سندھ حکومت نے آئندہ مالی سال 25-2024 کے دوران ترقیاتی اخراجات کے لیے 959 ارب روپے کی خطیر رقم مختص کی ہے۔

وزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ نے مالی سال 2025 کے لئے اپنی بجٹ تقریر میں انکشاف کیا کہ آئندہ مالی سال کے لئے صوبائی ترقیاتی اخراجات کے لئے مختص بجٹ 30 فیصد بڑھا کر 959.1 ارب روپے کردیا گیا ہے جبکہ اس سال (مالی سال 24) کے بجٹ میں 735.103 ارب روپے مختص کیے گئے تھے۔

آئندہ مالی سال کے ترقیاتی اخراجات اصل اخراجات اور رواں مالی سال کے نظر ثانی شدہ بجٹ تخمینوں سے 81 فیصد زیادہ ہیں جو 529.6 ارب روپے تھے۔

مجموعی ترقیاتی اخراجات میں صوبائی اے ڈی پی کے لیے 493 ارب روپے اور ضلعی اے ڈی پی کے لیے 55 ارب روپے، غیر ملکی منصوبوں میں معاونت کے لیے 334 ارب روپے اور وفاقی پی ایس ڈی پی اسکیموں کے لیے 76.9 ارب روپے شامل ہیں۔

وزیراعلیٰ سندھ نے اپنی بجٹ تقریر میں کہا کہ جہاں تک ترقیاتی اخراجات کا تعلق ہے تو سندھ کو 2022 کے سیلاب کے بعد انفرااسٹرکچر کی ترقی کی اشد ضرورت ہے۔

بین الاقوامی ڈونرایجنسیوں کی غیر متزلزل حمایت سے سندھ حکومت گزشتہ دو سالوں میں ترقیاتی سرگرمیوں کو پائیدار بنیادوں پر چلانے میں کامیاب رہی ہے۔

انہوں نے سندھ حکومت کی حمایت اور عزم پر تمام بین الاقوامی ڈونر ایجنسیوں کا شکریہ ادا کیا کیونکہ اس کے نتیجے میں سندھ حکومت ہمارے غیر ملکی ترقیاتی شراکت داروں کی مناسب اور بروقت مدد حاصل کرنے میں کامیاب رہی۔

سالانہ وصولیوں کے دیگر اہم جزو غیر ملکی منصوبوں میں معاونت، وفاقی پی ایس ڈی پی اور بجٹ سپورٹ مختص کرنے سے متعلق ہیں۔ مالی سال 2024-25 کے بجٹ میں اے ڈی بی، عالمی بینک، یو ایس ایڈ، آئی ایس ڈی بی، اے آئی آئی بی، ایگزم بینک کوریا اور جائیکا کے 27 غیر ملکی امداد یافتہ منصوبوں کا تخمینہ 334 ارب روپے لگایا گیا ہے۔ وفاقی پی ایس ڈی پی کا تخمینہ 76.9 ارب روپے کیا گیا ہے۔

سندھ حکومت نے گزشتہ 10 سال سے جاری اسکیمیں مکمل کرنے کا بھی فیصلہ کیا ہے۔ لہٰذا ان سکیموں کو 70 فیصد سے زائد اخراجات یا 5 کروڑ روپے سے کم کے موجودہ تھرو فارورڈ کے مساوی مکمل فنڈز فراہم کیے جاتے ہیں۔

اسی طرح 50 فیصد رقم ان اسکیموں کے لیے مختص کی گئی ہے جن کی موجودہ لاگت 5 سے 10 کروڑ روپے کے درمیان ہے۔ دیگر باقاعدہ اسکیمیں بھی تھیں جنہیں مالی مشکلات کی وجہ سے موجودہ تھرو فارورڈ کا 20 فیصد مختص کیا گیا ہے۔

اے ڈی پی 2024-25 میں بی ایس آر اور کمپوزٹ شیڈول آف ریٹس (سی ایس آر) کے اثر کی وجہ سے کوئی نئی اسکیم نہیں ہوگی۔

مالی سال 25کے اے ڈی پی کے تحت 4250 جاری اسکیمیں ہیں جن کے لئے 305.496 ارب روپے مختص کئے گئے ہیں۔

