کے الیکٹرک نے بجلی کی قیمت میں بڑا اضافہ مانگ لیا، کے الیکٹرک نے مالی سال 2023-24 سے 2029-30 کے لیے ملٹی ایئر ٹیرف (ایم وائی ٹی) میکنزم کے تحت اپنے بیس ٹیرف میں 76 فیصد یعنی 10.69 روپے فی یونٹ اضافے کا مطالبہ کیا ہے ۔ اس وقت موجودہ بنیادی اوسط ٹیرف 34 روپے فی یونٹ بنتا ہے لیکن کے الیکٹرک کی جانب سے بجلی کا بنیادی ٹیرف 44روپے 69پیسے فی یونٹ مقرر کرنے کی استدعا کی گئی ہے ۔ کے الیکٹرک نے 7سال کے ملٹی ائیر ٹیرف کے تحت بنیادی ٹیرف میں اضافہ مانگا ہے۔
ٹیرف پٹیشن کے مطابق مندرجہ ذیل اجزاء میں ایڈجسٹمنٹ کی مانگ کی گئی ہے: (1) بجلی کے ای پی پی جزو کی لاگت 18.88 روپے فی یونٹ؛ (ii) بجلی کے سی پی پی جزو کی لاگت، 12.54 روپے فی یونٹ؛ (iii) ٹرانسمیشن چارجز، 3.48 روپے فی یونٹ؛ (4) ڈسٹری بیوشن چارج 3.84 روپے فی یونٹ؛ (5) او اینڈ ایم، 0.42 روپے فی یونٹ؛ (6) ریٹیل مارجن، 0.59 روپے فی یونٹ؛ (vii) ریکوری لاس الاؤنس 2.88 روپے فی یونٹ؛ اور (viii) ورکنگ کیپٹل، 2.07 روپے فی یونٹ۔
نیشنل الیکٹرک پاور ریگولیٹری اتھارٹی (نیپرا) نے ایک نوٹس جاری کیا ہے جس میں اسٹیک ہولڈرز کو سات دنوں میں اپنی رائے کا اظہار کرنے کی دعوت دی گئی ہے۔
کے الیکٹرک کی جانب سے نیپرا کو فراہم کیے جانے والے نئے ٹیرف کی تفصیلات میں کہا گیا ہے کہ مالی سال 2024 کے لیے متوقع بھیجے گئے یونٹس، مالی سال 2024 کے بعد کے الیکٹرک کے پلانٹس کے لیے درخواست کردہ ٹیرف اور بیرونی ذرائع کے لیے طے شدہ ٹیرف/معاہدوں کی بنیاد پر بجلی کی ریفرنس لاگت 502.709 ارب روپے بنتی ہے جس کے نتیجے میں فی یونٹ 26.94 روپے فی کلو واٹ بنتی ہے۔ ڈسٹری بیوشن لاسز کی درخواست کے بعد بجلی کی خریداری کی قیمت (پی پی پی) فی یونٹ 31.41 روپے فی کلو واٹ بنتی ہے۔
ریفرنس ٹیرف کی مد میں مالی سال 2024ء کے لیے فراہم کیے جانے والے یونٹس کا تخمینہ 18 ہزار 660 گیگاواٹ ہے اور ٹرانسمیشن چارجز 55.738 روپے ہیں جو 2.99 روپے فی کلو واٹ کی ٹرانسمیشن کے لیے بیس ٹیرف پر مبنی ہیں جیسا کہ کے الیکٹرک کی ٹرانسمیشن پٹیشن مالی سال 2024-2030 میں درخواست کی گئی ہے۔ کے الیکٹرک کی ٹرانسمیشن پٹیشن میں تجویز کردہ طریقہ کار کی بنیاد پر اسے ایڈجسٹ کیا جائے گا۔
ڈسٹری بیوشن چارجز نیپرا کی طرف سے منظور شدہ بل اور ٹیرف کی بنیاد پر منظور کیے جائیں گے۔ ریفرنس ٹیرف کی مد میں مالی سال 2024ء کے لیے 16,004 گیگا واٹ اور ڈسٹری بیوشن چارجز 61.385 ارب روپے ہیں جو 3.84 روپے فی کلو واٹ کی تقسیم کے لیے بیس ٹیرف پر مبنی ہیں جیسا کہ کے الیکٹرک کی ڈسٹری بیوشن پٹیشن مالی سال 2024-2030 میں درخواست کی گئی ہے۔ اسے کے الیکٹرک کی ڈسٹری بیوشن پٹیشن میں تجویز کردہ میکانزم کی بنیاد پر ایڈجسٹ کیا جائے گا۔
