اسلام آباد پولیس نے بدھ کو سابق وزیر خزانہ حماد اظہر کی گرفتاری کے لیے پی ٹی آئی سیکریٹریٹ پر چھاپہ مارا ہے۔ حماد اظہر 9 مئی کے ہنگاموں کے بعد گرفتاری سے بچنے ایک سال تک روپوش رہنے کے بعد سامنے آئے ہیں۔

اسلام آباد پولیس حماد اظہر کو گرفتار کرنے میں ناکام رہی کیوں کہ وہ پولیس کے پہنچنے سے پہلے ہی فرار ہوگئے تھے۔

گزشتہ سال دسمبر میں لاہور ہائی کورٹ میں جمع کرائی گئی رپورٹ کے مطابق سابق وفاقی وزیر کے خلاف 14 مقدمات درج کیے گئے تھے۔

پی ٹی آئی کے مرکزی انفارمیشن سیکرٹری رؤف حسن نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس پر پارٹی کی جانب سے شیئر کی گئی ایک وڈیو میں کہا کہ میں پارٹی کے دیگر رہنماؤں کے ساتھ اس وقت بیٹھا ہوا تھا جب ہمیں اطلاع ملی کہ پولیس بغیر کسی وارنٹ کے دفتر میں داخل ہوئی ہے۔

انہوں نے کہا کہ پوچھے جانے پر بتایا گیا کہ وفاقی پولیس حماد اظہر کو گرفتار کرنے آئی ہے، پولیس سے جب وارنٹ کا پوچھا گیا تو انہوں نے جواب دیا کہ وارنٹ کا پوچھنے والے تم کون ہوتے ہو ۔

حماد اظہر تقریباً ایک سال منظر عام سے غائب رہنے کے بعد سامنے آئے ہیں۔ وہ گزشتہ سال 9 مئی کے واقعات کے بعد پارٹی قیادت کے خلاف کریک ڈاؤن کے بعد روپوش ہو گئے تھے۔

انہوں نے پارٹی کے مرکزی سیکرٹریٹ پہنچنے کے بعد میڈیا کے نمائندوں سے مختصر بات چیت میں کہا کہ رؤف حسن پر حملے کے بعد مجھے کل رات عمران خان کا پیغام ملا، انہوں نے ہدایت کی کہ اب وقت آگیا ہے کہ میں پارٹی قیادت میں شامل ہو جاؤں۔

انہوں نے کہا کہ میں رؤف حسن سے ملنے کیلئے دفتر آیا ہوں اور پھر پشاور جاکر وہاں سے عبوری ضمانت حاصل کروں گا اور اس میں توسیع کی درخواست کروں گا، میں پنجاب کی عدالتوں میں بھی پیش ہوں گا اور پھر معاملہ اللہ تعالیٰ پر چھوڑ دوں گا، رؤف حسن پر حملے کے بعد اب میں چھپ کر رہنا درست نہیں سمجھتا۔

انہوں نے مزید کہاکہ میں پنجاب کی عدالتوں میں اپنے خلاف تمام مقدمات لڑوں گا، میں کسی بھی مقدمے میں قصور وار نہیں۔

Comments

200 حروف