انٹرنیشنل ایئر ٹرانسپورٹ ایسوسی ایشن (آئی اے ٹی اے) ، جو عالمی ایئر لائنز کی تجارتی تنظیم ہے، نے منگل کے روز ایک بار پھر پاکستان پر زور دیا کہ وہ ٹکٹوں کی آمدنی کی مد میں ایئرلائن کو ادائیگیوں کی راہ میں حائل رکاؤٹیں دور کرے۔

آئی اے ٹی اے کے شمالی ایشیا کے علاقائی نائب صدر نے کہا کہ دنیا بھر میں ایئرلائن کی پھنسے ہوئے فنڈز کے حوالے سے پاکستان اور بنگلہ دیش سرفہرست ہیں، لہذا میں واقعی ان ممالک کی حوصلہ افزائی کروں گا کہ وہ اس بات کو یقینی بنائیں کہ ایئر لائنز کو فنڈز ادا کریں۔

انہوں نے مزید کہا کہ کچھ ممالک نے ایئر لائنز کو یہ فنڈز اپنے ممالک واپس لے جانے کی اجازت دینے اور اس کو ترجیح دینے کیلئے کچھ اقدامات کیے ہیں جو کہ باعث مسرت ہیں۔

ایوی ایشن کے عالمی ادارے کے مطابق پاکستان اور بنگلہ دیش کے ذمے ایئرلائنز کے 700 ملین ڈالر واجب الادا ہیں ۔

اسٹیٹ بینک آف پاکستان کے مجموعی زرمبادلہ ذخائر اس وقت صرف 9 بلین ڈالر سے اوپر ہیں۔ اپریل میں ایسوسی ایشن نے پاکستان سے مطالبہ کیا تھا کہ وہ ایئرلائن کو رقوم فوری طور پر جاری کرے جو بین الاقوامی معاہدوں کی خلاف ورزی میں روکے جا رہے ہیں۔

عالمی ایوی ایشن باڈی نے اس وقت ایک بیان میں کہا تھا کہ صورتحال سنگین ہو گئی ہے کہ ایئر لائنز ان مارکیٹوں میں کمائے گئے 720 ملین ڈالر (پاکستان میں 399 ملین ڈالر اور بنگلہ دیش میں 323 ملین ڈالر) سے زیادہ کے حصول سے قاصرہیں۔

آئی اے ٹی اے کے ایشیا پیسیفک کے علاقائی نائب صدر فلپ گوہ کا حوالہ دیتے ہوئے کہا گیا ہے کہ ایئرلائن کے آبائی ممالک کو بروقت ادائیگیاں اخراجات جیسے کہ لیز کے معاہدے، اسپیئر پارٹس، اوور فلائٹ فیس، اور ایندھن کی ادائیگی کے لیے اہم ہے۔

83 فیصد عالمی فضائی ٹریفک پر مشتمل تقریباً 300 ایئر لائنز کی نمائندہ تنظیم انٹرنیشنل ایئر ٹرانسپورٹ ایسوسی ایشن نے پاکستان پر بھی زور دیا کہ وہ فنڈز کی واپسی کے لیے ”مشکل عمل“ کو آسان بنائے۔

پاکستان کی 350 بلین ڈالر کی معیشت کو ادائیگیوں کے توازن کے بحران کا سامنا ہے، جس میں اگلے مالی سال کے دوران تقریباً 24 بلین ڈالر قرض اور سود کی ادائیگی کے لیے ہیں۔

پاکستان اب آئی ایم ایف سے ایک نئے طویل مدتی اور بڑے قرض پروگرام کیلئے معاہدے کی تلاش میں ہے جو اس کے اسٹینڈ بائی ارینجمنٹ کا فالو اپ ہے جس کا معاہدہ گزشتہ برس ہوا تھا۔

Comments

200 حروف