عالمی منڈیوں میں منفی رحجان کی عکاسی منگل کے کاروباری روز پاکستان اسٹاک ایکسچینج (پی ایس ایکس) بھی ہوئی کیوں کہ بینچ مارک انڈیکس میں 900 سے زائد پوائنٹس کی کمی ریکارڈ کی گئی۔

کے ایس ای 100 انڈیکس نے کاروباری روز کا آغاز فروخت کے شدید دباؤ کے ساتھ کیا جو کہ بڑے پیمانے پر اختتام تک جاری رہا۔

کاروبار کے اختتام پر بینچ مارک انڈیکس 908.60 پوائنٹس یا 1.20 فیصد کمی کے ساتھ 74,666.66 پوائنٹس پر بند ہوا۔

سیمنٹ، کیمیکل، کمرشل بینکوں، کھاد، تیل اور گیس کی تلاش کرنے والی کمپنیوں، او ایم سی اور ریفائنریز سمیت اہم شعبوں میں فروخت کا دباؤ دیکھا گیا۔

پی آر ایل، او جی ڈی سی، پی پی ایل، ایچ بی ایل، ایم ای بی ایل، اور این بی پی سمیت انڈیکس کے تمام ہیوی اسٹاک منفی زون میں رہے۔

عارف حبیب لمیٹڈ (اے ایچ ایل) کی تجزیہ کار ثناء توفیق نے بزنس ریکارڈر کو بتایا کہ مقامی بازاروں میں مندی کا رحجانات پڑوسی ممالک کی مارکیٹ میں منفی اثرات کے سبب غالب رہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ مقامی اقتصادی اشاریے مثبت رہے ہیں جس میں افراط زر کی شرح میں نمایاں کمی واقع ہوئی ہے، جس سے شرح میں کمی کا امکان قوی ہوگیا ہے۔

پیر کو پاکستان اسٹاک ایکسچینج میں منفی سیشن دیکھنے میں آیا کیونکہ اس کا بینچ مارک کے ایس ای 100 انڈیکس تیزی کے آغاز کو برقرار رکھنے میں ناکام رہا اور 300 پوائنٹس کی کمی کے ساتھ 75,575.26 پوائنٹس پر بند ہوا۔

ایک اہم پیشرفت میں وزیر اعظم شہباز شریف منگل کو 5 روزہ سرکاری دورے پر چین کے شہر شینزن پہنچے جہاں وہ تیل و گیس، توانائی، آئی سی ٹی اور ابھرتی ہوئی ٹیکنالوجیز میں کام کرنے والی سرکردہ چینی کمپنیوں کے کارپوریٹ ایگزیکٹوز سے ملاقاتیں کریں گے۔

آس پاس، منگل کو بھارتی اسٹاکس میں چار سالوں میں سب سے زیادہ کمی آئی کیونکہ ووٹوں کی گنتی سے ظاہر ہورہاہے کہ کیا کہ وزیر اعظم نریندر مودی کی بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) کی زیر قیادت اتحاد سروے کے مطابق بھاری اکثریت حاصل نہیں کرے پائے گی۔

منگل کو ہونے والے عام انتخابات میں ووٹوں کی ابتدائی گنتی میں مودی اتحاد کا بلاک اکثریت حاصل کرنے کے لیے تیار نظر آرہا تھا لیکن یہ تعداد سروے میں بھاری اکثریت کی پیشگوئی سے بہت کم تھی۔

نفٹی انڈیکس 5.43 فیصد گر کر 22,000.60 پوائنٹس پر آگیا جبکہ بی ایس ای انڈیکس 5.4 فیصد گر کر 72,337.34 پوائنٹس کی کم ترین سطح پر آگیا۔

یہ اپریل 2020 کے بعد کی سب سے بڑی گراوٹ تھی اور اس نے اسٹاک کو تیزی سے ایک دن پہلے آنے والے ریکارڈ کی بلندیوں سے دور کر دیا۔

دریں اثنا انٹربینک مارکیٹ میں منگل کو امریکی ڈالر کے مقابلے میں روپے کی قدر میں 0.02 فیصد اضافہ دیکھنے میں آیا۔ اسٹیٹ بینک کے مطابق کاروبار کے اختتام پر روپے کی قدر میں 6 پیسے اضافہ ہوا اور امریکی ڈالر 278 روپے 30 پیسے پر بند ہوا۔

آل شیئر انڈیکس کا حجم ایک سیشن پہلے 441.26 ملین سے کم ہو کر 414.48 ملین ہو گیا۔

حصص کی مالیت گزشتہ سیشن میں 18.63 ارب روپے سے کم ہو کر 18.31 ارب روپے ہوگئی۔

فوجی سیمنٹ 36.62 ملین حصص کے ساتھ والیوم لیڈر رہی، اس کے بعد کےالیکٹرک لمیٹڈ 35.2 ملین شیئرز کے ساتھ دوسرے اور ورلڈ کال ٹیلی کام 21.70 ملین شیئرز کے ساتھ تیسرے نمبر پر رہی۔

پیر کو 452 کمپنیوں کے حصص کا کاروبار ہوا جن میں سے 99 کمپنیوں کے حصص کے بھاؤ میں اضافہ، 280 میں کمی جبکہ 73 کے بھاؤ میں کوئی تبدیلی نہیں ہوئی۔

Comments

Comments are closed.