وزیراعظم شہبازشریف سے پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری کی سربراہی میں وفد نے ملاقات کی۔

وفد میں چیئرمین سینیٹ یوسف رضا گیلانی، راجہ پرویز اشرف، سید خورشید شاہ، سید نوید قمر اور شیری رحمان شامل تھے۔

وزیراعظم اور بلاول بھٹو زرداری کے درمیان سیاسی امور پر تبادلہ خیال کیا گیا جب کہ بجٹ 2024-2025 کے حوالے سے پیپلز پارٹی سے مزید مشاورت کی گئی۔

اس موقع پر وزیراعظم نے کہا کہ معیشت کے حوالے سے مثبت اعداد و شمار سامنے آرہے ہیں، اسٹاک مارکیٹ میں تاریخی تیزی کاروباری طبقے کی جانب سے بجٹ کی توثیق ہے۔

انہوں نے کہا کہ تمام سیاسی جماعتوں کو قومی ترقی و خوشحالی اور عوامی فلاح و بہبود کے لئے مل کر کام کرنا ہوگا۔

وزیراعظم نے مزید کہا کہ نئے مالی سال کے بجٹ میں عام آدمی کو ریلیف فراہم کرنے کے لیے اقدامات کیے گئے ہیں۔

وزیراعظم آفس کا کہنا ہے کہ دونوں فریقین نے اس بات پر اتفاق کیا کہ کمیٹیوں کے ذریعے مزید مشاورت جاری رہے گی۔

ملاقات مثبت ماحول میں ہوئی اور وزیراعظم کی جانب سے پاکستان پیپلز پارٹی کے وفد کے اعزاز میں عشائیہ دیا گیا۔

اجلاس میں اسپیکر قومی اسمبلی سردار ایاز صادق، نائب وزیراعظم و وفاقی وزیر خارجہ اسحاق ڈار، وفاقی وزیر منصوبہ بندی احسن اقبال، وفاقی وزیر خزانہ و ریونیو محمد اورنگزیب، وفاقی وزیر اطلاعات عطاء اللہ تارڑ، وزیراعظم کے مشیر برائے سیاسی امور رانا ثناء اللہ اور وزیر مملکت برائے خزانہ و ریونیو علی پرویز ملک موجود تھے۔

میڈیا رپورٹس کے مطابق ملاقات میں بلاول بھٹو زرداری نے وزیراعظم شہباز شریف کو پیپلز پارٹی کے تحفظات سے آگاہ کیا تاہم انہوں نے وزیراعظم کو بجٹ کی منظوری میں تعاون کی یقین دہانی کرائی۔

تاہم بعض میڈیا رپورٹس میں بتایا گیا کہ جمعرات کو وزیراعظم ہاؤس میں وزیراعظم شہباز شریف اور پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری کے درمیان ہونے والی ملاقات میں پیپلز پارٹی کو وفاقی کابینہ میں شامل کرنے اور پنجاب میں اختیارات کی تقسیم پر بھی تبادلہ خیال کیا گیا۔

ذرائع کے مطابق بلاول نے شکایت کی کہ حکومت کسی بھی فیصلہ سازی میں انہیں اعتماد میں نہیں لے رہی۔

وفاقی حکومت سندھ کے مختلف منصوبوں میں سنجیدگی کا مظاہرہ نہیں کر رہی۔ ذرائع کے مطابق وزیراعظم نے بلاول بھٹو کو تمام تحفظات دور کرنے کی یقین دہانی کرائی۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ بلاول بھٹو زرداری نے یہ بھی شکایت کی کہ حکمراں جماعت ان کی جماعت کے ساتھ طے پانے والے معاہدے پر عمل درآمد کرنے میں ناکام رہی جس میں حکمران جماعت نے مخلوط حکومت کی تشکیل میں ان کی حمایت کی تھی۔

مزید برآں پی پی پی کے سربراہ نے وزیراعلیٰ مریم نواز کی زیر قیادت انتظامیہ پر پنجاب میں ان کی پارٹی کے لیے رکاوٹیں پیدا کرنے کا الزام بھی لگایا ۔ ذرائع نے بتایا کہ وزیراعظم شہبازشریف نے بلاول کی جانب سے اٹھائے گئے زیادہ تر خدشات پر اتفاق کیا اور ان شکایات کو دور کرنے کے لیے الگ کمیٹیاں تشکیل دیں۔

ذرائع کے مطابق پیپلز پارٹی کے سربراہ نے وزیراعظم کو یقین دلایا کہ ان کی جماعت پارلیمنٹ سے وفاقی بجٹ کی منظوری میں وفاقی حکومت کی حمایت کرے گی۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ کمیٹیاں معاملات کو آگے بڑھانے کے لیے آج (جمعہ ) وزیراعظم ہاؤس میں مذاکرات کے مزید دور منعقد کریں گی۔

کاپی رائٹ بزنس ریکارڈر، 2024

Comments

200 حروف