اسٹیٹ بینک آف پاکستان (ایس بی پی) کی جانب سے سخت مانیٹری موقف کے نتیجے میں وفاقی حکومت کے سودی اخراجات میں زبردست اضافہ ہوا جو رواں مالی سال 24 کے پہلے 9 ماہ میں 54 فیصد اضافے سے 5.5 ٹریلین روپے تک پہنچ گئے۔

منگل کو جاری ہونے والے اقتصادی سروے کے مطابق رواں مالی سال جولائی تا مارچ وفاقی حکومت کے سودی اخراجات 5.517 ٹریلین روپے ریکارڈ کیے گئے جو گزشتہ سال 23 کے اسی عرصے کے 3.582 ٹریلین روپے کے مقابلے میں 1.935 ٹریلین روپے کے اضافے کو ظاہر کرتے ہیں۔

مالی سال 24 کیلئے سود ی اخراجات سالانہ بجٹ تخمینہ 7.302 ٹریلین روپے ہے اور موجودہ اخراجات (12.33 ٹریلین روپے) میں تیزی سے اضافے کی بنیادی وجہ مارک اپ ادائیگیوں میں 54 فیصد کا اضافہ ہے۔

رواں مالی سال جولائی تا مارچ ملکی اور بیرونی قرضوں پر وفاقی حکومت کے سودی اخراجات گزشتہ مالی سال 23 کے دوران ہونے والے مجموعی مارک اپ اخراجات کے قریب ہیں ۔ حکومت نے گزشتہ مالی سال کے دوران مارک اپ ادائیگی کی مد میں 5.695 ٹریلین روپے ادا کیے۔

ملکی قرضوں پر سود کا خرچ 4.807 ٹریلین روپے ریکارڈ کیا گیا جو گزشتہ سال کے اسی عرصے میں ملکی قرضوں پر سودی اخراجات کے مقابلے میں 55 فیصد زیادہ ہے۔ مالی سال 24 کے لئے سالانہ بجٹ اخراجات 6.43 ٹریلین روپے ہیں۔

اقتصادی جائزے میں انکشاف کیا گیا کہ اضافے کی بنیادی وجوہات نئے ملکی قرضوں پر قرض کی زائد لاگت اور بلند پالیسی ریٹ کی وجہ سے موجودہ فلوٹنگ ریٹ قرضوں کو زیادہ شرحوں پر دوبارہ ترتیب دینا ہے۔

چونکہ ملکی قرضوں کا تقریبا 74 فیصد فلوٹنگ ریٹ پر ہے ، پالیسی ریٹ میں اضافے کے ساتھ حکومت کی سود کی ادائیگی میں اضافہ ہوا ہے۔

اسٹیٹ بینک کی مانیٹری پالیسی کمیٹی نے افراط زر پر قابو پانے کے لیے ستمبر 2021 میں مانیٹری سخت کرنے کا آغاز کیا تھا۔ ایم پی سی نے ستمبر 2021 میں پالیسی ریٹ کو 25 بی پی ایس بڑھا کر 7.25 فیصد کردیا اور آہستہ آہستہ جون 2023 میں یہ بڑھ کر 22 فیصد ہوگئی۔

مزید برآں، قرضوں کی ادائیگی میں کچھ اضافے کو ڈیٹ سروسنگ سسپنشن انیشی ایٹو (ڈی ایس ایس آئی) کی میعاد ختم ہونے سے منسوب کیا جاتا ہے جس کے نتیجے میں طویل اور قلیل مدتی دونوں طرح کے قرضوں کی ادائیگی ہوتی ہے۔

سروے میں کہا گیا کہ جولائی تا مارچ چونکہ بیرونی فنانسنگ 40 فیصد کے درمیانی مدت کے قرضوں کے خطرے کے اہداف کے اندر رہی، اس لیے ملکی قرضوں کی کیپٹل مارکیٹوں سے خاطر خواہ قرضے لینے پڑے۔ اس سلسلے میں زیر غور مدت کے دوران 70 فیصد سے زائد ملکی قرضوں کا ذخیرہ فلوٹنگ ریٹ انسٹرومنٹس پر مشتمل تھا اور سال کے دوران 22 فیصد کی بلند پالیسی ریٹ کی وجہ سے ملکی قرضوں کی ادائیگی میں تیزی سے اضافہ ہوا۔

وفاقی حکومت نے رواں مالی سال کے پہلے 9 ماہ کے دوران بیرونی قرضوں پر 710 ارب روپے سود کی ادائیگی کی ہے جبکہ مالی سال 24 کے لیے پورے سال 872 ارب روپے مختص کیے گئے تھے۔

ملکی قرضہ 43.4 ٹریلین روپے ریکارڈ کیا گیا جس سے 4.6 ٹریلین روپے کا اضافہ ظاہر ہوتا ہے۔

مارچ 2024ء کے اختتام پر بیرونی سرکاری قرضے 86.7 ارب ڈالر ریکارڈ کیے گئے جو رواں مالی سال کے پہلے 9 ماہ کے دوران تقریبا 2.6 ارب ڈالر کے اضافے کو ظاہر کرتے ہیں۔

کاپی رائٹ بزنس ریکارڈر، 2024

Comments

200 حروف