پاکستان

پی آئی اے نجکاری براہ راست دکھائیں گے ، علیم خان

  • قومی ائر لائن کو 830 ارب روپے کے خسارے کا سامنا ہے ، وزیر نجکاری
شائع May 23, 2024

وفاقی حکومت نے پاکستان انٹرنیشنل ائرلائنز (پی آئی اے) کی نجکاری کا عمل شروع کرنے کے لیے پارلیمنٹ کے ایوان بالا کو آگاہ کر دیا ہے جس کے بعد وزیر نجکاری علیم خان نے ایوان کو یقین دہانی کرائی ہے کہ سرکاری ائرلائن کی نجکاری سے متعلق بولی کے عمل کو براہ راست نشر کیا جائے گا۔

ایوان میں انہوں نے کہا کہ پی آئی اے کی تباہی میں سب نے اپنا حصہ ڈالا ہے۔اس کی نجکاری کے علاوہ ہمارے پاس اور کیا آپشن ہے؟ پی آئی اے کو اس طرح نہیں چلایا جا سکتا ۔ انہوں نے کہا کہ ہم پی آئی اے کو 100 ارب روپے دینے کے متحمل نہیں ہوسکتے۔

پی آئی اے کی نجکاری کے تمام مراحل میں شفافیت کے فقدان پر توجہ دلاؤ نوٹس کے جواب میں وفاقی وزیر نے کہا کہ پی آئی اے کو 830 ارب روپے کے خسارے کا سامنا ہے جس میں مالی عمل، اظہار دلچسپی کے اجراء، بولی، ٹھیکہ دینے اور پی آئی اے کے بنیادی اور غیر اہم اثاثوں اور واجبات کو الگ کرنے تک محدود نہیں ہے۔

پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) کے سینیٹرز قرۃ العین مری، ضمیر گھمرو، اسلم ابڑو، پونجو اور کاظم شاہ نے توجہ دلاؤ نوٹس جمع کرایا۔

وزیر نجکاری نے کہا کہ اس وقت پی آئی اے کے صرف 18 طیارے کام کر رہے ہیں۔

اگر صرف 18 طیاروں کی بنیاد پر مزید ملازمین کی خدمات حاصل کی جائیں تو اس کا نتیجہ کیا ہوگا؟ پی آئی اے میں 10 ہزار ملازمین ہیں اور صرف 18 طیارے ہیں۔

تاہم علیم خان نے کہا کہ اگر طیاروں کی تعداد میں اضافہ کیا جائے تو ملازمین کی تعداد زیادہ نظر نہیں آئے گی۔

انہوں نے کہا کہ حکومت پی آئی اے کے 50 فیصد شیئرز فلوٹنگ کر رہی ہے لہذا یہ پبلک پرائیویٹ پارٹنرشپ کی طرح ہے۔

علیم خان کا کہنا تھا کہ کاروبار کرنا حکومت کا کام نہیں ہے، جب حکومت کاروبار کرنا شروع کرتی ہے تو اس کا نتیجہ وہی ہوتا ہے جو پی آئی اے کے ساتھ ہوا ہے۔

وزیر نجکاری نے ایوان کو یقین دلایا کہ پی آئی اے کی نجکاری شفاف طریقے سے کی جائے گی اور بولی کا عمل براہ راست نشر کیا جائے گا۔ پی آئی اے ملازمین متعلقہ پالیسی کے تحت نجکاری کے 3 سال بعد تک سروس میں رہیں گے۔

دریں اثنا ایوان نے مجوزہ فہرست کے مطابق سینیٹ کی فنانس کمیٹی کے انتخاب کی تحریک منظور کرلی۔

وزیر قانون اعظم تارڑ نے وزیر پارلیمانی امور کی حیثیت سے اپنی اضافی سرکاری حیثیت میں تحریک پیش کی جس میں چیئرمین سینیٹ کو کمیٹی کی تشکیل میں تبدیلی کا اختیار دیا گیا۔

عوامی نیشنل پارٹی کے سربراہ سینیٹر ایمل ولی خان نے نام لیے بغیر فیصل واوڈا کو جواب دیتے ہوئے کہا کہ پراکسی کو پراکسی ہی کہا جائے گا۔

انہوں نے کہا کہ عدلیہ نے آئی ایس آئی کے کرنل کی بات کی اور معاملہ اس ایوان میں آگیا، یہ کیسا ملک ہے جہاں عدلیہ کرنل کے بارے میں بات کرتی ہے اور یہ معاملہ یہاں اس ایوان میں آتا ہے۔

قبل ازیں ایوان میں اظہار خیال کرتے ہوئے فیصل واوڈا نے کہا کہ پراکسی ریمارکس سے ان کی ساکھ کو نقصان پہنچا ہے۔

ایک روز قبل فیصل واوڈا نے سینیٹ میں سپریم کورٹ کے جج اطہر من اللہ کے خلاف پراکسی ریمارکس پر تحریک استحقاق پیش کرنے کا اعلان کیا تھا۔

وزیر قانون نے ایوان کو بتایا کہ پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے مرکزی سیکرٹری اطلاعات رؤف حسن پر حملے کا مقدمہ نامعلوم افراد کے خلاف درج کر لیا گیا ہے اور ملزمان کی گرفتاری کے لیے کوششیں جاری ہیں۔ ایوان کی کارروائی جمعہ تک ملتوی کر دی گئی۔

کاپی رائٹ بزنس ریکارڈر، 2024

Comments

200 حروف