کے الیکٹرک نے مالی سال 2023 کی اصل او اینڈ ایم رقم یعنی 4.761 ارب روپے لے کر او اینڈ ایم اجزاء (مالی سال 2024 اور اس کے بعد) کا حساب لگایا ہے۔ کے الیکٹرک نے نیپرا سے درخواست کی کہ وہ مئی 2023 تک 227.96 کے ریفرنس سی پی آئی کے مقابلے میں اس رقم کو حقیقی سی پی آئی کے ساتھ اگلے سالوں کے لئے انڈیکس کرے اور صارفین کی بنیاد میں اضافے کو پورا کرنے کے لئے بل کردہ یونٹس میں متوقع نمو کو شامل کرے۔
مالی سال 2023 کے لئے او اینڈ ایم لاگت یعنی مئی 2023 میں سی پی آئی میں انڈیکسیشن کے بعد 4.761 ارب روپے اور مالی سال 2024 کے لئے بل کردہ یونٹوں میں متوقع نمو کو شامل کرنے سے 6.758 ارب روپے بنتی ہے۔ یہ رقم مالی سال 2024 کے لئے بل کردہ تخمینہ یونٹس کی بنیاد پر 0.4223 روپے فی کلو واٹ ہوگئی ہے۔
نظر ثانی شدہ ریفرنس مالی سال 2025 کے لئے محصولات کی ضروریات (یعنی 7.098 ارب روپے) کی گنتی کے لئے استعمال ہونے والی رقم کو سالانہ او اینڈ ایم انڈیکسیشن میکانزم کے مطابق مالی سال 2024 کے اختتام پر مئی 2024 کے سی پی آئی کے ساتھ انڈیکس کیا جائے گا۔
پاور یوٹیلٹی کمپنی نے 1.5 فیصد ریٹیل مارجن کا بھی مطالبہ کیا ہے جس کا اطلاق ریٹیل مارجن، ریکوری لاس اور ورکنگ کیپٹل کو چھوڑ کر کل آمدنی کی ضرورت پر ہوگا جو 9.399 ارب روپے بنتا ہے جس کا مطلب 0.5873 روپے فی کلو واٹ بنتا ہے۔
مالی سال 2024 کے لئے ریفرنس ریونیو کی ضروریات اور ریکوری نقصان کے ہدف کو مدنظر رکھتے ہوئے ریکوری خسارے کی رقم 46.063 ارب روپے بنتی ہے جو مالی سال 2024 کے لئے 2.8783 روپے فی کلو واٹ بنتی ہے، جسے صارفین کی حقیقی آمدنی بشمول وہیلنگ صارفین سے آمدنی اور ہر سال کے لئے نظر ثانی شدہ ریکوری نقصان کے اہداف کی بنیاد پر ایڈجسٹ کیا جائے گا۔
مذکورہ بالا ورکنگ کیپیٹل کی لاگت کو مدنظر رکھتے ہوئے کے الیکٹرک نے مالی سال 2024ء کے لیے ورکنگ کیپیٹل لاگت 33.119 ارب روپے رہنے کی پیش گوئی کی ہے جس کا تخمینہ ریونیو کی ضروریات اور بیلنس کی بنیاد پر 2.0695 روپے فی کلو واٹ ہوگا، جسے مالی سال 2030ء تک ورکنگ کیپیٹل کی ضروریات میں تبدیلیوں کے لیے سالانہ ایڈجسٹمنٹ کے ساتھ تین ماہ کے کیبور +2 فیصد اسپریڈ کا استعمال کرتے ہوئے سہ ماہی انڈیکس کیا جائے گا۔
تاہم کے الیکٹرک کا کہنا تھا کہ سپلائی ٹیرف میں درخواست کی گئی رقم کا صارفین کے بلوں میں وصول کی جانے والی قیمتوں سے کوئی تعلق نہیں ہے۔ ملک بھر میں لاگو ہونے والی یکساں ٹیرف پالیسی کے تحت صارفین کے بلوں پر نرخ جاری کیے جاتے رہیں گے۔
اعداد و شمار کے مطابق مالی سال 2023 تک کے الیکٹرک کا بیس ٹیرف تقریبا 34 روپے تھا جب آخری ایم وائی ٹی کی میعاد ختم ہوگئی تھی۔ درخواست کردہ ٹیرف کاروبار کی پائیداری اور خدمت کے معیار کو برقرار رکھنے کے لئے ضروری ہے۔ گزشتہ سال ملک کی دیگر بجلی تقسیم کار کمپنیوں کو بھی اسی عمل سے گزرنا پڑا تھا۔
کاپی رائٹ بزنس ریکارڈر، 2024
Comments
Comments are closed.