یوکرینی افواج نے پہلی بار روس کے اندر ایک فضائی اڈے پر حملہ کرکے جدید ترین روسی لڑاکا طیارے سوخوئی سو-57 کو کو نشانہ بنایا ہے۔ یوکرین کی مرکزی دفاعی انٹیلی جنس ڈائریکٹوریٹ نے سیٹلائٹ تصویر جاری کرتے ہوئے حملے کی تصدیق کی ہے۔

مرکزی انٹیلی جنس ڈائریکٹوریٹ نے حملے کی وضاحت کی اور نہ ہی یہ بتایا ہے کہ اسے فوج کی کس یونٹ نے نشانہ بنایا ہے۔

جنگ کا حامی ایک معروف روسی بلاگر جو خود کو بمبار کہتا اور اپنی توجہ جنگ پر مرکوز کرتا ہے نے کہا کہ سو-57 پر حملے کی رپورٹ درست ہے اور اسے ڈرون سے نشانہ بنایا گیا۔

دفاعی انٹیلیجنس نے کہا کہ یہ طیارہ اختوبنسک کے ہوائی اڈے پر کھڑا تھا اور یہ متحارب افواج کے درمیان فرنٹ لائن سے 589 کلومیٹر (366 میل) دور تھا۔

سیٹلائٹ تصویر کے ساتھ بیان میں کہا گیا کہ 7 جون کو سو-57 بالکل درت حال میں کھڑا تھا اور 8 جون کو اس کے قریب دھماکے سے پڑنے والے گڑھے اور مخصوص مقامات پر آگ لگنے کی وجہ سے اسے نقصان ہوا ہے۔

یوکرین فروری 2022 سے مکمل طور پر روسی حملے کا مقابلہ کر رہا ہے۔

دونوں جانب سے افواج میزائلوں اور ڈرونز سے ایک دوسرے کے ممالک میں سیکڑوں کلو میٹرتک مستقل بنیادوں پر حملے کررہی ہیں۔

یوکرین کے پاس روس کے برعکس میزائلوں کے وسیع ہتھیاروں کی کمی ہے تاہم یہ روس کے اندر اپنے بڑے حملوں میں اہداف کو نشانہ بنانے کیلئے طویل فاصلے تک مار کرنے والے ڈرون پر انحصار کررہا ہے۔

روسی بلاگر ”فائٹر بومبر“ نے کہا کہ گولے کا ایک ٹکڑا طیارے کو لگا ہے اور فی الحال نقصان کا اندازہ لگایا جا رہا ہے کہ آیا طیارے کی مرمت کی جا سکتی ہے۔

انہوں نے کہا کہ اگر طیارے کو قابل مرمت نہ سمجھا گیا تھا تو یہ جنگ میں سو-57 کا پہلا نقصان ہوگا۔ روس کی سرکاری خبر رساں ایجنسی آر آئی اے نووستی کے فوجی نمائندے الیگزینڈر کھرچینکو نے ایک خفیہ پیغام شائع کیا جس میں براہ راست اس حملے کو تسلیم نہیں کیا گیا لیکن فوجی طیاروں کی حفاظت کے لیے ہینگرز کی کمی کی مذمت کی گئی۔

لڑاکا طیاروں کی دوڑ میں امریکہ کے ہم پلہ ہونے کیلئے ففتھ جنریشن لڑاکا طیارہ قرار دینے کے باوجود سو-57 کو تیاری میں تاخیر 2019 میں حادثے کا سامنا کرنا پڑا۔

اس کے تیار کنندگان کے مطابق طیارے کی سیریل پروڈکشن 2022 میں شروع ہوئی تھی۔ یہ ایک بڑا لڑاکا طیارہ ہے جو میدان جنگ میں مختلف کردار ادا کرنے کی صلاحیت رکھتا ہے۔

Comments

200 حروف