وزیراعظم شہبازشریف نے اس عزم کا اظہار کیا کہ پاکستان میں چینی شہریوں کی زندگیوں کے تحفظ میں کوئی کسر نہیں چھوڑی جائے گی۔

یاد رہے کہ 25 مارچ 2024 کو داسو ہائیڈرو پاور پراجیکٹ پر کام کرنے والے پانچ چینی باشندے دہشت گرد حملے میں اپنی جانوں سے ہاتھ دھو بیٹھے تھے ۔

چینی حکومت نے حملے کی مکمل تحقیقات اور اپنے شہریوں کو فول پروف سیکیورٹی فراہم کرنے کا مطالبہ کیا تھا۔

بعد میں اسلام آباد کی جانب سے دعویٰ کیا گیا کہ دہشت گرد افغانستان سے آئے تھے ، اس سلسلے میں کچھ گرفتاریاں بھی کی گئی ہیں۔

شینزن میں چین پاکستان بزنس فورم سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم شہباز شریف نے کہا کہ ہم نے پاکستان میں چینی شہریوں کے تحفظ کے لیے فول پروف سیکیورٹی سسٹم کو یقینی بنانے کے لیے کئی اقدامات کیے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان میں کام کرنے والے چینی شہریوں کی حفاظت کے لیے کوئی کسر اٹھا نہیں رکھیں گے، میں گارنٹی دیتا ہوں، یقین دہانی کراتا ہوں کہ اپنی ذات سے زیادہ چینی شہریوں کو تحفظ فراہم کریں گے، میرا وعدہ ہے کہ آئندہ ایسا کوئی واقعہ دوبارہ نہیں ہوگا۔

اس موقع پر وزیراعظم نے دہشت گرد حملے میں مارے جانے والے چینی شہریوں کے اہل خانہ سے معافی مانگی۔

دریں اثنا وزیراعظم نے چین کی جانب سے گزشتہ برسوں میں کی جانے والی پیش رفت کو سراہتے ہوئے کہا کہ اس وقت پاکستان کی جی ڈی پی 380 ارب ڈالر کے لگ بھگ ہے جس کی آبادی 25 کروڑ سے زائد ہے جبکہ صرف شینزین کی جی ڈی پی 500 ارب ڈالر سے زائد ہے۔

انہوں نے کہا کہ مختصر عرصے میں چین دنیا کی دوسری بڑی معیشت اور فوجی طاقت بن گیا ہے۔

آئیے مایوس نہ ہوں اور سخت محنت کرنے ،اپنے بنیادی مسائل کو حل کرنے کا عزم کریں ۔ وزیر اعظم شہباز شریف نے کہا کہ چین کی حیثیت آج گہری ساختی تبدیلیوں کے ذریعے حاصل کی گئی ہے۔

شہباز شریف نے چین کی معاشی تبدیلی میں صدر شی جن پنگ کے کردار کا اعتراف کیا۔

انہوں نے کہا کہ چین نے روایتی صنعتوں کو ترک کر دیا کیونکہ لیبر کی لاگت میں اضافہ ہوا جس نے پاکستان کو سنہری موقع فراہم کیا ہے ۔

انہوں نے پاکستانی کاروباری اداروں پر زور دیا کہ وہ ٹیکسٹائل، چمڑے، اسٹیل اور انجینئرنگ سمیت مختلف شعبوں میں مشترکہ تعاون اور سرمایہ کاری کے لئے اپنے چینی ہم منصبوں کے ساتھ بات چیت کریں۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان کے معدنی ذخائر کی مالیت 10 ٹریلین ڈالر کے لگ بھگ ہے جبکہ بدقسمتی سے ہماری برآمدات 30 ارب ڈالر تک محدود ہیں۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان سونے اور تانبے کی کانوں کو استعمال میں لاکر اپنی برآمدات کو بڑھانے کی صلاحیت رکھتا ہے۔

میں اس عزم کے ساتھ پاکستان واپس جاؤں گا کہ ہم پاکستان میں عظیم معاشی تبدیلی کے اس ماڈل کی پیروی کریں گے۔ اگر ہم ملک کے ساتھ مخلص ہیں تو ہمارے لئے یہ ماڈل کاپی کرنے اور اس کی تقلید کرنے کے لئے کافی ہے۔

انہوں نے کہا کہ ان کی حکومت نے پہلے ہی پاکستان میں ڈھانچہ جاتی تبدیلیوں کا آغاز کردیا ہے جس میں بدعنوانی پر قابو پانے کے اقدامات بھی شامل ہیں۔

واضح رہے کہ وزیراعظم محمد شہباز شریف 5 روزہ سرکاری دورے پر چین کے شہر شینزین میں موجود ہیں جہاں وہ تیل و گیس، توانائی، آئی سی ٹی اور ابھرتی ہوئی ٹیکنالوجیز کے شعبوں میں کام کرنے والی معروف چینی کمپنیوں کے کارپوریٹ ایگزیکٹوز سے ملاقاتیں کریں گے۔

Comments

200 حروف