بلجیم کے سفیر چارلس ڈیلوگن نے کہا ہے کہ اگرچہ یورپی یونین کی جانب سے پاکستان کے لیے جی ایس پی پلس کو مزید چار سال کے لیے 2027 تک بڑھا دیا گیا ہے لیکن جی ایس پی پلس کا نیا ضابطہ بہت جلد نافذ العمل ہو جائے گا لہذا پاکستان کی کاروباری برادری سیاسی حکام کو اس حقیقت سے آگاہ کرے کہ پاکستان کو جی ایس پی پلس کے تحت نئے ریگولیشن کے لئے درخواست دینی ہوگی اور جی ایس پی پلس کے تحت نئے ضابطے پر عمل درآمد کرنا ہو گا۔

کراچی چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری (کے سی سی آئی) کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے بلجیم کے سفیر نے کہا کہ جی ایس پی پلس ان ممالک کے ساتھ یورپی یونین کے دستخط کردہ معاہدے سے زیادہ اہمیت کا حامل ہے جن کو انسانی حقوق، مزدوروں کے حقوق اور ماحولیات سمیت متعدد مسائل پر ہم خیال سمجھا جاتا ہے جو کہ پاکستان جیسے ملک کے لیے انتہائی اہم ہے جو موسمیاتی تبدیلیوں کے منفی نتائج کو بری طرح برداشت کر رہا ہے۔

سفیر نے کہا کہ پاکستان جی ایس پی پلس معاہدے کا بہتر استعمال کر رہا ہے جس سے یورپی یونین پاکستان کا اہم تجارتی شراکت دار بن گیا ہے ۔ سال 2023 وہ سال تھا جب بلجیم اور پاکستان کے درمیان دو طرفہ تجارت متوازن رہی جو کہ خوش آئند ہے ، کیونکہ بلجیم پاکستان کو درپیش ادائیگیوں کے بحران میں حصہ نہیں ڈال رہا ہے۔

انہوں نے کہا کہ ایک چھوٹے ملک کے طور پر بلجیم کے لیے غیر ملکی تجارت بہت ضروری ہے ۔ بلجیم کی معیشت اشیاء کی درآمد پر زندہ رہتی ہے اور اسی مصنوعات میں زیادہ سے زیادہ ویلیو ایڈیشن کرکے درآمدی اشیاء کو برآمد کیا جاتا ہے یہی وجہ ہے کہ غیر ملکی تجارت اور آزاد تجارت بلجیم کے لیے ضروری ہے۔

قبل ازیں کے سی سی آئی کے صدر افتخار احمد شیخ نے سفیر کا خیرمقدم کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان جی ایس پی پلس کے مکمل نفاذ کے لیے پُرعزم ہے اور مالی سال 2023 میں یورپی یونین کو برآمدات 8 ارب ڈالر سے تجاوز کر گئی تھیں جبکہ بلجیم یورپی یونین کے اندر سب سے بڑے برآمدی مقامات میں سے ایک کے طور پر ابھرا ہے۔

کے سی سی آئی کے صدر افتخار احمد شیخ نے سفیر کا خیرمقدم کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان جی ایس پی پلس کے مکمل نفاذ کے لئے پرعزم ہے، مالی سال 2023 میں یورپی یونین کو برآمدات 8 ارب ڈالر سے تجاوز کرگئیں جبکہ بلجیم یورپی یونین میں سب سے بڑے برآمدی مقامات میں سے ایک کے طور پر ابھرا۔

انہوں نے کہا کہ رواں مالی سال کے پہلے 9 ماہ کے دوران بلجیم کو پاکستان کی برآمدات تقریباً 40 کروڑ 50 لاکھ ڈالر تھیں جو توقعات سے کم ہیں جس کو دونوں ممالک کے درمیان تجارت کو فروغ دینے کے موجودہ مواقع سے فائدہ اٹھاتے ہوئے اطمینان بخش سطح تک لے جانے کی ضرورت ہے۔

انہوں نے بتایا کہ غیر ملکی سرمایہ کاری کو سہولت اور تحفظ فراہم کرنے کے لیے حکومت پاکستان نے اسپیشل انویسٹمنٹ فیسیلی ٹیشن کونسل (ایس آئی ایف سی) قائم کی ہے جس میں منافع بخش شعبوں بشمول کان کنی، معدنیات، توانائی زراعت، لائیو اسٹاک، انفارمیشن ٹیکنالوجی، انڈسٹری، ٹورازم اور پرائیویٹائزیشن شامل ہیں۔

بلجیم کی کمپنیوں کو ان شعبوں میں مواقع تلاش کرنا چاہیے اور باہمی تجارتی برآمدات و اقتصادی تعاون کو تقویت دینے کے لیے مشترکہ منصوبوں میں شراکت داری پر غور کرنا چاہیے۔

انہوں نے کہا کہ مخصوص شعبوں سے متعلق اقدامات سے دونوں ممالک کے درمیان تجارتی اور اقتصادی تعلقات میں ایک نئے باب کا آغاز ہوسکتا ہے لہذا بلجیم اور پاکستان کے نجی شعبوں کو اس سلسلے میں اہم کردار ادا کرنے کی ترغیب دی جانی چاہیے۔

کاپی رائٹ بزنس ریکارڈر، 2024

Comments

200 حروف