رواں مالی سال کی پہلی ششماہی کے دوران زرعی شعبے کی پیداوار میں 6.8 فیصد اضافہ ہوا جب کہ گزشتہ سال یہ شرح 1.8 فیصد تھی۔

اسٹیٹ بینک آف پاکستان (ایس بی پی) کی جانب سے مالی سال 24 کی پہلی ششماہی کے لیے جاری کردہ اسٹیٹ آف پاکستان اکانومی رپورٹ میں کہا گیا کہ ترقی بھی وسیع پیمانے پر تھی جس میں اہم فصلوں اور مویشیوں کا بڑا حصہ تھا۔ اہم فصلوں میں کپاس اور چاول کی پیداوار میں خاطر خواہ اضافہ ہوا جس کی وجہ سے جننگ سرگرمیوں میں بھی نمایاں اضافہ دیکھا گیا۔

گنے کی پیداوار میں قدرے کمی واقع ہوئی اور کپاس کا کچھ رقبہ ضائع ہوگیا۔ رپورٹ کے مطابق سازگار موسمی حالات کے ساتھ ان پٹ کی زیادہ دستیابی نے فصلوں کی مجموعی طور پر بہتر کارکردگی رہی ۔

گندم کے زیر زمین رقبہ میں ہونے والے اضافے سے مالی سال 24 میں فصل کی پیداوار میں مزید اضافہ ہونے کا امکان ہے ۔ بوائی کے وقت زمین کی مناسب نمی بھی آنے والی گندم کی فصل کے لئے معاون ہے۔ تاہم زیادہ قیمتوں کی وجہ سے کھاد کی قوت خرید کے بارے میں خدشات اور اس کی ذخیرہ اندوزی ایک مسئلہ ہو سکتی ہے ۔ بہرحال موجودہ صورتحال گندم اور ربیع کی دیگر فصلوں کے لئے حوصلہ افزا ہے۔

زرعی قرضوں کی تقسیم: بڑھتی ہوئی ان پٹ قیمتوں کو مدنظر رکھتے ہوئے مالی سال 24 میں زرعی قرضوں کی تقسیم کا ہدف 23.7 فیصد بڑھا کر 2250 ارب روپے کر دیا گیا۔

مالی سال 24 کی پہلی ششماہی میں زرعی قرضوں کی تقسیم میں 31.3 فیصد اضافہ ہوا اور سالانہ ہدف کا تقریبا 49.1 فیصد حاصل ہوا۔

رپورٹ میں کہا گیا کہ زیادہ تر قرضے فصلوں کی پیداوار کے لیے دیے گئے، اس کے بعد نان فارم سیکٹر اور پولٹری میں لائیو اسٹاک/ ڈیری کے قرضے فراہم کئے گئے ۔

ٹریکٹرز کی خریداری (زرعی شعبے - ترقی) کے لئے قرضوں کی تقسیم میں بھی نمایاں اضافہ ہوا ۔ اس کی عکاسی ٹریکٹرز کی فروخت میں بھی ہوتی ہے جس میں مالی سال 24 کی پہلی ششماہی کے دوران 103.3 فیصد اضافہ ہوا جو زرعی سرگرمیوں میں اضافے کے ساتھ اس شعبے میں میکانائزیشن کی طرف اشارہ کرتا ہے۔

اسٹیٹ بینک کی فنانسنگ اسکیموں جیسے وزیراعظم کسان پیکیج، فصلوں کی انشورنس اسکیم، قرض لینے والوں کے لیے لائیو اسٹاک انشورنس اسکیم اور الیکٹرانک گودام کی رسید کے استعمال نے کاشتکاروں کو ان کی مالی ضروریات کو پورا کرنے میں سہولت فراہم کی۔

اس کے علاوہ ’چیمپیئن بینک ماڈل‘ نے آگاہی بڑھانے، قرض دینے کے خصوصی پروگراموں کی تشکیل اور مقامی کاشتکاروں کو درپیش چیلنجز سے نمٹنے کے ذریعے پسماندہ علاقوں میں رسائی کو تیز کیا۔

رپورٹ میں بتایا گیا کہ مختلف زرعی کریڈٹ اسکیموں کے بارے میں آگاہی دینے کے لیے ایس بی پی کے ایگریکلچر فنانس لٹریسی پروگرام نے پہلی ششماہی میں پانچ ورکشاپس منعقد کئے۔

کاپی رائٹ بزنس ریکارڈر، 2024

Comments

Comments are closed.