پاکستان

پاور ڈویژن کو بجلی کی قیمتوں میں اضافے کیلئے وزیراعظم کی منظوری مل گئی

  • ٹیکسز کی بجلی کے بلوں کے بجائے متعلقہ شعبوں سے براہ راست وصولی ہوگی
شائع May 16, 2024

سی پی پی اے-جی کے باخبر ذرائع نے بزنس ریکارڈر کو بتایا کہ پاور ڈویژن نے مبینہ طور پر بجلی کے نرخوں میں مزید اضافے یعنی مجموعی لاگت کا 10 فیصد تک اضافہ کرنے اور متغیر چارجز میں کمی کرنے کی وزیراعظم سے منظوری حاصل کرلی ہے تاکہ حتمی صارفین کے لئے ٹیرف غیر جانبدار رہے، ٹیکسز بجلی کے بلوں کے بجائے متعلقہ شعبوں سے براہ راست وصولی کرنے کے ساتھ ناقص کارکردگی کا مظاہرہ کرنے والے این ٹی ڈی سی کو ختم کیا جائیگا۔

یہ کام پاور ڈویژن اور نیشنل الیکٹرک پاور ریگولیٹری اتھارٹی (نیپرا) 30 جون 2024 تک مکمل کر لیں گے۔

پاور ڈویژن مجوزہ ٹیرف ری اسٹرکچرنگ کے لئے متعلقہ فورم سے ٹیرف ری اسٹرکچرنگ کی منظوری حاصل کرے گا جس میں فکسڈ چارجز کو مجموعی لاگت کے 10 فیصد تک بڑھانے اور متغیر چارجز میں کمی کی جائے گی۔ ذرائع نے مزید کہا کہ یہ ہدایت کی گئی ہے کہ حتمی صارفین کے لئے ٹیرف غیر جانبدار رہے گا۔

نیپرا ڈسکوز کی نئی ٹیرف پٹیشنز 2024-25 پر عوامی سماعت کے شیڈول کو حتمی شکل دے رہا ہے جس میں ڈسکوز نے مختلف اکاؤنٹس پر 2.765 ٹریلین روپے کے ریونیو کی منظوری طلب کی ہے۔ دریں اثنا سی پی پی اے-جی نے مالی سال 2024-25 کے لیے بجلی کی خریداری کی قیمت 27 روپے فی یونٹ سے زیادہ اور مارکیٹ آپریٹر فیس 3 روپے 48 پیسے فی یونٹ کی منظوری مانگی ہے۔

یہ بھی فیصلہ کیا گیا ہے کہ فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) وزارت خزانہ کی مشاورت سے بجلی صارفین پر لاگو مجموعی ٹیکسوں کا جائزہ لے گا اور بجلی کے بلوں کے ذریعے وصول کرنے کے بجائے متعلقہ طبقوں سے مذکورہ ٹیکسوں کی براہ راست وصولی کا منصوبہ پیش کرے گا۔

وزیراعظم نے پاور ڈویژن کو ہدایت کی ہے کہ وہ 30 مئی 2024 تک ریونیو بیسڈ لوڈ شیڈنگ سے متعلق پالیسی پر فوری عمل درآمد کیلئے سمری پیش کرے۔ نیپرا ایکٹ میں ترمیم کا آغاز پاور ڈویژن کی جانب سے کابینہ سے مطلوبہ منظوری حاصل کرنے سے ہوگا جس کو بعد میں پارلیمنٹ میں پیش کیا جائیگا۔

ذرائع نے بتایا کہ صنعتی صارفین کے کراس سبسڈی پلان کو معقول بنانے اور سفارشات پیش کرنے کے لئے کمیٹی کی سربراہی وزارت خزانہ کریگی۔ اپٹما کا دعویٰ ہے کہ برآمدی صنعت دیگر گھریلو صارفین کو سالانہ تقریبا 250 ارب روپے کی کراس سبسڈی فراہم کر رہی ہے۔

پاورٹی ایلیوئیشن اینڈ سوشل سیفٹی ڈویژن کی سربراہی میں قائم کمیٹی کو براہ راست سبسڈی کی تقسیم کے ایکشن پلان کو حتمی شکل دینے اور وفاقی کابینہ سے منظوری لینے کا ٹاسک دیا گیا ہے۔

این ٹی ڈی سی کے حوالے سے پاور ڈویژن کو ہدایت کی گئی ہے کہ وہ وزیر اقتصادی امور احد خان چیمہ، وزیر توانائی سردار اویس احمد خان لغاری اور ڈاکٹر فیض احمد چوہدری (سابق ایم ڈی این ٹی ڈی سی) پر مشتمل ایک کمیٹی کو مطلع کرے جو این ٹی ڈی سی کو ختم کرنے کے معاملے کو حتمی شکل دے اور وزیراعظم کو سفارشات پیش کرے۔

پاور ڈویژن مناسب جانچ پڑتال کے بعد این ٹی ڈی سی کو پی ٹی آئی ڈی سی اور این ٹی ایم سی میں تقسیم کرنے کی سمری شروع کرے گا۔ سی پی پی اے-جی اور این پی سی سی (نیشنل پاور کنٹرول سسٹم) کو ایک آزاد نظام اور مارکیٹ آپریٹر (آئی ایس ایم او) کی تشکیل کے لئے از سر نو تشکیل دیا جائے گا۔

وزیر اعظم کے ساتھ ایک ملاقات کا اہتمام کیا جائے گا جس میں پاکستان کے ٹرانسمیشن چیلنجز پر قابو پانے کے لئے چائنا اسٹیٹ گرڈ کے ساتھ ممکنہ تعاون پر تبادلہ خیال کیا جائے گا۔

وزارت منصوبہ بندی، ترقی و خصوصی اقدامات اور پاور ڈویژن مالی سال 2024-25ء کے لیے پی ایس ڈی پی کے تحت تجویز کردہ منصوبوں (ٹرانسمیشن لائنز، ری ایکٹو پاور معاوضہ) کو شامل کرنے کے لیے اصولی منظوری طلب کرے گی۔ وزارت منصوبہ بندی مالی سال 2025-26کے پی ایس ڈی پی میں بی ای ایس ایس منصوبے کے اضافے کو یقینی بنائے گی۔

پاور ڈویژن کو ہدایت کی گئی ہے کہ وہ بجلی کی تقسیم کی موجودہ حد کا ازسرنو جائزہ لیں اور جنوب سے شمال تک زیادہ سے زیادہ بجلی کی تقسیم کے لئے منصوبہ تیار کریں اور متعلقہ فورم سے منظوری حاصل کریں۔

کاپی رائٹ بزنس ریکارڈر، 2024

Comments

200 حروف