وفاقی کابینہ نے ٹیکس کے زیر التوا مقدمات کو تیزی سے نمٹانے کے لیے اپیلٹ ٹربیونل ان لینڈ ریونیو کنڈیشنز آف سروس رولز 2024 کی منظوری دے دی ہے۔

ریڈیو پاکستان کے مطابق وزیر اعظم شہباز شریف کی سربراہی میں وفاقی کابینہ نے اسلام آباد میں ہونے والے اجلاس میں اس اقدام کی منظوری دی۔

منظور شدہ ضوابط ان لینڈ ریونیو اپیلیٹ ٹربیونلز کے ممبران کی تقرری کو کنٹرول کریں گے۔

کمیٹی میں اتحادی جماعتوں کے نمائندے شامل ہوں گے جبکہ وزیراعظم کے مشیر برائے سیاسی امور رانا ثناء اللہ اس کی سربراہی کریں گے۔

اس وقت بھی ٹریبونلز یا اپیلٹ کورٹس میں 2700 ارب روپے کے ٹیکس مقدمات زیر سماعت ہیں جن میں سے بیشتر کیسز کمشنر ان لینڈ ریونیو (اپیل) کے پہلے درجے پر پھنسے ہوئے ہیں۔

اس سے قبل یہ توقع کی جا رہی تھی کہ حکومت ملک بھر میں کمشنر ان لینڈ ریونیو (اپیلز) کی سطح پر زیر التوا ٹیکس سے متعلق 27,000 سے زائد مقدمات کے لیے اپیلوں کے فورمز کو کم کرنے کے لیے ایک صدارتی آرڈیننس جاری کر سکتی ہے۔

وفاقی کابینہ نے توشہ خانہ گفٹ رولز میں ترامیم کی منظوری بھی دے دی۔

نظرثانی میں یہ حکم دیا گیا ہے کہ تحائف جیسے شیلڈز، سووینئرز، اور اسی طرح کے دیگر تحائف جو وصول کنندہ اپنے پاس نہیں رکھے گا، یہ وصول کنندہ کے ادارے کے احاطے میں کسی بھی نمایاں جگہ پر رکھے جائیں اور مناسب طریقے سے ریکارڈ کیے جائیں۔

یہ بتانا ضروری ہے کہ پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ کی حکومت کے دوران اس وقت کی وفاقی کابینہ نے توشہ خانہ پالیسی 2023 کی منظوری دی تھی، جس کے تحت صدر، وزیراعظم، کابینہ کے ارکان سمیت دیگر سرکاری افسران پر 300 ڈالر سے زائد مالیت کے تحائف وصول کرنے پر پابندی عائد تھی۔

اس پالیسی کے مطابق کوئی بھی پبلک آفس ہولڈر 300 ڈالر سے زیادہ کا تحفہ اپنے پاس نہیں رکھ سکے گا اور مروجہ طریقہ کار کے تحت رقم ادا کرکے 300 ڈالر سے کم کا تحفہ وصول کیا جا سکتا ہے۔

وزارت قومی صحت کی سفارش پر کرک ہیومینٹیرین امریکہ اور جنید فیملی فاؤنڈیشن کی جانب سے حاملہ خواتین کے لیے ملٹی مائیکرو نیوٹرینٹس سپلیمنٹس کی 10 لاکھ بوتلوں کے عطیہ پر ٹیکس اور ڈیوٹیز سے چھوٹ مل گئی۔

Comments

200 حروف