395 غیر منظور شدہ اسکیمیں ہیں جو اے ڈی پی 2023-24 کا حصہ تھیں اور الیکشن کمیشن کی جانب سے عائد پابندی کی وجہ سے سال کے دوران منظور نہیں کی جاسکیں گی اور اے ڈی پی 2024-25 میں غیر منظور شدہ اسکیمیں دوبارہ غیر منظور شدہ اسکیموں کے طور پر جاری رہیں گی۔

تقریبا 552 جاری اسکیمیں، جن میں 70 فیصد سے زیادہ اخراجات کیے گئے ہیں، جون 2025 تک مکمل طور پر فنڈز فراہم کیے گئے ہیں۔ اس کے علاوہ 50 ملین روپے سے کم کی 849 جاری اسکیموں کو جون 2025 ء تک مکمل کیا گیا ہے۔

جبکہ آئندہ مالی سال 858 چھوٹی نوعیت کی جاری اسکیموں کو مکمل طور پر مالی اعانت فراہم کی گئی ہے۔

جن اسکیموں میں ٹینڈر جاری نہیں کیے جاتے اور کمپوزٹ شیڈول آف ریٹس (سی ایس آر) 2024 کی وجہ سے لاگت میں اضافے کی ضرورت ہوتی ہے، انہیں اے ڈی پی میں رکھے گئے 80 ارب روپے کے بلاک الاٹمنٹ میں سے اضافی فنڈز فراہم کیے جائیں گے۔

سندھ حکومت کا ماننا ہے کہ اس حکمت عملی کے ذریعے اے ڈی پی 2024-25 میں جاری کل 4 ہزار 644 اسکیموں میں سے تقریبا 1 ہزار 812 اسکیمیں ہوں گی جنہیں مکمل فنڈز فراہم کیے جا چکے ہیں اور ان کے آئندہ مالی سال میں مکمل ہونے کا امکان ہے۔

سی ایس آر 2024 کی وجہ سے لاگت کے اثرات کو چھوڑ کر بڑے شعبوں / محکموں کے لئے مختص رقم کو بلاک الاٹمنٹ میں رکھا گیا ہے۔

آئندہ مالی سال کے ترقیاتی بجٹ کے تحت تعلیم کے شعبے کی اسکیمیں 32.163 ارب روپے ہیں جبکہ رواں مالی سال میں یہ 13.82 ارب روپے تھیں۔ صحت کے شعبے کی اسکیموں کو اے ڈی پی اسکیموں کے تحت 18.0 ارب روپے ملیں گے جبکہ رواں مالی سال کے لئے یہ رقم 2.72 ارب روپے تھی۔

اس کے علاوہ لوکل گورنمنٹ میں واٹر اینڈ سینی ٹیشن اور روڈ سیکٹر کی اسکیموں کے لیے 71.959 ارب روپے، پبلک ہیلتھ انجینئرنگ میں پانی اور صفائی ستھرائی کے شعبے کی اسکیموں کے لیے 22 ارب روپے، ٹرانسپورٹ اور مواصلات کے شعبے کے لیے 60.40 ارب روپے، نہروں کی لائننگ سمیت آبپاشی کے لیے 30.09 ارب روپے اور لائیو اسٹاک سیکٹر سمیت زراعت کے لیے 6.633 ارب روپے کا بجٹ دیا گیا ہے۔

قابل تجدید توانائی اور پانی کے خصوصی اقدامات کے تحت 20 ارب روپے کا بلاک مختص کیا گیا ہے اور تباہ شدہ انفرااسٹرکچر کی سہولت کے لئے بحالی اور تعمیر نو کے لئے 10 ارب روپے رکھے گئے ہیں۔وزیراعلیٰ نے کہا کہ 2022 کے سیلاب کے بعد بنیادی ڈھانچے کی تعمیر نو اور بحالی پر زیادہ توجہ دی گئی تاہم اگلے مالی سال سے سماجی شعبوں یعنی تعلیم، صحت، سماجی تحفظ، نقل و حمل وغیرہ پر توجہ مرکوز کی گئی ہے۔

کاپی رائٹ بزنس ریکارڈر، 2024

Comments

200 حروف