واٹر اینڈ پاور ڈیولپمنٹ اتھارٹی (واپڈا) نے آر ڈی 1251 (لوکیشن اے) پر کچھی کینال سے گزرنے والی یو سی ایچ گیس فلو لائنوں کے ٹائی ان کے لیے انفرادی کنویں ایک ایک کرکے بند کرکے اوچ گیس فیلڈ سے گیس کی طلب میں دو ہفتوں کے لیے کمی کی منظوری کیلئے پاور ڈویژن سے مدد طلب کرلی ۔
واپڈا کے مطابق کچھی کینال منصوبہ پانی کا ایک بڑا منصوبہ ہے جس کا مقصد 7 لاکھ 13 ہزار ایکڑ اراضی کے لیے پائیدار آبپاشی کی فراہمی کے ذریعے بلوچستان کی زراعت کو تبدیل کرنا ہے ۔ 500 کلومیٹر طویل نہر کی گنجائش 6 ہزار کیوسک ہے جو تونسہ بیراج پر دریائے سندھ کے آر ایس سے نکلتی ہے۔
منصوبے کا پہلا مرحلہ 363 کلومیٹر طویل نہر اور 81 کلو میٹر ندیوں پر مشتمل ہے جو اگست 2017 سے کام کررہا ہے جس سے 72 ہزار ایکڑ رقبے کو سیراب کیا جا رہا ہے اور سالانہ 3 ارب 82 کروڑ روپے کے فوائد حاصل ہورہے ہیں۔
فیز 1 کے بقیہ کاموں کے تحت 32 کلومیٹر لائن ڈسٹری بیوشن سسٹم سمیت 40 کلومیٹر طویل لائن والی نہر تکمیل کے قریب ہے اور اس سے 30 ہزار ایکڑ اراضی سیراب ہوگی جس سے سالانہ 1.67 ارب روپے حاصل ہوں گے۔
یو سی ایچ گیس فلو پائپ لائنز کی لوکیشن اے یعنی آر ڈی 1251+30 ایل پر منتقلی کا کام او جی ڈی سی ایل کے منظور شدہ کنسلٹنٹس پی ای سی اور واپڈا کنسلٹنٹس کی نگرانی میں کیا جارہا ہے۔
گیس کے بہاؤ کی پائپ لائنوں کے ٹائی ان کے علاوہ سائٹ پر ویلڈنگ کا کام مکمل کر لیا گیا ہے۔
کنٹریکٹر میسرز جی آر سی پرائیویٹ لمیٹڈ نے جون 2024 میں نئی بچھائی گئی پائپ لائنوں کے ٹائی ان کے لئے موجودہ فلو لائن کو بند کرنے کی درخواست کی ہے ۔ اس سلسلے میں واپڈا کنسلٹنٹس اور او جی ڈی سی ایل کے درمیان ملاقات کے بعد ٹائی ان گیس فلو پائپ لائنز کے لئے مندرجہ ذیل آپشنز پیش کیے گئے۔
آپشن -1، 12 اکتوبر، 2024 سے 26 اکتوبر (15 دن) تک آنے والی بندش / شٹ ڈاؤن کے دوران گیس بہاؤ کی لائنوں کا ٹائی ان ۔ آپشن ٹو میں او جی ڈی سی ایل انتظامیہ کی مشاورت سے یو سی ایچ گیس فیلڈ سے گیس کی طلب میں کمی کے لیے واپڈا کے ذریعے یو سی ایچ پاور لمیٹڈ (یو پی ایل) سے رابطہ کیا جائے گا۔
ممبر واپڈا واٹر جاوید اے لطیف کا کہنا تھا کہ فلو لائنز کی تکمیل کے قریب ہونے کے پیش نظر آپشن ایل ممکن نہیں ہے ۔ ٹائی ان میں مزید تاخیر سے واپڈا پر اضافی اخراجات، سیکیورٹی اخراجات وغیرہ میں اضافے کی وجہ سے مالی دباؤ پڑے گا جو مالی مشکلات کی وجہ سے سستی نہیں ہے۔
اس سلسلے میں 29 مئی 2024 کو اسلام آباد میں او جی ڈی سی ایل حکام کے ساتھ ایک اجلاس منعقد ہوا۔
او جی ڈی سی ایل حکام کا کہنا ہے کہ کنویں/ لائنیں بجلی پیدا کرنے کے لیے چل رہی ہیں اور انہیں صرف اکتوبر 2024 میں باقاعدہ شٹ ڈاؤن کے تحت بند کیا جا سکتا ہے یا خصوصی انتظام (جون 2024 میں 15 دن کی مدت کے لیے شٹ ڈاؤن) کیا جا سکتا ہے جس کے لیے وزارت توانائی (بجلی) او جی ڈی سی ایل، یو پی ایل اور سی پی پی اے کی مشاورت سے فیصلہ لے سکتی ہے۔
کام کی نوعیت کو مدنظر رکھتے ہوئے واٹر اینڈ ڈیولپمنٹ اتھارٹی نے پاور ڈویژن سے درخواست کی کہ وہ آر ڈی 1251 (لوکیشن اے) پر کچھی کینال سے گزرنے والی یو سی ایچ گیس فلو لائنوں کے ٹائی ان/کنکٹیوٹی کے لیے آپشن ٹو کے نفاذ کی منظوری دے ۔ اس آپشن کے تحت مقررہ مدت میں اس کام کو مکمل کرنے کے لئے جون 2024 میں 15 دنوں کی مدت کے لئے خصوصی بندش / شٹ ڈاؤن کی ضرورت ہے۔
کاپی رائٹ بزنس ریکارڈر، 2024
Comments