پاکستان اور ترکیہ نے باہمی تجارت کے حجم کو 1 ارب ڈالر سے بڑھا کر 5 ارب ڈالر کرنے کا نیا ہدف مقرر کرتے ہوئے متعدد شعبوں میں تعاون کو مزید بڑھانے پر اتفاق کرلیا۔

دونوں ممالک کے درمیان وفود کی سطح پر ہونے والے مذاکرات میں اتفاق رائےکیا گیا جس میں پاکستانی وفد کی قیادت وزیر خارجہ اسحاق ڈار نے کی جبکہ ترک وفد کی نمائندگی دورے پر آئے ہوئے وزیر خارجہ ہاکان فدان نے کی۔

مذاکرات کے دوران فریقین نے مستقبل قریب میں پاکستان ترکیہ اسٹریٹجک تعاون کونسل کا اگلا اجلاس اسلام آباد میں منعقد کرنے پر بھی اتفاق کیا۔

بعد ازاں ایک مشترکہ پریس کانفرنس میں ترک وزیر خارجہ نے کہا کہ پاکستان ترکیہ کا اسٹریٹجک پارٹنر ہے اور مشترکہ تعاون علاقائی امن و استحکام کی حمایت کرتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ وفود کی سطح پر فریقین نے جامع بات چیت کی اور دوطرفہ تجارت کو موجودہ 1 ارب ڈالر سے بڑھا کر 5 ارب ڈالر تک لے جانے کے اقدامات کے علاوہ تعلقات کو مضبوط بنانے اور صلاحیت سے فائدہ اٹھانے کے طریقوں کی نشاندہی کی۔

ترک وزیر خارجہ نے کہا کہ دونوں فریقوں نے نہ صرف تجارت اور سرمایہ کاری کے شعبوں میں بلکہ دفاع، بینکنگ، سائنس و ٹیکنالوجی اور اختراع کے شعبوں میں بھی تعلقات کو وسیع اور مضبوط کرنے کا اصولی فیصلہ کیا۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان اپنے جغرافیائی محل وقوع، چین اور بحیرہ عرب سے متصل اپنے تزویراتی اہمیت کا حامل ہے اور یہ بڑی معیشتوں اور توانائی سے مالا مال ممالک کے سنگم میں بھی شامل ہے۔

دوسری جانب ان کا کہنا تھا کہ پاکستان کا عالمی سلامتی کے حوالے سے اہم کردار ہے کیوں کہ وہ افغانستان کا ہمسایہ ملک ہے۔

انہوں نے کہا کہ ہمارے لئے پاکستان کی اہمیت بالکل مختلف ہےکیونکہ دونوں ممالک کے عوام کے درمیان غیر متزلزل دوستی اور بھائی چارہ ہے جس کی جڑیں تاریخ میں جڑی ہوئی ہیں۔ اس موقع پر دونوں فریقوں نے ایک دوسرے کی حمایت جاری رکھنے کا عزم کیا۔

انہوں نے مزید کہا کہ وفود کی سطح کے مذاکرات کے دوران فریقین نے باہمی دلچسپی کے تمام امور پر تبادلہ خیال کیا اور اعلیٰ سطح اسٹریٹجک تعاون کونسل کے اجلاس کے انعقاد کی تیاریوں کا بھی جائزہ لیا۔

انہوں نے یہ بھی کہا کہ ترکیہ دہشت گردی کے خلاف جنگ میں پاکستان کے ساتھ کھڑا ہے اور ان کا ملک پاکستان کے انسداد دہشت گردی کے تمام اقدامات کی حمایت کرتا ہے۔

افغانستان کے بارے میں ان کا کہنا تھا کہ افغانستان کی صورتحال نے پاکستان کو بھی متاثر کیا ہے اور ترکیہ اور پاکستان دونوں نے ملک میں مستقل امن اور استحکام کے لئے اپنی مشترکہ خواہش کا اظہار کیا ہے۔

فلسطین کی صورتحال پر تبادلہ خیال کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ دونوں فریقین نے غزہ کی صورتحال پر جامع مشاورت کی، اسرائیل نے غزہ میں انسانی حقوق کی بدترین خلاف ورزیوں کا ارتکاب کرکے انسانی ضمیر کی طرف سے طے کردہ تمام ریڈ لائنز کو عبور کیا ہے۔

ایرانی صدر ابراہیم رئیسی کے ہیلی کاپٹر حادثے پر انہوں نے افسوس کا اظہار کیا اور ایرانی عوام اور حکومت سے تعزیت کا اظہار کیا۔

اس موقع پر وزیر خارجہ اسحاق ڈار نے کہا کہ دونوں ممالک مستقبل قریب میں پاکستان ترکیہ اسٹریٹجک تعاون کونسل کا اگلا اجلاس اسلام آباد میں منعقد کرنے کی منصوبہ بندی کر رہے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ کونسل کے اجلاس میں جاری تعاون کے ساتھ ساتھ دوطرفہ اسٹریٹجک اقتصادی فریم ورک کا جامع جائزہ لیا جائے گا۔

انہوں نے کہا کہ دفاع سے متعلق منصوبوں میں پاکستان اور ترکیہ کے تعاون کی بھی ایک تاریخ ہے۔ ہم مختلف مشترکہ منصوبوں پر کام کر رہے ہیں اور اپنی علاقائی خودمختاری کے دفاع اور دہشت گردی کے خلاف جنگ میں ایک دوسرے کی حمایت جاری رکھیں گے۔

انہوں نے کہا کہ دونوں ممالک نے ہمیشہ بنیادی امور پر ایک دوسرے کی حمایت کی ہے اور قدرتی آفات کے دوران مدد کی ہے۔

اسحاق ڈار نے مزید کہا کہ بات چیت کے دوران فریقین نے تجارت، سرمایہ کاری، رابطے اور دفاع سمیت دوطرفہ تعاون کا جائزہ لیا۔ تمام شعبوں میں دوطرفہ تعاون بہتر ہو رہا ہے اور تجارتی حجم کو 5 ارب ڈالر تک لے جانے کے لیے اقدامات کیے جا رہے ہیں۔

انہوں نے بھارت کے غیر قانونی طور پر مقبوضہ جموں و کشمیر کے مظلوم عوام کی بھرپور حمایت پر ترکیہ کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان ترک جمہوریہ شمالی قبرص کے عوام کی جائز جدوجہد کی حمایت جاری رکھے گا۔

کاپی رائٹ بزنس ریکارڈر، 2024

Comments

Comments are closed.