پاکستان 25 مارچ 2024 کو بشام، سوات (خیبر پختونخوا) کے قریب دہشت گردانہ حملے میں ہلاک ہونے والے 5 چینی شہریوں کے ورثاء کو تقریباً 2.5 ملین ڈالر کے معاوضے کی ادائیگی کرے گا۔

باخبر ذرائع نے بزنس ریکارڈر کو بتایا کہ وزیراعظم شہبازشریف تعاون کو مزید بڑھانے اور سی پیک کے دوسرے مرحلے کے آغاز کی امید کے ساتھ اگلے ماہ بیجنگ کا دورہ کرنے والے ہیں ۔ انہوں نے متعلقہ حکام کو ہدایت کی کہ بشام واقعے کے چینی متاثرین کو فوری معاوضے کی ادائیگی کی جائے۔

چینی حکومت نے داسو ہائیڈرو پاور پراجیکٹ پر کام کرنے والے اپنے شہریوں کو لے جانے والی بس پر دہشت گردانہ حملے کی مکمل تحقیقات اورحملے کے بعد اپنے شہریوں کو فول پروف سیکیورٹی فراہم کرنے کا مطالبہ کیا تھا۔

پاکستان نے دہشت گردی کے اس گھناؤنے فعل کی شدید مذمت کی تھی اور چین سے وعدہ کیا تھا کہ حکومت دہشت گردوں اور ان کے سہولت کاروں کو انصاف کے کٹہرے میں لانے کے لیے تمام ضروری اقدامات کرے گی۔

بعد ازاں اسلام آباد کی جانب سے دعویٰ کیا گیا کہ دہشت گرد افغانستان سے آئے ہیں ۔ اس سلسلے میں کچھ گرفتاریاں بھی کی گئی ہیں۔

آئی ایس پی آر نے کہا کہ بشام دہشت گرد حملہ (جس میں پانچ چینی شہریوں سمیت چھ افراد کی جانیں گئیں) پاکستان اور اسٹریٹجک اتحادیوں اور شراکت داروں، خاص طور پر چین کے درمیان اختلافات کرانے کی ایک کوشش تھی۔

چینی شہریوں کو لے جانے والی بس کو مطلوبہ سکیورٹی فراہم کرنے میں ناکامی پر حکومت نے چند سکیورٹی اور پولیس اہلکاروں کو برطرف کر دیا ہے۔

رواں ماہ آئی ایس پی آر ترجمان میجر جنرل احمد شریف نے ایک پریس کانفرنس میں کہا تھا کہ بشام میں حملے کی منصوبہ بندی افغانستان میں کی گئی تھی اور بمبار افغان شہری تھا۔ تاہم طالبان کی وزارت دفاع نے پاکستان کے اس دعوے کو مسترد کر دیا کہ چینی انجینئرز پر حملے میں افغان باشندے ملوث تھے۔

جنوری 2022 میں، پاکستان نے داسو ہائیڈرو پاور پراجیکٹ پر دہشت گردانہ حملے میں 36 چینی شہریوں (مرنے اور زخمی) کو 11.6 ملین ڈالر ادا کیے تھے۔

کاپی رائٹ بزنس ریکارڈر، 2024

Comments

200 حروف