پاکستان

تیسری سہ ماہی : جی ڈی پی میں 2.09 فیصد نمو رہی ، این اے سی

  • پہلی اور دوسری سہ ماہی کا تخمیہ بالترتیب 2.71 فیصد اور 1.79 فیصد رہا
شائع May 21, 2024

رواں مالی سال 2023-24 کی تیسری سہ ماہی کے دوران مجموعی ملکی پیداوار (جی ڈی پی) نے 2.09 فیصد کی معمولی نمو حاصل کی ۔ یہ بات نیشنل اکاؤنٹس کمیٹی (این اے سی) نے منگل کو اپنے 109ویں اجلاس کے بعد بتائی۔

این اے سی نے رواں مالی سال کی پہلی اور دوسری سہ ماہی کے لئے اضافے کے تخمینوں پر بھی نظر ثانی کی جو بالترتیب 2.71 فیصد اور 1.79 فیصد ہوگئے ۔ قبل ازیں این اے سی کے 108 ویں اجلاس میں ان اعدادوشمار کا تخمینہ بالترتیب 2.50 فیصد اور 1.0 فیصد لگایا گیا تھا۔

کمیٹی نے اپنے بیان میں کہا کہ رواں مالی سال کی تیسری سہ ماہی کے دوران زراعت، صنعت اور خدمات میں ترقی بالترتیب 3.94 فیصد، 3.84 فیصد اور 0.83 فیصد رہی۔

تیسری سہ ماہی کے دوران زراعت کے تمام شعبوں نے مثبت کردار ادا کیا مثلا اہم فصلیں گندم 2.89 فیصد ،دیگر فصلیں 1.14 فیصد ، کپاس جننگ 61.75 فیصد اور لائیو اسٹاک 4.20 فیصد رہی۔

تعمیراتی صنعت کی منفی نمو (-15.75 فیصد) کے باوجود 3.84 فیصد کی صنعتی ترقی کی وجہ کان کنی اور کھدائی (0.63 فیصد)، بڑے پیمانے پر مینوفیکچرنگ (1.47 فیصد) اور بجلی، گیس اور پانی کی فراہمی (37.3 فیصد) ریکارڈ کی گئی ۔

این اے سی کے مطابق مالی سال 2023-24 کی تیسری سہ ماہی کے دوران خدمات میں مجموعی نمو مثبت 0.83 فیصد رہی، حالانکہ اس کے اجزاء میں ملا جلا رجحان دیکھا گیا یعنی تھوک اور خوردہ تجارت 0.38 فیصد، ٹرانسپورٹ اور اسٹوریج 0.91 فیصد، انفارمیشن اینڈ کمیونیکیشن منفی 5.92 فیصد ، فنانس اور انشورنس سرگرمیاں منفی7.11 فیصد، پبلک ایڈمنسٹریشن اور سوشل سیکیورٹی منفی 6.38 فیصد اور تعلیم 10.38 فیصد رہی۔

این اے سی کے مطابق پہلی سہ ماہی کے دوران زراعت میں نظر ثانی شدہ نمو 8.58 فیصد کے مقابلے میں 8.59 فیصد رہی ۔ دوسری سہ ماہی میں ترقی 5.02 فیصد سے بڑھ کر 5.83 فیصد ہوگئی جس کی بنیادی وجہ اہم فصلوں میں اضافہ ہے۔

کمیٹی نے نوٹ کیا کہ کان کنی اور کھدائی میں نمایاں بہتری کے باوجود صنعتی سرگرمیوں کو منفی 0.24 تا 2.44 فیصد کر دیا گیا کیونکہ پہلی سہ ماہی کے نظر ثانی شدہ تخمینوں میں بجلی، گیس اور پانی کی فراہمی میں منفی 12.70 تا 27.62 فیصد تک کمی واقع ہوئی ۔

تاہم صنعتی سرگرمیوں میں دوسری سہ ماہی میں اضافہ منفی 0.84 فیصد سے بڑھ کر 0.09 فیصد ہو گیا جس کی وجہ کان کنی اور کھدائی (منفی 4.17 فیصد سے 4.39 فیصد) اور تعمیرات (منفی 17.59 فیصد سے 10.85 فیصد) میں مثبت تبدیلیاں ہیں جبکہ بڑے پیمانے پر مینوفیکچرنگ (0.48 فیصد سے منفی 0.83 فیصد) اور بجلی، گیس اور پانی کی فراہمی (1.54 فیصد سے منفی 0.28 فیصد) میں کمی آئی ہے۔

پہلی اور دوسری سہ ماہی کے دوران خدمات میں نظر ثانی شدہ نمو 0.92 فیصد اور 0.01 فیصد سے بہتر ہوکر 2.02 فیصد ہوگئی ہے۔

حکومت کا رواں مالی سال 2.4 فیصد شرح نمو کا ہدف

مزید برآں کمیٹی نے رواں مالی سال جی ڈی پی کی عبوری شرح نمو کا ہدف 2.38 فیصد مقرر کرنے کی بھی منظوری دی۔

رپورٹ میں کہا گیا کہ زراعت میں عبوری ترقی 6.25 فیصد ہے جب کہ صنعت اور خدمات دونوں کے لئے یہ 1.21 فیصد ہے۔

این اے سی نے نوٹ کیا کہ زراعت کی صحت مند ترقی بنیادی طور پر اہم فصلوں میں ڈبل ڈیجٹ نمو کی وجہ سے ہے یعنی گندم کی زبردست فصل (28.16 سے 31.44 ملین ٹن تک 11.64 فیصد)، کپاس (4.91 سے 10.22 ملین گانٹھوں تک 108.22 فیصد) اور چاول (7.32 سے 9.87 ملین ٹن تک 34.78 فیصد) ہے۔

دو اہم فصلوں یعنی گنے (منفی0.39 فیصد 87.98 سے 87.64 ملین ٹن) اور مکئی (10.99 سے 9.85 ملین ٹن تک منفی10.35 فیصد) میں منفی نمو درج کی گئی ۔

2023-24 میں صنعت نے عارضی طور پر 1.21 فیصد کی ترقی ظاہر کی ہے۔

کوانٹم انڈیکس آف مینوفیکچرنگ (کیو آئی ایم) کی بنیاد پر بڑے پیمانے پر مینوفیکچرنگ میں 0.07 فیصد کا معمولی اضافہ دیکھا گیا ہے۔

بجلی، گیس اور پانی کی فراہمی کی صنعت نے 10.55 فیصد کی منفی نمو ظاہر کی جس کی وجہ اعلی ڈیفلٹر کی وجہ سے حقیقی معنوں میں سبسڈی میں کمی ہے۔ نجی اور سرکاری شعبے کے اداروں کی جانب سے تعمیرات سے متعلق اخراجات میں اضافے کی وجہ سے تعمیراتی صنعت میں 5.86 فیصد اضافہ ہوا۔

خدمات کی صنعت میں 2023-24 میں 1.21 فیصد اضافہ ہوا۔

Comments

200 حروف