پاکستان میں قدرتی گیس فراہم کرنے والی اہم کپمنی پاکستان پیٹرولیم لمیٹڈ (پی پی ایل) نے بلوچستان کے ضلع چاغی میں معدنیات کی تلاش کے لائسنس (EL-207) کے لیے ڈیگن ایکسپلوریشن ورکس (ڈی ای ڈبلیو) کے ساتھ مشترکہ کاروباری منصوبوں کو آگے بڑھانے کا معاہدہ یعنی جوائنٹ وینچر ایگریمنٹ (جے وی اے) کرلیا ہے۔
پاکستان پٹرولیم لمیٹڈ نے جمعے کو پاکستان اسٹاک ایکسچینج (پی ایس ایکس) کو بھیجے گئے نوٹس میں اس پیشرفت کا اشتراک کرلیا۔
نوٹس میں کہا گیا ہے کہ ہمیں یہ اعلان کرتے ہوئے خوشی ہو رہی ہے کہ پاکستان پیٹرولیم لمیٹڈ (پی پی ایل) اپنی کاروباری تنوع کی کوششوں کے ایک حصے کے طور پر ڈیگن ایکسپلوریشن ورکس کے ساتھ جوائنٹ وینچر ایگریمنٹ کے ذریعے کان کنی کی سرگرمیوں کو توسیع دے رہا ہے تاکہ بلوچستان کے ضلع چاغی میں ایکسپلوریشن لائسنس EL-207 میں معدنی وسائل کی تلاش اور ترقی کی جاسکے۔
معاہدے کے تحت پی پی ایل اور ڈی ای ڈبلیو کے منافع کی شرح بالترتیب 49 اور 51 فیصد ہوگی۔
پی پی ایل سرکاری ملکیتی کمپنی ہے جو سوئی گیس فیلڈ سمیت تیل اور گیس کی بڑی فیلڈز میں کام کرتی ہے اور دیگر فیلڈز میں اس کے نان آپریٹنگ مفادات ہوتے ہیں اور اس کیساتھ ساتھ اس کے پاس ملک کے اندر اور ملک کے باہر تیل اور گیس نکالنے کا اختیار ہے۔
دریں اثنا ڈیگن ایکسپلوریشن ورکس، جو EL-207 کا آپریٹر ہے، فرنٹیئر ورکس آرگنائزیشن کا مکمل ملکیتی ذیلی ادارہ ہے اور اسے حکومت بلوچستان کی جانب سے تلاش کے حقوق دیے گئے ہیں۔
نوٹس کے مطابق لائسنس کا علاقہ چاغی میٹالوجینک بیلٹ میں واقع ہے جو کہ ریکو ڈک اور سیندک جیسے تانبے اور سونے کے ذخائر کیلئے معروف ہے۔
پی پی ایل نے کہ وہ تمام متعلقہ کارپوریٹ اور ریگولیٹری منظوریوں سے مشروط ابتدائی ایکسپلوریشن مرحلے میں تقریباً 11.5 ملین ڈالر کی سرمایہ کاری کرے گی، تین سال کی مدت کے دوران مذکورہ ایکسپلوریشن لائسنس یعنی EL-207 کے مطابق ایکسپلوریشن سرگرمیوں میں مدد فراہم کرے گا۔
نوٹس میں مزید کہا گیا کہ ہم پر امید ہیں کہ یہ منصوبہ کمپنی کو معدنیات سے مالا مال چاغی میٹالوجینک بیلٹ میں اسٹریٹجک فوائد فراہم کرے گا۔
گزشتہ ماہ لسٹڈ پی پی ایل نے اپنے شیئر ہولڈرز کو مطلع کیا کہ اس نے اکتوبر 2023 اور مارچ 2024 کے درمیان ملک بھر میں واقع اپنے کنوؤں سے ہائیڈرو کاربن کی پیداوار میں نمایاں اضافہ درج کیا ہے۔
پی پی ایل کے تازہ ترین مالیاتی نتائج کے مطابق کمپنی نے 31 دسمبر 2023 کو ختم ہونے والی ششماہی میں اپنا منافع بعد از ٹیکس تقریباً 44 فیصد اضافے کے ساتھ 69.78 بلین روپے تک پہنچادیا ہے۔
Comments
Comments are closed.