خیبرپختونخوا (کے پی) کے وزیر خزانہ آفتاب عالم آفریدی نے جمعہ کو کے پی اسمبلی میں مالی سال 2024-25 کا صوبائی بجٹ پیش کردیا ۔

ایک غیر معمولی اقدام کے طور پر کے پی اسمبلی نے وفاقی بجٹ کے اعلان سے پہلے ہی اپنا بجٹ پیش کیا ہے۔

جمعرات کو کے پی کے وزیر اعلیٰ علی امین گنڈا پور نے ایک بیان میں کہا کہ صوبائی حکومت صوبے کے عوام کے لیے ایک تاریخی فلاحی ریلیف بجٹ پیش کرے گی۔

صوبائی حکومت نے مالی سال 25 کے لیے 100 ارب روپے کے سرپلس کے ساتھ 1754 ارب روپے کا بجٹ پیش کیا۔

بجٹ میں صوبائی سرکاری ملازمین کی تنخواہوں اور پنشن دونوں میں 10 فیصد اضافے کی تجویز دی گئی ہے جبکہ کم از کم اجرت 32,000 روپے سے بڑھا کر 36,000 روپے کرنے کی تجویز پیش کی گئی ہے۔

وزیر خزانہ نے تقریر کا آغاز وفاقی حکومت کی جانب سے عدم ادائیگیوں کا ذکر کرتے ہوئے کیا۔

انہوں نے کہا کہ قبائلی علاقوں کے کے پی کے ساتھ انضمام کے بعد صوبائی حکومت کو نیشنل فنانس کمیشن (این ایف سی) ایوارڈز میں سالانہ 262 ارب روپے ملنے چاہئیں۔ تاہم صوبے کو اب تک صرف 123 ارب روپے موصول ہوئے ہیں اور 139 ارب روپے کے خسارے کا سامنا ہے۔

وزیر خزانہ نے کہا کہ صوبے نے حالیہ برسوں میں اپنی آمدنی میں نمایاں اضافہ کیا ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ اے جی این قاضی فارمولے کے مطابق وفاقی حکومت نے 30 جون 2024 تک کے پی حکومت کو 1,800 بلین روپے سے زائد ادا کرنے ہیں۔

آفتاب آفریدی نے بتایا کہ وفاقی حکومت کی پیٹرولیم پالیسی 2012 کے مطابق تیل کی تلاش اور پیداوار والی کمپنیاں ونڈ فال لیوی کی مد میں 40 ڈالر فی بیرل ادا کرنے کی پابند ہیں جو وفاقی اور صوبائی حکومتوں کے درمیان یکساں طور پر تقسیم ہوتےہیں تاہم 2013 سے اب تک وفاقی حکومت پر کے پی حکومت کے 46.82 بلین روپے واجب الادا ہے۔

انہوں نے کہا کہ اگلے مالی سال کے لیے ہم نے 93.50 ارب روپے کے ہدف کے ساتھ ریونیو موبلائزیشن پلان بنایا ہے۔

وزیر خزانہ کے مطابق ہماری حکومت ٹیکسوں میں اضافے کے بجائے ٹیکس نیٹ کو بڑھانے پر زیادہ توجہ دے رہی ہے۔

انہوں نے بتایا کہ بجٹ کی منظوری دینے والی صوبائی کابینہ نے سیلز، پراپرٹی اور تمباکو ٹیکسز میں اصلاحات کی تجویز دی ہے۔

انہوں نے کہا کہ خیبر پختونخوا ریونیو اتھارٹی (کے پی آر اے) کے تحت سروسز پر سیلز ٹیکس کے مختلف زمروں میں کچھ آسانیاں تجویز کی گئی ہیں۔

وزیر خزانہ نے بتایا کہ ہوٹلوں پر 6 فیصد سیلز ٹیکس لاگو کیا گیا ہے جبکہ صوبے کے تمام ہوٹلوں کیلئے ریسٹورنٹ انوائس منیجمنٹ سسٹم کا استعمال لازمی قرار دیا گیا ہے۔

صوبائی وزیر نے بتایا کہ کابینہ نے شادی ہالز پر سیلز ٹیکس کی مقرر شرح تجویز کی ہے جبکہ پراپرٹی ٹیکس میں نمایاں ریلیف تجویز کیا جارہا ہے۔

انہوں نے کہا کہ صوبائی حکومت نے فیکٹریوں کے لیے فی کنال ٹیکس کی رقم 13,600 روپے سے کم کرکے 10,000 روپے کرنے کی تجویز دی ہے۔

انہوں نے کہا کہ کمرشل پراپرٹی پر ٹیکس اس وقت ماہانہ کرایے کا 16 فیصد ہے، اسے کم کرکے 10 فیصد اور پرائیویٹ اسپتالوں، میڈیکل سٹورز اور صحت کے شعبے سے متعلق دیگر کاروباروں کے لیے 5 فیصد کر دیا جائے گا۔

بجٹ میں صوبائی حکومت نے تمباکو کی پیداوار پر آمدنی بڑھانے کے لیے تمباکو کے ترقیاتی ٹیکس میں اضافے کی تجویز پیش کی ہے۔ بجٹ کے مطابق جائیدادوں کی منتقلی پر صوبائی ٹیکس 6.5 فیصد سے کم کر کے 3.5 فیصد کیا گیا ہے۔

وزیر خزانہ نے کہا کہ احساس اپنا گھر پروگرام کے تحت 5 ہزار نئے گھر تعمیر کیے جائیں گے جس کے لیے 3 ارب روپے مختص کیے گئے ہیں۔

انہوں نے بتایا کہ تعلیم کے لیے مجموعی طور پر 362.68 ارب روپے مختص کیے گئے ہیں جو کہ گزشتہ مالی سال سے 13 فیصد زیادہ ہے۔

انہوں نے کہا کہ اسی طرح صحت کے شعبے کے لیے 232.8 ارب روپے تجویز کیے گئے ہیں جو کہ گزشتہ سال کے مقابلے میں 13 فیصد زیادہ ہے۔

صوبے میں قیام امن کے لیے 140.62 ارب روپے تجویز کیے گئے ہیں جو پچھلے سال کے مقابلے میں 12 فیصد زیادہ ہیں۔

Comments

200 حروف