باخبر ذرائع نے بزنس ریکارڈر کو بتایا ہے کہ وفاقی حکومت نے پشاور الیکٹرک سپلائی کمپنی (پیسکو) اور ٹرائبل ایریاز الیکٹرک سپلائی کمپنی (ٹیسکو) کے عملے کو تحفظ دینے کے ساتھ ساتھ صوبے میں بجلی کی تقسیم کی اہم تنصیبات کی حفاظت کو یقینی بنانے کے لیے ضروری اقدامات کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ وفاقی حکومت کی جانب سے یہ فیصلے وزیر اعلیٰ کی جانب سے دھمکیوں کے بعد کیا ہے، یہ دھمکیاں وائرل ہوگئی ہیں۔

15 مئی 2024 کو پاور ڈویژن نے وزیر اعظم شہباز شریف کو لکھے گئے خط میں کہا کہ کے پی کے وزیر اعلیٰ نے پیسکو کے چیف ایگزیکٹو آفیسر (سی ای او) کو طلب کیا اور انہیں دھمکی دی کہ اگر کے پی اور بالخصوص ڈیرہ اسماعیل خان میں لوڈ شیڈنگ ختم نہ کی گئی اور اس کے سنگین نتائج ہوں گے۔

پاور ڈویژن کے مطابق کے پی میں کام کرنے والی ڈسکوز سرفہرست خسارے میں چلنے والی کمپنیوں میں شامل ہیں اور یہ اندازہ لگایا گیا ہے کہ رواں مالی سال کے دوران کے پی میں کام کرنے والی دونوں تقسیم کار کمپنیاں یعنی پیسکو اور ٹیسکو کو ٹرانسیمیشن اور ڈسٹری بیوشن اور انڈر ریکوری سے تقریباً 22 ارب روپے کا نقصان ہو گا۔

پاور ڈویژن نے مزید بتایا کہ حکومت پاکستان نے ستمبر 2023 میں ملک گیر انسداد چوری مہم کا آغاز کیا تھا جس کے تحت کے پی میں چوری پر قابو پانے کے حوالے سے کچھ ابتدائی کامیابی حاصل کی تھی۔

اس کے نتیجے میں مردان شہر اور پشاور کے کچھ حصوں کو لوڈ شیڈنگ سے پاک علاقہ قرار دیا گیا جس سے تقسیم کار کمپنی اس کے فوائد عام شہری تک منتقل کر سکے۔

تاہم انتخابات کے دوران اور کے پی میں موجودہ حکومت کے اقتدار سنبھالنے کے بعد صورتحال یکسر بدل گئی۔ چونکہ حکومت بگڑتے ہوئے نقصانات اور انڈر ریکوری کی کوئی ذمہ داری لینے کو تیار نہیں ہے اس لیے خدشہ ہے کہ آنے والے مہینوں میں ان دونوں کمپنیوں کے مجموعی خسارے میں مزید اضافہ ہو سکتا ہے۔

یہ بات انتہائی مایوس کن ہے کہ صوبائی حکومتوں کے سربراہ نہ صرف بجلی چوری کو جواز فراہم کرنے کے لیے عوامی بیانات دے رہے ہیں بلکہ بجلی کی تقسیم کے بنیادی ڈھانچے کو زبردستی اپنے قبضے میں لینے کی دھمکی بھی دے رہے ہیں۔ اس حوالے سے کے پی کے وزیر اعلیٰ کی ایک حالیہ ویڈیو سوشل میڈیا پر وائرل ہوئی جس میں وہ وفاقی حکومت اور پیسکو کو ڈیڈ لائن جاری کرتے ہوئے نظر آ رہے ہیں۔

وزیر بجلی سردار اویس احمد خان لغاری نے وزیراعظم کو اپنے خط میں کہا کہ موجودہ حالات میں اس بات کا اندیشہ ہے کہ اس طرح کی عوامی اشتعال انگیزی پرتشدد تحریک کا باعث بن سکتی ہے، اس طرح پیسکو حکام کی زندگیوں اور سرکاری املاک کی حفاظت کو داؤ پر لگایا جا سکتا ہے۔

انہوں نے وزیراعظم کو تجویز پیش کی کہ ابھرتی ہوئی صورتحال کے پیش نظر قانون نافذ کرنے والے اداروں کو ہدایت کی جائے کہ وہ کے پی کے میں بجلی کی تقسیم کی اہم تنصیبات اور پیسکو اور ٹیسکو ملازمین کی جان و مال کی حفاظت کے لیے ضروری اقدامات کریں۔

پیسکو کے سی ای او نے پاور ڈویژن کو لکھے گئے اپنے خط میں کہا کہ وزیراعلیٰ کے پی نے مجھے رات 11 بجکر 14 منٹ پر فون کیا اور کہا کہ میں کل صبح پیسکو ہیڈکوارٹر کا دورہ کروں گا اور آپ کے ساتھ چائے پیوں گا اور یہ صوبے میں آپ کے چائے کا آخری کپ ثابت ہوگا۔ سی ای او نے کہا کہ انہوں نے یہ دھمکی بھی دی کہ مجھے کے پی میں رہنے کی اجازت نہیں دی جائے گی اور وفاقی حکومت کو واپس بھیج دیا جائے گا۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ وزیر اعظم نے وزارت داخلہ سے پیسکو اور ٹیسکو ملازمین کے جان و مال کے تحفظ کے ساتھ ساتھ کے پی میں بجلی کی تقسیم کی اہم تنصیبات کی حفاظت کو یقینی بنانے کے لیے ضروری اقدامات کرنے کو کہا ہے۔

Comments

200 حروف