری، بجلی کے نرخوں اور پاور ٹرانسمیشن سسٹم کی تنظیم نو کے حوالے سے اجلاس کے دوران جاری کی گئیں۔

نیپرا کے مطابق صارفین کی کچھ کیٹیگریز ایسی ہیں جہاں اصل لوڈ/ایم ڈی آئی ریکارڈ نہیں کیا جارہا ۔ ایسے صارفین کے لئے ڈی آئی ایس سی اوز نے پیش کیا کہ فکسڈ چارجز کی وصولی کے لئے یا تو فی کنکشن فکسڈ چارج یا فی کلوواٹ منظور شدہ لوڈ کا استعمال کیا جائے۔

اتھارٹی نے ایسے صارفین کے لئے جہاں ایم ڈی آئی ریکارڈ نہیں ہے ، ابتدائی طور پر ایک مقررہ شرح پر ماہانہ مقررہ چارجز وصول کرنے کا فیصلہ کیا ہے ، جیسا کہ فیصلے کے ساتھ منسلک ایس او ٹی میں ذکر کیا گیا ہے۔

اتھارٹی نے درخواست گزار کو مزید ہدایت کی کہ وہ اس بات کو یقینی بنائے کہ جب تک وہ اپنی اگلی ٹیرف پٹیشن ایڈجسٹمنٹ کی درخواست دائر کرے، تمام سطح پر صارفین کے لئے ایم ڈی آئی کو مناسب طریقے سے ریکارڈ کیا جائے ، تاہم اس کے ساتھ ہی اتھارٹی نے فکسڈ چارجز وصول کرنے والے ایسے صارفین پر بوجھ نہ ڈالنے کی کوشش میں ان کی متغیر شرح (روپے فی کلو واٹ) کو ایڈجسٹ کیا ہے تاکہ فکسڈ چارجز میں اضافے کے اثرات کو کم سے کم کیا جاسکے۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ وفاقی اور صوبائی حکومتوں کی جانب سے سیکڑوں ارب روپے کے بلوں کی ادائیگی میں تاخیر پر بھی تبادلہ خیال کیا گیا۔ پاور ڈویژن نے موقف اختیار کیا کہ پبلک سیکٹر کی جانب سے بلوں کی عدم ادائیگی کی وجہ سے پاور سیکٹر جو پہلے ہی مشکلات کا شکار ہے، سنگین مالی صورتحال کا سامنا کر رہا ہے۔

ڈسکوز نے رواں مالی سال کے اختتام سے قبل زیادہ سے زیادہ ریونیو کی وصولی کے لئے پہلے ہی خصوصی مہم شروع کردی ہے۔

بجلی چوروں سے خاطر خواہ رقم وصول نہ کرنے والے پاور ڈویژن کے اعلیٰ حکام کے دلائل سننے کے بعد وزیراعظم نے وفاقی حکومت کی تمام وزارتوں/ ایجنسیوں/ اداروں کو ہدایت کی کہ وہ اپنے بقایا جات فوری طور پر متعلقہ ڈسکوز کو ادا کریں۔

وزیر اعظم نے یہ بھی ہدایت کی کہ صوبے پاور ڈویژن کو مطلوبہ معاونت کی فراہمی کو یقینی بنائیں جس میں بجلی چوری کے خلاف مہم میں تعیناتی کے لئے ایچ آر / پولیس اہلکاروں کی فراہمی بھی شامل ہے۔

ٹرانسفارمرز/اسمارٹ میٹرنگ کی تکنیکی مداخلت کو عملی جامہ پہنانے کا منصوبہ آئندہ اجلاس میں وزیراعظم کے غور و خوض کے لئے پیش کیا جائے گا۔

اجلاس میں نیشنل ٹرانسمیشن اینڈ ڈسپیچ کمپنی (این ٹی ڈی سی) کی موجودہ صورتحال اور اس کی تنظیم نو پر پیش رفت پر بھی تبادلہ خیال کیا گیا۔

این ٹی ڈی سی کے حوالے سے پاور ڈویژن نے پہلے ہی وزیر اقتصادی امور احد خان چیمہ، وزیر توانائی سردار اویس احمد خان لغاری اور ڈاکٹر فیض احمد چوہدری (سابق ایم ڈی این ٹی ڈی سی) پر مشتمل ایک کمیٹی تشکیل دے دی ہے جو این ٹی ڈی سی کو ختم کرنے کی راہ کو حتمی شکل دے گی اور وزیر اعظم کو غور کے لیے سفارشات پیش کرے گی۔

وزیراعظم کی جانب سے پاور ڈویژن کو ہدایت کی گئی ہے کہ وہ این ٹی ڈی سی کو پی ٹی آئی ڈی سی اور این ٹی ایم سی میں تقسیم کرنے کی سمری غور و خوض کے بعد شروع کرے۔ سی پی پی اے-جی اور این پی سی سی (نیشنل پاور کنٹرول سسٹم) کو ایک آزاد نظام اور مارکیٹ آپریٹر (آئی ایس ایم او) کی تشکیل کے لئے از سر نو تشکیل دیا جائے گا۔

پاور ڈویژن کو یہ بھی ہدایت کی گئی ہے کہ وہ دورہ پاکستان سے قبل نیشنل انرجی ایڈمنسٹریشن (این ای اے) چین کے نمائندوں/ ماہرین کے ساتھ آن لائن تیاری کے اجلاس منعقد کریں۔

کاپی رائٹ بزنس ریکارڈر، 2024

Comments

200 حروف