انٹربینک مارکیٹ میں جمعے کے کاروباری روز امریکی ڈالر کے مقابلے میں پاکستانی روپے کی قدر میں 0.03 فیصد اضافہ ریکارڈ کیا گیا۔

کاروبارکے اختتام پر ڈالرکے مقابلے میں قدر 8 پیسے بڑھنے کے بعد روپیہ 278 روپے 51 پیسے پر بند ہوا۔

جمعرات کو روپیہ 0.02 فیصد کے اضافے کے بعد 278.59 پر بند ہوا تھا۔

حالیہ ہفتوں میں مقامی کرنسی بڑی حد تک ڈالر کے مقابلے میں 277 سے 279 روپے کے قریب رہی ہے کیونکہ پاکستان بین الاقوامی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) کے ایک طویل اور بڑے بیل آؤٹ پروگرام کے حصول کے منصوبے کے ساتھ آگے بڑھ رہا ہے۔

عالمی سطح پر امریکی ڈالر جمعے کو فرنٹ فٹ پر رہا اور اس نے یورو کے مقابلے میں کچھ حدتک فائدہ اٹھایا اور محفوظ مقامات پر رہا کیوں کہ فرانس میں قبل ازوقت الیکشن کے مطالبات نے یورو زون کے وسیع تر بلاک میں سیاسی غیر یقینی صورتحال کے خدشات کو جنم دیا۔

وسیع کرنسی مارکیٹ میں بڑی کرنسیاں جمعہ کو قدرے مضبوط ڈالر کے مقابلے میں آگے بڑھنے کیلئے جدوجہد کرتی نظر آئیں کیوں کہ پاؤنڈ کی قدر بھی 0.08 فیصد کم ہوکر 1.2752 ڈالر تک پہنچ گئی۔

جمعرات کو اعدادو شمار نے ظاہر کیا کہ امریکہ میں گزشتہ ہفتے بیروز گار افراد کی جانب سے معاوضوں کیلئے درخواستوں میں اضافہ ہوا ہے اور یہ 10 ماہ کی بلند ترین سطح تک پہنچ گئی ہے جبکہ علیحدہ اعداد و شمار نے مئی میں غیر متوقع طور پر پروڈیوسر کی قیمتوں میں کمی کی طرف اشارہ کیا۔ اس میں ان اندازوں کو بھی شامل کیا گیا کہ فیڈ ستمبر میں اپنی شرح نرم کرنے کا دور شروع کرسکتا ہے۔

یہ اعداد و شمار بدھ کے روز امریکی افراط زر کے اعدادو شمار کے بعد آئے جس سے ظاہر ہوتا ہے کہ مئی میں کنزیومر پرائس انڈیکس میں غیر متوقع طور پر کوئی تبدیلی نہیں ہوئی۔

امریکی مرکزی بینک نے رواں ہفتے اپنے مانیٹری پالیسی سے متعلق اجلاس میں توقعات سے زیادہ سخت پالیسی اپنائی اور 2024 میں صرف ایک بار شرح سود میں کمی کا اندازہ لگایا ہے، سرمایہ کاروں نے اس کے برعکس توقعات سے بھی زیادہ ڈیٹا پر توجہ مرکوز رکھی جس کے نتیجے میں وال اسٹریٹ میں ریکارڈ بلندی دیکھی گئی اور امریکی بانڈز کی قدر میں کمی کا رحجان رہا۔

Comments

200 حروف